ساتویں جماعت کے طالبعلم کی ٹیچر کے عشق میں خود کشی

وقت بدل گیا پیارے بھیا! تاہم، آپ کی بات بھی دل کو 'لگا' کھاتی ہے :) :) :)
سر صحیح کہا کہ وقت بدل گیا ہے لیکن دیہات میں اب بھی حالات بہت بہتر ہیں ۔ فطری شرم و حیا جو کہ دیہات کا خاصہ ہوا کرتی تھی کچھ حد تک اب بھی ہے ۔۔ لوگوں کے آپس کے تعلقات اور شرم ، دید ، لحاظ اب بھی بہت ہے ۔۔ میں چونکہ خود گوجرانوالہ کے ایک گاوں سے ہوں تو زیادہ بہتر طریقے سے دیکھی ہیں یہ چیزیں ۔۔ اب بھی صبح ناشتے کے وقت لوگ پڑوسیوں کو لسی بھجواتے ہیں ۔ کبھی دیسی گھی، مکھن کی ضرورت پڑ جائے تو لوگ پیسے نہیں لیتے ۔ کوئی فوت ہو جائے تو ایک ماہ تک لوگ پُھوڑی پہ آ کے بیٹھتے ہیں ۔۔
باقی وقت کے ساتھ ساتھ تو سب کچھ بدلتا ہی ہے
 

زیک

مسافر
مقتول طالب علم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی کے بعد خود ہی اپنے والد کے 30 بور پستول سے اپنے پیٹ میں گولی مار کر خود کشی کی ہے۔
گن سیفٹی بھی اہم موضوع ہے۔ اگر آپ کے پاس گن ہے تو اسے انلوڈڈ اور تالے میں رکھنا چاہیئے تاکہ بچوں کی پہنچ سے دور رہے
 

فرقان احمد

محفلین
سر صحیح کہا کہ وقت بدل گیا ہے لیکن دیہات میں اب بھی حالات بہت بہتر ہیں ۔ فطری شرم و حیا جو کہ دیہات کا خاصہ ہوا کرتی تھی کچھ حد تک اب بھی ہے ۔۔ لوگوں کے آپس کے تعلقات اور شرم ، دید ، لحاظ اب بھی بہت ہے ۔۔ میں چونکہ خود گوجرانوالہ کے ایک گاوں سے ہوں تو زیادہ بہتر طریقے سے دیکھی ہیں یہ چیزیں ۔۔ اب بھی صبح ناشتے کے وقت لوگ پڑوسیوں کو لسی بھجواتے ہیں ۔ کبھی دیسی گھی، مکھن کی ضرورت پڑ جائے تو لوگ پیسے نہیں لیتے ۔ کوئی فوت ہو جائے تو ایک ماہ تک لوگ پُھوڑی پہ آ کے بیٹھتے ہیں ۔۔
باقی وقت کے ساتھ ساتھ تو سب کچھ بدلتا ہی ہے
ایسا ہی ہے تاہم یہ بات بھی ذہن میں رکھیے گا کہ درج بالا واقعہ بھی ترنول کا ہے جو اسلام آباد کا نواحی علاقہ ہے؛ یہ بھی ایک گاؤں کا واقعہ ہے۔ چھوٹے شہروں میں اکثر ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔ میرا استدلال یہ ہے کہ اگر بچوں کو متبادل مصروفیات میسر نہ آئیں تو پھر ایسے واقعات کا امکان رہتا ہے۔ تاہم، آپ کی بیشتر باتوں سے متفق ہوں۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
والد اور والدہ اگر بچوں سے دوستی رکھتے انہیں دنیا کی اونچ نیچ سمجھائیں تو ایسے واقعات شاذو و نادر ہی پیش آئیں ۔
بہت دعائیں
 

