سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
کیا آپ مجھ سے مخاطب ہیں۔ محمود غزنوی بھائی تو "غیر متفق" کی ریٹنگ کے لئے "پُرمزاح" سے کام چلاتے ہیں۔ :)
نہیں میں محمود غزنوی بھائی سے ہی مخاطب تھا کیونکہ ان سے غیر متفق ہونے کی توقع نہیں تھی البتہ آپ بھی بتا دیجئیے؟
 
سر جی اسی دھاگے کی میری پوسٹ نمبر 49 سے آپ کو کس بات پر اختلاف ہے؟
ناراضگی والی کوئی بات نہیں۔۔۔آپ نے لکھا ہے کہ بریلوی اور دیوبندی عام طور پر ماتریدی ہیں۔۔۔تو اس پر غیرمتفق کی ریٹنگ دینے کی وجہ یہ تھی کہ یہ دونوں مذاہب (یعنی اشعری اور ماتریدی) یہ علمِ کلام کے مذاہب ہیں۔۔دیوبندی اور بریلوی کے عامۃ المسلمین کو شائد انکے اختلاف کی کوئی خبر بھی نہ ہو۔۔چنانچہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ یہ اشعری اور ماتریدی کا مسئلہ ہے۔۔۔دیوببندی اور بریلوی اختلاف کی جڑیں 1820 سے 1830 کے درمیان دلی کے دو علماء کے درمیان رونما ہونے والے اختلاف سے پھوٹیں۔ اور یہ ایک اور ہی مسئلہ تھا
 
ناراضگی والی کوئی بات نہیں۔۔۔ آپ نے لکھا ہے کہ بریلوی اور دیوبندی عام طور پر ماتریدی ہیں۔۔۔ تو اس پر غیرمتفق کی ریٹنگ دینے کی وجہ یہ تھی کہ یہ دونوں مذاہب (یعنی اشعری اور ماتریدی) یہ علمِ کلام کے مذاہب ہیں۔۔دیوبندی اور بریلوی کے عامۃ المسلمین کو شائد انکے اختلاف کی کوئی خبر بھی نہ ہو۔۔چنانچہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ یہ اشعری اور ماتریدی کا مسئلہ ہے۔۔۔ دیوببندی اور بریلوی اختلاف کی جڑیں 1820 سے 1830 کے درمیان دلی کے دو علماء کے درمیان رونما ہونے والے اختلاف سے پھوٹیں۔ اور یہ ایک اور ہی مسئلہ تھا
سر جی پوسٹ نمبر 49 میں میں صرف یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ دیوبندی اور بریلوی دونوں ماتریدی ہیں اور اردنی اکیڈمی نے تمام ماتریدیوں کو سنی قرار دیا ہے۔ کم از کم دیوبندی عام طور ماتریدی ہونے کا دعوی ضرور کرتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی مجھے یہ لگتا ہے کہ جیسے دیوبندی حضرات سلفی عقائد کے زیادہ قریب ہیں لیکن اردنی ادارے کے مطابق وہ بھی سنیوں ہی میں داخل ہیں۔
جہاں تک "دیوببندی اور بریلوی اختلاف کی جڑیں 1820 سے 1830 کے درمیان دلی کے دو علماء کے درمیان رونما ہونے والے اختلاف سے پھوٹیں۔" والی بات ہے تو یہ میرے لئے ایک نئی بات ہوگی اگر آپ تھوڑی سی تفصیل بیان کردیں تو نوازش ہوگی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ جہاں ،جہاں غیر متفق ہیں بتا دیجے۔ میں حاضر ہوں۔

میں تو کہیں بھی غیر متفق نہیں ہوں۔۔۔۔! آپ چاروں صفحات دیکھ لیجے۔ :)

