سب کو معلوم ہے

قیصرانی

لائبریرین
اس گانے کے بول یہ رہے

سب کو معلوم ہے میں شرابی نہیں
پھر بھی کوئی پلائے تو میں کیا کروں

صرف اک بار نظروں سے نظریں ملے
اور قسم ٹوٹ جائے تو میں کیا کروں

مجھ کو مے کش سمجھتے ہیں سب بادہ کش
کیوں کہ ان کی طرح لڑکھڑاتا ہوں میں

میری رگ رگ میں نشہ محبت کا ہے
تو سمجھ میں نہ آئے تو میں کیا کروں

صرف اک بار نظروں سے نظریں ملے
اور قسم ٹوٹ جائے تو میں کیا کروں

حال سن کر مرا سہمے سہمے ہیں وہ
کوئی آیا ہے زلفیں بکھیرے ہوئے

موت اور زندگی دونوں حیران ہیں
دم نکلنے نہ پائے تو میں کیا کروں

صرف اک بار نظروں سے نظریں ملے
اور قسم ٹوٹ جائے تو میں کیا کروں

سب کو معلوم ہے میں شرابی نہیں
پھر بھی کوئی پلائے تو میں کیا کروں​
 

قیصرانی

لائبریرین
واقعی، کمال کی غزل پنکج نے گائی ہے :D ، کیا آپ نے اس کی دوسری بھی دیکھی ہیں‌ جو میں نے اپ لوڈ کی ہیں؟
 
Top