سارا جہان ان کی ہے خاکِ پا پہ قرباں ---برائے اصلاح

الف عین
محمّد خلیل الرحمن
یاسر شاہ
فلسفی
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
----------------
سارا جہان ان کی ہے خاکِ پا پہ قرباں
آقا ہی اس جہاں کی لوگو ہیں جانِ جاناں
------------
دنیا بنی نہ ہوتی وہ ہی اگر نہ ہوتے
اس بات کی حقیقت جانیں نہ لوگ ناداں
-------------
اُن کے ہی نقشِ پا پر جو زندگی گزاریں
ہوں گے نہ آخرت میں جا کر کبھی پریشاں
--------------
دنیا کی زندگی تو منزل مری نہیں ہے
جانا ہے اس سے آگے رستہ نہیں ہے آساں
-------------
دنیا میں جو کریں گے اُس کا حساب ہو گا
میدانِ حشر ہو گا پوچھے گا ہم سے یزداں
-----------
محشر کا ہے یہ ساماں نیکی یہاں پہ کر لو
جنّت میں جا بسیں گے اتنا نہیں ہے آساں
-------------
رمضان کا مہینہ بخشش لئے ہے آیا
ارشد خدا سے مانگو بخشش کا کچھ تو ساماں
------- یا
کرنا ہے اس میں ارشد بخشش کا تجھ کو ساماں
 

الف عین

لائبریرین
ابتدائی اشعار نعت کے لگتے ہیں تو باقی میں بھی نبی کا ہی ذکر ہوتا!

سارا جہان ان کی ہے خاکِ پا پہ قرباں
آقا ہی اس جہاں کی لوگو ہیں جانِ جاناں
------------ واضح نہیں کہ یہ کس کی تعریف ہو رہی ہے، آقا کی جگہ پیارے نبی یا اس قسم کے الفاظ لائے جائیں، جان جاناں جیسے بازاری لفظ سے بچیں۔ پہلے مصرع کا مفہوم خوبصورت ہے لیکن روانی پر غور نہیں کیا
ہے ان کی خاکِ پا پر سارا جہان قرباں

دنیا بنی نہ ہوتی وہ ہی اگر نہ ہوتے
اس بات کی حقیقت جانیں نہ لوگ ناداں
------------- وہ ہی؟
دنیا بنی نہ ہوتی وہ گر یہاں نہ آتے (یا کچھ اور الفاظ)
لوگ ناداں بھی اچھا نہیں
کب جانتے ہیں ناداں
بہتر ہو گا

اُن کے ہی نقشِ پا پر جو زندگی گزاریں
ہوں گے نہ آخرت میں جا کر کبھی پریشاں
-------------- درست
اوپر کے تینوں نعتیہ اشعار ہیں

دنیا کی زندگی تو منزل مری نہیں ہے
جانا ہے اس سے آگے رستہ نہیں ہے آساں
------------- منزل نہیں ہے میری
بہتر نہیں؟

دنیا میں جو کریں گے اُس کا حساب ہو گا
میدانِ حشر ہو گا پوچھے گا ہم سے یزداں
----------- دوسرے مصرعے میں الگ الگ باتیں ہیں، کیا پوچھے گا؟ واضح کریں
کیا کیا عمل کیے ہیں پوچھے گا ہم سے یزداں

محشر کا ہے یہ ساماں نیکی یہاں پہ کر لو
جنّت میں جا بسیں گے اتنا نہیں ہے آساں
-------------چار مختلف ٹکڑے لگ رہے ہیں
ربط یوں شاید بنے
محشر کا اپنا ساماں نیکی یہاں کی ہو گی
یوں ہی ملے گی جنت، اتنا نہیں یہ آساں

رمضان کا مہینہ بخشش لئے ہے آیا
ارشد خدا سے مانگو بخشش کا کچھ تو ساماں
------- یا
کرنا ہے اس میں ارشد بخشش کا تجھ کو ساماں
... دوسرے متبادل کے ساتھ درست
 
الف عین
یاسر شاہ
خلیل الرحمن
درستگی کے بعد صرف نعتیہ اشعار
----------------
سارا جہان اُن کی ہے خاکِ پا پہ قرباں
دنیا بغیر اُن ﷺ کے جیسے ہو جسم بے جاں
----------------
دنیا بنی نہ ہوتی وہ گر یہاں نہ آنے
اس بات کی حقیقت کب جانتے ہیں ناداں
--------------
اُن کے ہی نقشِ پا پر جو زندگی گزاریں
ہوں گے نہ آخرت میں جا کر کبھی پریشاں
------------
قدموں سے دور اُن کے رہنا بہت ہے مشکل
یہ زندگی بنی ہے میرے لئے تو زنداں
-----------
اُن کے ہی راستے پر چل کر ملے گی جنّت
اِس بات کی گواہی تو دے رہا ہے قرآں
-----------
رب کے ہیں سب خزانے ،قاسم مرے نبی ہیں
مانگیں انہیں کے در سے سارے جہاں کے سلطاں
----------- یا---
آتے ہیں مانگنے کو سارے جہاں کے سلطاں
-------------
اُن کی گلی میں ارشد تیری ہے جان اٹکی
جا کر وہیں پہ نکلے سُن لے تری جو یزداں
 

الف عین

لائبریرین
بس
اُن کے ہی راستے پر چل کر ملے گی جنّت
اِس بات کی گواہی تو دے رہا ہے قرآں
میں 'تو' بھرتی کا ہے
باقی اشعار ماشاء اللہ درست ہو گئے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہو گیا یہ بھی، بس شکایت یہ ہے کہ درست مصرعوں کا پہلے ہی خیال کیوں نہیں آتا؟
 
Top