حسان خان
لائبریرین
ساقی بده پیمانهای زان مَی که بیخویشم کند
بر حسنِ شورانگیزِ تو عاشقتر از پیشم کند
اے ساقی! مجھے اُس شراب میں سے ایک پیمانہ تھماؤ جو مجھے بے خود کر دے اور جو مجھے تمہارے فتنہ انگیز حُسن پر پہلے سے زیادہ عاشق کر دے۔
سوزد مرا سازد مرا در آتش اندازد مرا
وز من رها سازد مرا بیگانه از خویشم کند
جو مجھے جلائے، مجھے بنائے، مجھے آگ میں پھینک دے؛ اور مجھے مجھ سے رہا کر دے، اور خود سے بیگانہ کر دے۔
زان مَی که در شبهای غم بارد فروغِ صبحدم
غافل کند از بیش و کم فارغ ز تشویشم کند
اُس شراب کا [پیمانہ دو] جو غم کی شبوں میں صبح کی روشنی برساتی ہو؛ جو مجھے بیش و کم سے غافل اور تشویش سے فارغ کر دے۔
شاعر: رھی مُعیِّری (ایران)
بر حسنِ شورانگیزِ تو عاشقتر از پیشم کند
اے ساقی! مجھے اُس شراب میں سے ایک پیمانہ تھماؤ جو مجھے بے خود کر دے اور جو مجھے تمہارے فتنہ انگیز حُسن پر پہلے سے زیادہ عاشق کر دے۔
سوزد مرا سازد مرا در آتش اندازد مرا
وز من رها سازد مرا بیگانه از خویشم کند
جو مجھے جلائے، مجھے بنائے، مجھے آگ میں پھینک دے؛ اور مجھے مجھ سے رہا کر دے، اور خود سے بیگانہ کر دے۔
زان مَی که در شبهای غم بارد فروغِ صبحدم
غافل کند از بیش و کم فارغ ز تشویشم کند
اُس شراب کا [پیمانہ دو] جو غم کی شبوں میں صبح کی روشنی برساتی ہو؛ جو مجھے بیش و کم سے غافل اور تشویش سے فارغ کر دے۔
شاعر: رھی مُعیِّری (ایران)
آخری تدوین: