سائنس مسلسل خاموش کیوں؟

اگناسٹک نہ تو خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں نہ جھٹلاتے ہیں ۔ اگناسٹک کا موقف ہے کہ خدا کے وجود کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہم (انسانوں) کے پاس کوئی قابل اعتماد اور مستند طریقہ موجود نہیں ہے۔ اسی لئے وہ دو انتہاؤں "خدا کا وجود ہے" یا "خدا کا وجود نہیں" میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس معاملہ میں لاعلم ہیں اور جان نہیں سکتے۔
جبکہ theist اور atheistکا موقف ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ خدا ہے یا نہیں ہے۔
مطلب یہ لوگ ' دھوبی کا کتا ' ہیں ۔
اس نوع کی بے چین اور غیر یقینی زندگی گذارنے سے تو ایسے لوگوں کا جلدازجلد جہنم واصل ہونا نا صرف بہتوں کے لیے بلکہ ان کے اپنے اور ان کے وکیلوں کے لیے بھی بہتر ہے تاکہ ' خس کم ، جہاں پاک ' ۔:):)
 
بقول ستم ظریفے، جنوں پر یقین رکھنے کے لیے تو پانی کا ایک قطرہ ہی کافی ہے، کیونکہ اس ایک قطرے میں بھی کم از کم تین جن ہوتے ہیں، دو ہائیڈرو جن اور ایک آکسی جن۔
ہا ہا ہا ہا ۔۔۔ وارث بھائی بڑی دور کی کوڑی لائے اور مناسب و برمحل لائے !!!:):)
 

فے کاف

محفلین
اس نوع کی بے چین اور غیر یقینی زندگی گذارنے سے تو ایسے لوگوں کا جلدازجلد جہنم واصل ہونا نا صرف بہتوں کے لیے بلکہ ان کے اپنے اور ان کے وکیلوں کے لیے بھی بہتر ہے تاکہ ' خس کم ، جہاں پاک '
یہ فیصلہ کرنے کا اختیار آپ کو کس نے دیا ہے؟
 

فے کاف

محفلین
جو لوگ خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں اگر ہر چیز خدا نے بنائی ہے تو خدا کو کس نے بنایا ہے؟
اس کا مناسب جواب کیا ہو سکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
5000 سال قدیم فطرتی ممی
OetzitheIceman02.jpg

Ötzi - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
اس نوع کی بے چین اور غیر یقینی زندگی گذارنے سے تو ایسے لوگوں کا جلدازجلد جہنم واصل ہونا نا صرف بہتوں کے لیے بلکہ ان کے اپنے اور ان کے وکیلوں کے لیے بھی بہتر ہے تاکہ ' خس کم ، جہاں پاک ' ۔
آپ کے خیال میں ان تین میں سے کیا چیز زیادہ بے چینی اور غیریقینی پیدا کرتی ہے؟
  • زندگی بھر خدا کے وجود پر پختہ ایمان اور یقین کامل ہونا مگر مرنے کے بعد خدا کا دیدار نہ کر پانا
  • زندگی بھر خدا کی غیرموجودگی پر پختہ ایمان اور یقین کامل ہونا مگر مرنے کے بعد خدا کا دیدارکرنا
  • زندگی بھر خدا کے وجود پر کوئی حتمی فیصلہ نہ کرنا اور مرنے کے بعد جو سچ ہوا اسے قبول کر لینا
 

یاسر شاہ

محفلین
جو لوگ خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں اگر ہر چیز خدا نے بنائی ہے تو خدا کو کس نے بنایا ہے؟
اس کا مناسب جواب کیا ہو سکتا ہے؟
دیکھیے محترمہ! پہلے یہ طے کیجیے کہ آپ کس حیثیت سے یہ سوال کر رہی ہیں -اگر مسلمان کی حیثیت سے تو اس کا جواب ایک حدیث میں دیا گیا ہے، جس کا مفہوم ہے کہ اگر شیطان تمھیں یہ وسوسہ ڈالے کہ اللہﷻ کو کس نے پیدا کیا تو کہو "اٰمنت باللہ " مطلب میں ایمان لا چکا- اس جواب کی لم بزرگوں سے یہ سنی کہ اس میں شیطان کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ میں تمھاری چالبازیوں میں آ کر ایمان سے پھرنے کا نہیں -اب فیصلہ کر چکا ہوں -

اگر یہ سوال بحیثیت کافر کوئی پوچھنا چاہے تو اس کی جگہ یہ نہیں -ایسے کو چاہیے کہ کسی منطق کے ماہر عالم سے یہ سوال پوچھے وہ آپ کو قائل کر دے گا -ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریر بھی آرام سے اس موضوع پہ مل جائے گی -کوئی خام اس کا جواب دے گا تو سوال در سوال اور اشکال در اشکال سے بالآخر عاجز آجائے گا اور شکوک شبہات ہی پیدا کرے گا -
 

