جگر ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے پی گيا - جگر مراد آبادی

محمد وارث

لائبریرین
اس کلام کا سارا چال چلن 'غزل' والا ہے، وہی مطلع، وہی مقطع، وہی ہر شعر اپنے آپ میں مکمل۔ کوئی شعر اُٹھا لیں، اپنے آپ میں ایک 'یونٹ' ہے اور علیحدہ سے پڑھا، لکھا، گنگنایا جا سکتا ہے، نظم کی طرح دوسرے اشعار کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہی نہیں۔ ہاں یہ کہ خیال مسلسل ہے، یعنی غزلِ مسلسل ہے سو اس کو عنوان دے دیا، شعرا ایسا کرتے رہے ہیں یعنی غزلوں کو اور خاص طور پر مسلسل غزلوں کو بھی عنوان دے دینا، فارسی شاعری میں تو غیر مسلسل غزل کو بھی عنوان دے دیا جاتا ہے۔ سوائے عنوان کے اس 'فن پارے' میں اور کیا چیز ہے کہ اسے 'نظم' کہا جائے؟
 
Top