بُرا نہیں مانیے گا، یونہی ازراہِ مذاق غیر متفق والی گفتگو میں دخل دے بیٹھے تھے۔
 
سر جی پوسٹ نمبر 49 میں میں صرف یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ دیوبندی اور بریلوی دونوں ماتریدی ہیں اور اردنی اکیڈمی نے تمام ماتریدیوں کو سنی قرار دیا ہے۔ کم از کم دیوبندی عام طور ماتریدی ہونے کا دعوی ضرور کرتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی مجھے یہ لگتا ہے کہ جیسے دیوبندی حضرات سلفی عقائد کے زیادہ قریب ہیں لیکن اردنی ادارے کے مطابق وہ بھی سنیوں ہی میں داخل ہیں۔
جہاں تک "دیوببندی اور بریلوی اختلاف کی جڑیں 1820 سے 1830 کے درمیان دلی کے دو علماء کے درمیان رونما ہونے والے اختلاف سے پھوٹیں۔" والی بات ہے تو یہ میرے لئے ایک نئی بات ہوگی اگر آپ تھوڑی سی تفصیل بیان کردیں تو نوازش ہوگی۔
آپ اردنی ادارے یا مصری ادارے کو تو فی الحال ایک سائیڈ پر رکھیں کیونکہ دیوبندی اور بریلوی کے نام سے انکے ممالک میں کوئی گروہ نہیں پایا جاتا۔۔۔۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ اشعری اور ماتریدی علمِ کلام کے دو امام گذرے ہیں اور دونوں ہی سنی تھے۔ دیوبندی اور بریلوی کو اشعری یا ماتریدی کی عینک سے دیکھنا بے فائدہ ہے کیونکہ انکے اختلاف کا تعلق اس بات سے نہیں ہے۔۔۔برسبیلِ تذکرہ عرض کرتا چلوں کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اپنی کتب میں علمِ کلام کے مباحث میں اشاعرہ کی رائے کی طرف اپنا جھکاؤ ظاہر کیا ہے اور مجدد الف ثانی نے ماتریدی رحجان کو ظاہر کیا ہے۔۔۔اور یہ دونوں ہی سنی بزرگ ہیں اور دیوبندی بریلوی ان دونوں حضرات کو اپنا بزرگ مانتے ہیں۔۔۔چنانچہ دیوبندی بریلوی اختلاف کی اساس اشعری و ماتریدی اختلاف نہیں ہے۔
جہاں تک ان دونوں کے اختلاف کی بات ہے تو میری دانست میں اسکا اغاز اس وقت ہوا جب 1857 کی جنگ آزادی سے کافی سال پیشتر، دلی میں مولانا اسمٰعیل دہلوی نے ایک کتاب لکھی جس پر اس وقت کے کافی علماء نے گرفت کی اور اسکو پسند نہیں کیا۔۔۔اسکی ایک عبارت پر مولانا اسمٰعیل دہلوی اور علامہ فضلِ حق خیر آبادی کے درمیان مناظرہ چلتا رہا اور پھر یہ اختلافی خلیج وسیع سے وسیع تر ہی ہوتی گئی۔ جس عبارت پر ان میں بحث کا سلسلہ چل نکلا وہ کچھ یوں تھی کہ مولانااسمٰعیل دہلوی نے لکھا تھا کہ " اس اللہ صاحب کی یہ شان ہے کہ ایک آن میں محمد صلی ؎اللہ علیہ وسلم کی طرح کے کروڑوں انبیاء پیدا فرمادے"۔۔۔اپنی دانست میں انہوں نے توحید کے موضوع پر یہ خامہ فرسائی کی تھی۔جب یہ عبارت علامہ فضلِ حق خیر آبادی (جنکو بعد میں انگریز نے بغاوت کے جرم میں کالے پانی کی سزا سنائی اور وہیں انکا انتقال ہوا) کو پیش کی گئی تو انہوں نے اس پر ایک مختصر سا رسالہ لکھا جس میں اس بات کا رد کیا گیا تھا۔ انکا موقف یہ تھا کہ " حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مثل اور نظیر کا پیدا ہونا ناممکن اورمحال ہے"۔۔۔بس اس پر ان دونوں نے تقاریر بھی کیں اور کتب و رسائل بھی تصنیف کئے۔۔۔بعض علماء مولانا اسمٰعیل دہلوی کے ہمنوا ہوگئے اور بعض نے علامہ فضلِ حق خیر آبادی کی حمایت کی۔ مولانا اسمٰعیل دہلوی کے موقف کی حمایت کرنے والے علماء کا مسلک بعد میں دیوبندی مسلک کے طور پر مشہور ہوا جبکہ علامہ فضلِ حق خیر آبادی کے موقف کی حمایت کرنے والے زیادہ تر بدایون اور بریلی کے علماء تھے چنانچہ یہ مسلک بریلوی مسلک کے طور پر مشہور ہوا اور اس میں اور بھی اختلافی مسائل شامل ہوتے گئے۔ لیکن ان سب مسائل کی جڑ یہی اختلافی مسئلہ تھا۔۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب
 
