سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا۔ عبید اللہ علیم (آواز: شہناز سہگل)

فاتح

لائبریرین
عبید اللہ علیمؔ کی ایک غزل شہناز سہگل کی آواز میں

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا
یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا

کھلا کہ عشق نہیں ہے کچھ اور اس کے سوا
رضائے یار جو ہو اپنا حال کر رکھنا

اُسی کا کام ہے فرشِ زمیں بچھا دینا
اُسی کا کام ستارے اچھال کر رکھنا

اُسی کا کام ہے اس دکھ بھرے زمانے میں
محبتوں سے مجھے مالا مال کر رکھنا

بس ایک کیفیتِ دل میں بولتے رہنا
بس ایک نشّے میں خود کو نہال کر رکھنا

بس ایک قامتِ زیبا کے خواب میں رہنا
بس ایک شخص کو حدِّ مثال کر رکھنا

گزرنا حسن کی نظّارگی سے پل بھر کو
پھر اس کو ذائقۂ لازوال کر رکھنا

کسی کے بس میں نہیں تھا، کسی کے بس میں نہیں
بلندیوں کو سدا پائمال کر رکھنا
(عبید اللہ علیمؔ)
 
Top