ہادیہ

محفلین
یہ تو چند کیسز ہیں جو علم میں آتے رہتے ہیں۔۔ذرا اردگرد نظر دوڑائیں تو اپنی ہی استانیوں سے عشق عام بات ہو چکی۔
اس کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کا بھی اپنے ٹیوٹر اور مرد استادوں سے پیار ہو جانا عجیب نہیں رہا
اس کو ہائی لائیٹ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس آئی؟ یہ بات لڑکوں کی بات کی طرح ویسے بھی ہو سکتی تھی۔۔۔
 

حافظ عاصم

محفلین
اس کو ہائی لائیٹ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس آئی؟ یہ بات لڑکوں کی بات کی طرح ویسے بھی ہو سکتی تھی۔۔۔
دونوں الگ چیزیں ہیں تو الگ کرنے کے لیے سب سے آسان طریقہ بولڈ لگا تو وہی کر دیا۔۔اتنا گہرائی میں نہیں جاتے مادام
 

ہادیہ

محفلین
دونوں الگ چیزیں ہیں تو الگ کرنے کے لیے سب سے آسان طریقہ بولڈ لگا تو وہی کر دیا۔۔اتنا گہرائی میں نہیں جاتے مادام
کارنامے تو ایک جیسے ہی بیان کر رہے ہیں۔ مجھے جو محسوس ہوا سو کہہ دیا۔گہرائی میں تو خیر نہیں گئی۔ اور بھی بہت سے کام ہیں اس کے علاوہ۔۔
 

حافظ عاصم

محفلین
کارنامے تو ایک جیسے ہی بیان کر رہے ہیں۔ مجھے جو محسوس ہوا سو کہہ دیا۔گہرائی میں تو خیر نہیں گئی۔ اور بھی بہت سے کام ہیں اس کے علاوہ۔۔
کارنامے تو نہ کہیں۔۔۔خیر سے کافی محفلین ابھی چھوٹے ہیں تو وہ بھی کارنامہ نہ کر آئیں کہیں۔۔آپ باقی کام بہت اچھے کرتی ہوں کرتی ہوں ھی کیونکہ گہرائی میں جو نہیں جاتی
 

ہادیہ

محفلین
کارنامے تو نہ کہیں۔۔۔خیر سے کافی محفلین ابھی چھوٹے ہیں تو وہ بھی کارنامہ نہ کر آئیں کہیں۔۔آپ باقی کام بہت اچھے کرتی ہوں کرتی ہوں ھی کیونکہ گہرائی میں جو نہیں جاتی
یہاں آپ کو کس نے کہا چھوٹے محفلین ہیں۔ بہت سمجھ دار اور میچور لوگ ہیں۔
فضول کاموں کے لیے گہرائی میں نا جانے کی ضرورت محسوس کرتی ہوں نا ہی سوچنے کی۔۔۔
حافظ صاحب آپ نیو ممبر ہیں۔ مجھے یاد آیا۔۔
 
بدقسمتی سے ہم اپنے بچوں کی تربیت اس طرح طرح نہیں کر پارہے جس طرح کرنا چاہیے ہم بچوں کی مادی ضروریات پوری کررہے ہیں لیکن انکی روحانی اور اخلاقی تربیت نہیں ہورہی بچے اساتذہ کو روحانی والدین کا درجہ نہیں دیتے معاشرہ میں ایک بگاڑ پیدا ہوتا جارہا ہے ، اس کے لئے سب کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کےمستقبل کا سوال ہے جب تک ہم اسکی ''بنیاد'' کو درست نہیں کریں گے عمارت مضبوط نہیں ہوگی ،،،،،،،،
 

زیک

مسافر
آپ کے خیال میں دوسرے ملکوں میں اس کا رواج ہے؟ وہاں بھی تو بچے کارنامے سر انجام دینے کے بعد ہی بتاتے ہیں
باقی جگہوں کا نہیں علم لیکن یہاں امریکہ میں سکول اور والدین اس بارے میں بچوں سے عمر کے مطابق گفتگو کرتے ہیں
 
Top