آخری تدوین:
دیوبندی اور بریلوی یا جو بھی ہوں سب کےجلوسوں پرپابندی لگنی چاہیے
اپنے مدرسوں کے اندر بھلے جو کریں سو کریں
 
میں نے کونسے فنون کی بات کی ہے؟۔۔۔ ۔لگتا ہے آپ ڈرائی فرو ٹ کا کچھ زیادہ ہی استعمال کرتے ہیں :laughing:
ویسے ڈرائی فروٹ میں مجھے اخروٹ بہت پسند ہیں سنا ہے اس سے دماغ بہت مضبوط ہوتا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں جب سے اخروٹ کھانے شروع کیئے ہیں دماغ تو مضبوط ہوگیا ہے لیکن عقل جاتی رہی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
حالات بگڑتے ہی انہی جلوسوں کے سبب ہوتے ہیں۔
آبادی والے علاقوں میں ان پر مستقل پابندی ۔اور سخت سے سخت دھشت گردی کی سزا دینی چاہئے۔
" اوہ پائی منصور مکرم اوہ یارا تھوڑا ہتھ ہولا رکھیا کر یارا ، اک تے یارا تُسی تپے بہت ہوئے اوہ " یار بھائی تھوڑا کول ڈاؤن ہوجاو، بہت تپ کے دیکھ لیا ہم نے بھی مگر ہمارا اور ہماری قوم کا ککھ نہیں ہونے والا اس لیے کہتا ہوں یار کہ اختلاف بلاشبہ کیا کرو مگر غصہ ذرا کم کیا کرو پہلے میں بھی بہت کیا کرتا تھا مگر اب آرام آگیا ہے ۔
 
آخری تدوین:

آبی ٹوکول

محفلین
نوٹ: سُنی کو بریلوی پڑھا جائے۔
بھائی سنی کا لفظ جب مطلقا بولا جاتا ہے یا پھر اہل تشیع کے مقابل میں بولا جاتا ہے تو اس سے مراد وہ تمام مکاتب فکر ہوتے ہیں جو کہ خود کو اہل سنت کہلواتے ہیں ۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ خود کو اہل سنت کہلوانے والا ہر مکتب فکر اپنے تئیں خود کو سنیت کا اکلوتا ٹھیکے دار سمجھتا ہے۔ اور ما سوائے خود کے یعنی ہر غیر کو غیر سنی گردانتا ہے۔ جبکہ میرا مشاہد یہ ہے کہ بریلوی کوئی فرقہ نہیں اسی طرح اہل حدیث اور دیوبند بھی کوئی فرقہ نہیں بلکہ یہ تینوں ہی اہل سنت والجماعت کی ذیلی شاخیں ہیں اب یہ الگ بات ہے کہ ان تینوں میں آپس میں اصولی اور فروعی اختلاف موجود ہے ۔۔۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
سر جی پوسٹ نمبر 49 میں میں صرف یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ دیوبندی اور بریلوی دونوں ماتریدی ہیں اور اردنی اکیڈمی نے تمام ماتریدیوں کو سنی قرار دیا ہے۔ کم از کم دیوبندی عام طور ماتریدی ہونے کا دعوی ضرور کرتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی مجھے یہ لگتا ہے کہ جیسے دیوبندی حضرات سلفی عقائد کے زیادہ قریب ہیں لیکن اردنی ادارے کے مطابق وہ بھی سنیوں ہی میں داخل ہیں۔
جہاں تک "دیوببندی اور بریلوی اختلاف کی جڑیں 1820 سے 1830 کے درمیان دلی کے دو علماء کے درمیان رونما ہونے والے اختلاف سے پھوٹیں۔" والی بات ہے تو یہ میرے لئے ایک نئی بات ہوگی اگر آپ تھوڑی سی تفصیل بیان کردیں تو نوازش ہوگی۔
جہاں تک میرا مشاہدہ ہے یہ اختلاف اصل میں پہلے پہلے اسماعیلیہ اور خیرآبادیہ کے نام سے مشھور ہوا پھر جن علماء نے علماء خیر آبادیہ یعنی علامہ فضل حق خیر آبادی کی فکر کا ساتھ دیا وہ بعد میں بریلوی مکتب فکر کے نام سے مشھور ہوئے اور جنھوں نے مولوی شاہ اسماعیل دہلوی کا ساتھ دیا وہ زیادہ تر دیوبندی اور اہل حدیث یا پھر غیر مقلدین کہلوائے باقی واللہ اعلم
 

