سانحہ عاشورہ کے بعد لو ٹا گیا سامان برآمد ہونےلگا

1-9-2010_93671_1.gif
 
کراچی لوٹ مار: ’مزید آٹھ افراد گرفتار

کراچی پولیس نے یوم عاشور کے جلوس میں دھماکے کے بعد ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار کے الزام میں مزید آٹھ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن کی گرفتاری شہر کے مختلف علاقوں سے عمل میں لائی گئی ہے۔ کھارادر پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے کچھ لوٹا ہوا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔

دوسری جانب فرحان، روبان حسین، عاصم حسین، آصف حسین، اقرار حسین اور لحاظ حسین کو پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا اور ملزمان کے مزید ریمانڈ کی درخواست کی، عدالت نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے سماعت نو جنوری تک ملتوی کردی۔ ڈی آئی جی جنوبی غلام نبی میمن نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ گرفتاریاں ویسٹ زون، کلفٹن، جمشید کوارٹر، کورنگی اور کھارادر کے علاقوں سے کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹتج سے اس وقت تک پچاس کے قریب لوگوں کی تصاویر نکالی گئی ہیں جو ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار میں ملوث نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ساٹھ سے ستر لوگوں کی اس فوٹیج کی مدد سے شناخت ہوگی جن کی گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ دوسری طرف کراچی چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ چیمبر کی ایک کمیٹی ان عمارتوں کا جائزہ لے گی جن کو کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے منہدم کرنے یا مرمت کرنے کی تجویز دی ہے۔ چیمبر کے ایک اعلامیے کے مطابق تمام متاثرہ مارکیٹوں کی انجمنوں کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے گا جس نے متاثرین کے نقصان کا تخمینہ لگا کر معاوضے کی تقسیم کرنی ہے۔

چیمبر کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی سفارش ہونے کے ایک ہفتے کے اندر معاوضے کے چیک متاثرین کو فراہم کیے جائیں گے۔ یاد رہے متاثرہ مارکیٹوں کے تاجروں کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے صوبائی حکومت نے کراچی چیمبر آف کامرس کی کمیٹی تشکیل دی ہے جو خود ہی تاجروں کے نقصان کا اندازہ لگا کر معاوضہ مقرر کرے گی۔ متاثرین کی مدد کے لیے تین ارب روپے وفاقی حکومت، پچاس کروڑ روپے صوبائی حکومت اور ایک ارب روپے امریکن بزنس کونسل کی جانب سے فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو پولیس نے ان افراد کو اسی عدالت میں شناخت پریڈ کے لیے پیش کیا تھا ، جہاں کراچی میونسپل کے ملازم علاؤالدین، نیاز اور عارف نے ان کی شناخت کی تھی۔ دوسری جانب تمام تفتیشی ادارے بم کی نوعیت اور اس میں ملوث گروپ کا سراغ لگانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اپنی تفتیشی رپورٹ وزرات داخلہ کو پیش کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے لیے موبائل فون کو بطور ریموٹ کنٹرول استعمال کیا گیا ہے۔

اس سے قبل پشاور بم ڈسپوزل سکواڈ کے سربراہ شفقت ملک نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کراچی دھماکہ خودکش نہیں بلکہ قرآنی آیات کے ڈبے میں نصب شدہ دھماکہ خیز مواد کے نتیجے میں ہوا جس میں بارہ سے پندرہ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا تھا کہ سی سی ٹی وی سے ملنے والی فوٹیج کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور جسم کے جو کٹے ہوئے ٹکڑے ملے ہیں ان کا ڈی این اے کرایا گیا ہے تاکہ بم کی نوعیت کا پتہ لگایا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ محرم سے قبل لشکر اسلامی نامی ایک گروپ کے کچھ کارکن گرفتار کیے گئے تھے جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ محرم میں تخریب کاری ہوسکتی ہے لیکن کسی شہر کے بارے میں علم نہیں تھا مگر اس کے باوجود سکیورٹی فورسز کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ اُدھر آٹھ محرم کو پاپوش نگر، نو محرم کو قصبہ کالونی اور دس محرم کو ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے دھماکےمیں استعمال ہونے والے بارود کی نمونے ٹسیٹ کے لیے فورنسک لیبارٹری اسلام آباد بھیجے گئے ہیں تاکہ ان دھماکوں میں مشہابت تلاش کی جائے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بارود کی قسم کا تعین ہونے کے بعد یہ دیکھا جائے گا کہ ماضی میں اس نوعیت کا مواد کون سا گروپ استعمال کرتا رہا ہے۔

BBC
 

مغزل

محفلین
سانپ نکل گیا ، لکیر پیٹی جارہی ہے ، اصل سوالات اور اعتراضات پر کوئی بھی شافی جواب دینے کو تیار نہیں ، اللہ ہی حافظ ہے اس ملک کا ۔
 
Top