سردار جی رے سردار جی

مغزل

محفلین
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ یہ مغل کو کیا ہو ا ’’ سردار جی رے سردار جی ‘‘ کی رٹ لگا نا شروع کردی ۔
خیر رات ثروت حسین کے ایک شعر پر میرے شاعر دوست ’’ دلیر سنگھ ‘‘ نے ایک لطیفہ سنا یا، پیش ہے :

پولیس کو فون پرا طلاع ملی کہ ’’ ٹیکسلا ‘‘ ریلوے اسٹیشن پر سو سے زائد سکھ ریل گاڑی سے کٹ مرے ہیں
افسر سپاہیوں سے کے ہمراہ بھاگم بھاگ وہاں پہنچا تو ریلوے لائن پر دور دور تک لاشیں ہی لاشیں پڑی تھیں
پلیٹ فارم نمبر 2 پر ایک بنچ پر ایک سکھ اکڑوں بیٹھا تھا :

پولیس افسر نے پوچھا -: ’’ کیوں بھئی یہ اتنے لوگ لائن پر کیسے آگئے ‘‘
سردار جی ----------: ’’ بس کی دساں ( بتاؤں ) صاحب ، ہم سب ادھر پلیٹ فارم پر ویٹھے (بیٹھے) تھے کہ
------------------: اعلان ہوا کراچی سے حویلیاں جانے والی تیز گام پلیٹ فارم نمبر 2 پر آرہی ہے ۔۔ بس جی
----------------- : سارے سرداروں نے پلیٹ فارم سے چھلانگ لگادی اور لائن پر بیٹھ گئے ‘‘
پولیس افسر -------- : ’’ مگر تم کیسے بچ گئے ۔۔۔ ؟؟ ‘‘
سردار جی ---------- : ’’ صاحب میں تو خودکشی کرنے آیا تھا ‘‘

:laughing3: :laughing3: :laugh:
 

مغزل

محفلین
لگتا ہے آپ نے لطیفہ پڑھا نہیں ۔ ورنہ مجھ پر الزام نہ لگاتے ۔ ارے بھئی وہ اپنی بے وقوفی کی وجہ کر مارے گئے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
سردار جو ہوئے۔ آپ کو چاہیے تھا کہ انہیں سمجھاتے کہ بھیاء ٹرین پلیٹ فارم دو کی پٹری پر آ رہی ہے۔
 

arifkarim

معطل
لطیفہ اچھا ہے، پہلے بھی کہیں پڑھا تھا۔ بیوقوف خودکشی کرنے والا پہلے پٹری پر کھڑا تھا۔ اعلان ہوتے ساتھ ہی پلیٹ فارم پر کود گیا اور باقی سردار پٹری پر!
 
Top