منصور مکرم

محفلین
دنیا مریخ پہ پانی ڈھونڈ رہی ہے،
بے چارےمولوی، سامنے والے ملا کا حقہ پانی بند کرنے کے چکر میں بزی ہیں۔
لگے رہو، کیپ اٹ اپ۔
صحیح بات ہے، ترقی تو دور ہم تو الٹا تنزلی کی طرف جا رہے ہیں۔
اب تک ہم غم حسین(رض) کے سلسلے میں ماتم سے فارغ نہیں ہوئے ،اور نا ہی ہونگے۔
میں تو کہتا ہوں اس ماتم میں اللہ اتنی شدت پیدا کرے کہ ماتمین سارے ایک ہی ان میں حضرت حسین (رض) کے ہاں پہنچ سکے۔
 

منصور مکرم

محفلین
منصور مکرم صاحب آپ غافلوں اور کم علموں کی جنت میں رہتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ انصار الاسلام ایک کٹر دیوبندی جماعت ہے جس کے سربراہ کا نام محبوب ہے اور لشکراسلام جس کو محبوب کا گروہ لشکر شیطان کہتا ہے یہ بدنام زمانہ غلام اللہ کے پیروکاروں کا ایک شدت پسند گروپ ہے جو کہ اپنے علاوہ سب کو کافر کہتا ہے یہ دو دیوبندویں کے مفادات کی آپس کی لڑائی ہے اس میں پیر سیف الرحمان کا تذکرہ آپ کہاں سے لے آئے ؟؟؟؟؟؟
پیر سیف الرحمان بلا شک و شبہ باڑہ اور قریب جوار کے علاقے کا ایک بہت بڑا نام تھا موصوف کے اٹھارہ لاکھ سے زیاد ہ مریدین ہیں ۔قطع نظر اس کی کاملیت کے میری پیر سیف الرحمان سے بہت اچھی یاد اللہ رہی ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ پنجاب کے بہت سے دوست اس کے مرید ہونے سے پہلے جب اس کا تذکرہ سنتے تھے تو وہ مجھے فون کرتے تھے اور پھر گاڑیان بھر بھر آتی تھیں چونکہ راستہ نہیں معلوم ہوتا تھا اس وجہ سے میں ساتھ جاتا تھا اسی وجہ سے پیر صاحب کے ساتھ بہت اچھی سلام دعا تھی باڑہ اور کھجوری جیسا غیر محفوظ علاقہ انتہائی محفوظ ہوگیا تھا کاروبار زندگی چل نکلا تھا روزانہ ہزاروں کی تعداد میں پنجابی آتے تھے اور پیر صاحب کے پاس حاضری دینے کے بعد کپڑا اور دوسرا قیمتی سامان خریدتے تھے کہ اچانک باڑے کے امن و امان کو نظر لگ گئی بلکہ پورے خیبر پختون خواہ کو نظر لگ گئی ۔ ایک شیطان صفت ملا جس کا نام مفتی شاکر منیر تھا جو کہ اپنے علاقہ میں شیعہ سنی فساد کروانے میں مشہور تھا یہ بنیادی طور پر کرم ایجنسی کا رہنے والا ہے اور مولوی غلام اللہ کی زریات میں سے ہے اس نے خیبر ایجنسی باڑہ آکر ایف ایم ریڈیو کھولا ۔۔۔ ۔۔پیر سیف الرحمان اور اس کا مقابلہ ہوا مقابلہ بالکل اپنے آقاؤں کی طرز پر ہوا جس طرح کرنل ہمفرے نے اپنے ایجنٹ کی مدد کی تھی اسی طرح بعد میں لشکر شیطان کی مدد کی گئی ۔ نتیجتا پیر صاحب کو نکلنا پڑا چونکہ وہ لڑائی نہیں چاہتے تھے او ر ان کی دوربین نگااہ دیکھ رہی تھی کہ اس کے تار وپود کہاں سے ہلائے جارہے ہیں آخر کار پیر صاحب اپنے چھو سو مریدین اور رشتہ داروں سمیت نکل گئے اس وقت تو لشکر شیطان کے سربراہ منگل باغ سے کچھ نہ ہوا لیکن جب پیر صاحب نکل گئے( واضح ہو کہ یہ چھ سو مریدین وہ تھے جو کہ باڑہ کے رہائشی نہیں تھے ) پیر صاحب نے نکلنے سے پہلے کہا کہ مجھے تو نکال رہے ہو لیکن میرے جانے سے تمام خیبر پختون خواہ کا امن و امان برباد ہوجائے گا اور خصوصا خیبر ایجنسی کا بیڑہ غرق ہوجائے گا پیر صاحب کی ہر بات حرف بحرف درست ثابت ہوئی ۔ بعد میں باڑہ کے اپنے رہائشی و پیدائشی لوگ آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے کے ساتھ قتل و غارت کی ۔اور پورے خیبر پختون خواہ کا امن و امان تباہ ہوگیا ۔ منگل باغ نے خیبر ایجنسی کے ہر صاحب ثروت پر ٹیکس رکھ دیا اور جو ٹیکس نہیں ادا کرسکتا تھا اس گھرانے کے ایک بندے پر لازم تھا کہ وہ منگل باغ کے لشکر میں شامل ہوگا ۔ ان لوگوں نے شروع میں بہت اچھے کام کیئے پشاور کے کئی نامی گرامی بدمعاشوں کو پکڑ کر ان پر باقاعدہ عدالت لگا کر ان کو قتل کیا گیا اور اپنے مسلک کے خلاف جو کام ہوتے تھے ان پر پابندیاں عائد کیں جیسے کہ اگر کسی صاحب طریقت کے گھر ختم خواجگان ہوتا تھا یا اسی طرز کی کوئی اکٹھ یا مجمع تو اس پر پابندی لگادی جس نے خلاف ورزی کی اس کو اٹھا کر لے جاتے تھے اگلے دن اس کی سرکٹی لاش مل جاتی تھی۔ پھر جب ان لوگوں نے اپنے آقاؤں کی مدد سے طاقت حاصل کی تو پھر پشاور کے بڑے بڑے امیر کبیر اور ارب پتیوں کو اغوا برائے تاوان کے لیئے اٹھا لیتے تھے اس میں بھی ان لوگوں نے بہت مال پیدا کیا ۔ میرے خیال سےاتنا کافی ہے ۔ ویسے اگر میں چاہوں تو باقاعدہ اخباری کٹنگ کے ساتھ اس لشکر شیطان نے پشاور کے رہائشیوں کے ساتھ جو مظالم روا رکھے اور کس طرح باقاعدہ بندوبستی علاقوں پر اپنے لشکر بھیجے یہ سب ثبوت کے ساتھ پیش کرسکتا ہوں لیکن میرے خیال سے اگر کوئی روزانہ اخبار پڑھتا ہے تو اس کے ذہن کے گوشوں میں یہ سب محفوظ ہوگا۔
نوٹ : جس مسجد سے شیعوں پر یا شیعوں نے جس مسجد پر حملہ کیا وہ اسی بدنام زمانہ کردار مولوی غلام اللہ کی تھی
اوووہ ہ ہ ہ اچھا ،سوری ی ی ی ی
مجھے نہیں معلوم تھا کہ پیر سیف الرحمان کے برکات سے خیبر ایجنسی میں دودھ اور شھد کی نہریں بہہ رہی تھی۔:party::party:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top