سالگرہ کا تحفہ

شمشاد

لائبریرین
جانے کیا بات ہے ۔۔۔۔؟؟
دن آج جو الگ سا ہے
ہر طرف نور ہے فضاؤں میں
سرخوشی پھیلی ہے ہواؤں میں
چاندنی اور بڑھ گئی ہے ذرا
نور زیادہ ہے کہکشاؤں میں
آج کا دن ہی کچھ الگ الگ سا ہے !!
اچھا اچھا۔۔۔۔۔!!

یہ تیری سالگرہ ہے اے دوست؟
اب کہیں جا کے یہ معلوم ہوا
جب ستاروں نے روشنی بھیجی
باغ نے خوشبوؤں کی تھالی میں
اپنے پھولوں کی تازگی بھیجی
آسماں نے ہوا کے ہاتھوں سے
تحفہ میں تجھ کو زندگی بھیجی

اب میں اس شش و پنج میں الجھی ہوں ؟؟؟
کہ تیری سالگرہ پر آخر
کون سا تحفہ تجھ کو پیش کروں ۔۔۔۔؟؟
جو کہ ان سب سے زیادہ دلکش ہو۔!!!
پھول کچھ پیش کروں
خدمت جاناں میں کہ وہ
باغ الفت سے اپنے توڑے ہوں
یاکہ پھر چاندنی جمع کرکے
تیری راہوں میں ڈھیر کر ڈالوں
نہیں کچھ خاص نہیں ہے یہ تو

میں تجھے نذر کروں وہ راتیں
جو تیری یاد سے سجائی ہوں
جو تیرے ذکر سے مزین ہوں
جس میں ایک پل نہ نیند آئی ہو
یاکہ پھر عشق کو لفظوں میں
پرو کر اپنے
کوئی نغمہ تیرے گزار کروں
پر نہیں یہ بھی اتنا ٹھیک نہیں

یا دعاؤں کا کوئی نذرانہ
آسماں میں قبول ہوجائے
یا کوئی شعر خوب صورت سا
جو میری شاعری کا حاصل ہو

ہاں میں اک نظم تجھ کو بھیجتی ہوں
جس میں چاہت ہو محبت بھی ہو اور شدت بھی
جس میں اخلاص و وفا پیار کی ہو حدت بھی

جان جاں۔۔۔!!
کائنات میں ساری
اس محبت سے حسیں بھی کوئی تحفہ ہو گا؟؟
آج اس نظم میں چھپا کر کے
ہاں تجھے بھیج رہی ہوں
میں محبت اپنی ۔۔۔۔''''
اب بتا جان تجھ کو کیسا لگا ؟؟
تیری اس سالگرہ کا تحفہ۔۔۔۔۔!!!
(فرح اشفاق)
 
آخری تدوین:
Top