سال 2020 کا ایک کڑوا سچ

شرمین ناز

محفلین
ٹوٹل صرف تنخواہ 35,54,70,00,000

بلوچستان اسمبلی ممبر کی تعداد = 65 - تنخواہ= 125,000
خیبرپختواہ اسمبلی ممبر کی تعداد= 145 - تنخواہ = 150,000
سندھ اسمبلی ممبر کی تعداد = 168 - تنخواہ =175,000
پنجاب اسمبلی ممبر کی تعداد =371 - تنخواہ =250,000
قومی اسمبلی ممبر کی تعداد = 342 - تنخواہ = 300,000
سینٹ کی تعداد= 104 - تنخواہ = 400,000

*125,000×65×12= 97,500,000
150,000×145×12= 2,61,000,000
175,000×168×12= 35,28,00,000
250,000×371×12= 1,11,30,00,000
300,000×342×12= 1,23,12,00,000
400,000×104×12= 4,99,200,000

ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اور بونس ملا کر سالانہ خرچ 85 ارب کے قریب پہنچ جاتا ہے۔اوراکثر یہ لوگ خود ٹیکس نہیں دیتے.*
یہ معلومات جاننا آپ کا حق ہے۔کیونکہ یہ سارا پیسہ آپ کا ہی ہے
معزز شہری پاکستان!
اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو لڑناہو گی

آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور بعد میں ان کی رائے لیں.

تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔

پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے 2020ء کی اصلاحات ایکٹ

1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں

2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے
(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں

3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے

4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں

(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سراسر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.)

5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.

6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.

7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے

8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں

9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو
اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.

10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں

11. سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو

(مراسلہ جس طرح موصول ہوا ویسے ہی پوسٹ کیا گیا)
 

شمشاد

لائبریرین
اور یہ کرے گا کون؟
یہی تو ہیں جنہوں نے قانون بنانا اور پاس کرنا ہے، تو کیا آپ کے خیال میں یہ اپنے خلاف ایسا بل پاس ہونے دیں گے؟

اور یہ سال 2020 کا کڑوا سچ نہیں ہے، یہ گزشتہ 70 سالوں کا سچ ہے۔
 

احسن جاوید

محفلین
بالکل۔ ممبران پارلیمان صرف اپنے ذاتی فائدے کیلئے وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور یہی کڑوا سچ ہے۔
ہر شخص ہی ذاتی فائدے کے لیے کسی نہ کسی پبلک پوسٹ پہ بیٹھا ہے لیکن ہمیں بچپن سے آخری عمر تک صرف سیاستدان ہی پڑھایا جاتا ہے۔ باقی تو جیسے سارے کسی عظیم مقصد کے لیے پبلک پوسٹوں پہ تعینات ہوتے ہیں۔ ہر شخص طاقت کے لیے تگ و در کر رہا ہے اور بالکل درست کر رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

احسن جاوید

محفلین
ٹوٹل صرف تنخواہ 35,54,70,00,000

بلوچستان اسمبلی ممبر کی تعداد = 65 - تنخواہ= 125,000
خیبرپختواہ اسمبلی ممبر کی تعداد= 145 - تنخواہ = 150,000
سندھ اسمبلی ممبر کی تعداد = 168 - تنخواہ =175,000
پنجاب اسمبلی ممبر کی تعداد =371 - تنخواہ =250,000
قومی اسمبلی ممبر کی تعداد = 342 - تنخواہ = 300,000
سینٹ کی تعداد= 104 - تنخواہ = 400,000

*125,000×65×12= 97,500,000
150,000×145×12= 2,61,000,000
175,000×168×12= 35,28,00,000
250,000×371×12= 1,11,30,00,000
300,000×342×12= 1,23,12,00,000
400,000×104×12= 4,99,200,000

ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اور بونس ملا کر سالانہ خرچ 85 ارب کے قریب پہنچ جاتا ہے۔اوراکثر یہ لوگ خود ٹیکس نہیں دیتے.*
یہ معلومات جاننا آپ کا حق ہے۔کیونکہ یہ سارا پیسہ آپ کا ہی ہے
معزز شہری پاکستان!
اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو لڑناہو گی

آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور بعد میں ان کی رائے لیں.

تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔

پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے 2020ء کی اصلاحات ایکٹ

1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں

2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے
(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں

3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے

4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں

(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سراسر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.)

5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.

6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.

7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے

8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں

9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو
اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.

10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں

11. سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو

(مراسلہ جس طرح موصول ہوا ویسے ہی پوسٹ کیا گیا)
مجھے تو آدھا سچ ہمیشہ سے مہلک اور پروپیگنڈہ لگتا ہے۔ سول سروسز سے لے کر آرمڈ فورسز کے سارے سینئر افسران کا بھی جتنا بوجھ ملک پہ پڑ رہا ہے وہ بھی لکھیں اگر یہ سو کالڈ سینسیٹیو انفارمیشن نہ ہو تو، نیز یہ بھی لکھیں کہ ان میں بھی ریکروٹمنٹ سول سروسز کی طرح امتحان پاس کر کے ہونی چاہیے۔ اور ہر سال بغیر امتحان دیے محض انٹرویو سے کوٹہ سسٹم کے ذریعے آرمڈ فورسز سے سول سروسز میں آنے والا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔
 

بابا-جی

محفلین
خجل خوار بھی ہوتے ہیں تو تنخواہ کیسے نہ لیں؟ کپتان کا کہنا ہے کِہ اس تنخواہ میں بھی گُزارا مُشکل ہے سو کپتان پر رحم کھائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
خجل خوار بھی ہوتے ہیں تو تنخواہ کیسے نہ لیں؟ کپتان کا کہنا ہے کِہ اس تنخواہ میں بھی گُزارا مُشکل ہے سو کپتان پر رحم کھائیں۔
کپتان کی ٹھیک ٹھاک زرعی آمدن ہے، حلیمہ باجی کی سلائی مشین سے بھی اچھا گزارا ہوجاتا ہے۔ اوپر سے کپتان نے کئی دہایوں میں محض چند لاکھ روپے ہی ٹیکس ادا کیا ہے۔
 

بابا-جی

محفلین
کپتان کی ٹھیک ٹھاک زرعی آمدن ہے، حلیمہ باجی کی سلائی مشین سے بھی اچھا گزارا ہوجاتا ہے۔ اوپر سے کپتان نے کئی دہایوں میں محض چند لاکھ روپے ہی ٹیکس ادا کیا ہے۔
ڈار کی رُوح حلُول تو نہیں کر گئی، اِس اوتار سے فی الفور نکل آؤ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈار کی رُوح حلُول تو نہیں کر گئی، اِس اوتار سے فی الفور نکل آؤ۔
اپوزیشن اگر اپنے کرپشن کیسز میں کپتان یا فوج سے این آر او نہ مانگے تو اس کی تمام باتوں کو سنجیدگی سے لیا جا سکتا ہے۔ کپتان نے ۱۹۸۱ سے ۲۰۱۷ تک صرف ۴۷ لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا :(
How much tax Imran paid in last 37 years?
 

بابا-جی

محفلین
اپوزیشن اگر اپنے کرپشن کیسز میں کپتان یا فوج سے این آر او نہ مانگے تو اس کی تمام باتوں کو سنجیدگی سے لیا جا سکتا ہے۔ کپتان نے ۱۹۸۱ سے ۲۰۱۷ تک صرف ۴۷ لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا :(
How much tax Imran paid in last 37 years?
یعنی کپتان سے ٹیکس لینے کے لیے ساری اپوزِیشن اوکھلی میں سر دے، کیا اِنصاف ہے شیرا ۔۔۔۔
 
Top