رضا سرتا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول ، اعلی حضرت احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہہ

سرتا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
صدقے میں ترے باغ تو کیا لائے ہیں بن پھول
اس غنچہ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول
تنکا بھی ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتا
تم چاہو ہو تو ہوجائے ابھی کوہ محن پھول
واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول
دل بستہ وہ خوں گشتہ نہ خوشبو نہ لطافت
کیوں غنچہ کہوں ہے مرے آقا کا دہن پھول
شب یاد تھی کن دانتوں کی شبنم کہ دم صبح
شوخان بہاری کے جڑاؤ ہیں کرن پھول
دندان و لب و زلف و رخ شہ کے فدائی
ہیں درعدن ‘ لعل یمن ‘ مشک ختن پھول
بوہو کے نہاں ہوگئے تاب رخ شہ میں
لو بن گئے ہیں اب تو حسینوں کے دہن پھول
ہوں بار گنہ سے نہ خجل دوش عزیزاں
للہ مری نعش کراے جان چمن پھول
دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخن پا کا
اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخ کہن پھول
دل کھول کے خوں رولے غم عارض شہ میں
نکلے تو کہیں حسرت خوں نا بہ شدن پھول
کیا غازہ ملا گرد مدینہ کا جو ہے آج
نکھرے ہوئے جوبن میں قیامت کی پھبن پھول
گرمی یہ قیامت ہے کہ کانٹے ہیں زباں پر
بلبل کو بھی اے ساقی صہبا و لبن پھول
ہے کون کے گریہ کرے یا فاتحہ کو آئے
بیکس کے اٹھائے تری رحمت کے بھرن پھول
دل غم تجھے گھیرے ہیں خدا تجھ کو وہ چمکائے
سورج ترے خرمن کو بنے تیری کرن پھول
کیا بات رضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
 

محمد محبوب

محفلین
سبحان اللہ کیا ہی خوبصورت نعت ہے۔

دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخنِ پا کا
اتنا بھی مہِ نو پہ نہ اے چرخِ کہن پھول
 
Top