فاخر رضا

محفلین
السلام علیکم
آپ ہمیشہ منطقی بات کرتی ہیں
کچھ عرصے پہلے میں نے محفل پر یہ کچھ لکھا تھا. شاید آپ کے سوال کا کسی حد تک جواب ہو مگر یقیناً مکمل اور تفصیلاً نہیں ہوگا
توحید : خدا موجود ہے اور وہ و احد ہے. اس کے وجود پر دلیل اس کائنات میں پایا جانے والا نظم ہے. اسکے علاوہ ہر مادی وجود اپنے وجود کے لئے محتاج ہے. اسے بنانے کے لئے ایک بنانے والا چاہیے ساتھ ہی وہ تمام وسائل بھی جو بنانے کے لئے ضروری ہیں مثلاً شکل، مادہ اور اسکے بعد وہ وجود باقی رہنے کے لئے بھی محتاج ہے.
وجود کی تین قسمیں ہیں. اول واجب الوجود یعنی ایسا وجود جو اپنی پیدائش کے لئے کسی کا محتاج نہ ہو. وہ پہلے سے موجود ہے
دوسرے ممکن الوجود جو اپنی پیدائش کے لئے بنانے والے کا محتاج ہے. تیسرے ممتنع الوجود جو کسی صورت وجود میں نہیں آسکتا. عقلی طور پر اسکا ہونا ممکن نہیں ہے.
فلسفے کی رو سے ایک واجب کے بغیر یہ کائنات وجود میں نہیں آسکتی
قدیم وہ شے ہے جو ہمیشہ سے ہے
جو شے حرکت میں ہے وہ قدیم نہیں ہوسکتی
جو شے متغیر ہے وہ قدیم نہیں ہوسکتی
جو شے مرکب ہے وہ قدیم نہیں ہوسکتی
اب انسان کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس جہان کے آغاز کے بارے میں کیا نظریہ رکھتا ہے. میری نظر میں دو جہاں بینی کے طریقے دنیا میں رائج ہیں
ایک: الٰہی جہاں بینی، یعنی کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس کائنات کو کوئی آغاز ہے اور وہ آغاز ایک واجب الوجود کا محتاج ہے. اسے الہ کا نام دیا گیا اور الٰہی جہاں بینی بن گیا
جہاں بینی مادی : اس جہان کا آغاز مادہ ہے (الٰہی جہاں بینی رکھنے والے اس پر اعتراض کرتے ہیں جس کی اہم وجہ مادے میں پائی جانے والی وہ خصوصیات ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا یعنی حرکت، تغیر، مرکب ہونا وغیرہ)
مزید تفصیل کتب میں موجود ہے

جو لوگ خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں اگر ہر چیز خدا نے بنائی ہے تو خدا کو کس نے بنایا ہے؟
اس کا مناسب جواب کیا ہو سکتا ہے؟
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ کے خیال میں ان تین میں سے کیا چیز زیادہ بے چینی اور غیریقینی پیدا کرتی ہے؟
  • زندگی بھر خدا کے وجود پر پختہ ایمان اور یقین کامل ہونا مگر مرنے کے بعد خدا کا دیدار نہ کر پانا
  • زندگی بھر خدا کی غیرموجودگی پر پختہ ایمان اور یقین کامل ہونا مگر مرنے کے بعد خدا کا دیدارکرنا
  • زندگی بھر خدا کے وجود پر کوئی حتمی فیصلہ نہ کرنا اور مرنے کے بعد جو سچ ہوا اسے قبول کر لینا

آپ کی ان باتوں سے مجھے یاد آیا کہ حضرت علی ؓ سے کسی دہریے نے سوال کیا تھا کہ مسلمانوں کا عقیدہ موت کے بعد زندگی کا ہے، اگر اس زندگی کا کوئی وجود نہ ہوا تو آپ کا کیا بنے گا ؟-حضرتؓ نے فرمایا (مفہوم )تب تو ہم دونوں برابر ہوئے تم بھی مٹی ہو جاؤ گے، ہم بھی مٹی ہو جائیں گے-لیکن اگر مرنے کے بعد زندہ ہوگئے تو تمھارا کیا ہوگا -

یہ منطقی استدلال ہر ایک کے بس کی بات نہیں -اس جواب کی خوبی یہ ہے کہ چٹ بھی میری پٹ بھی میری -یا تو برابر یا مقابل کو شکست فاش - یعنی زندگی بھر کی عیاشیاں قبر میں ساتھ تو جائیں گی نہیں آخر جسم کا انجام مٹی ہی ہونا ہے اور دوبارہ زندہ ہونے پر ابدی خسران -گویا خسر الدنیا و الآخرہ -
 

سحرش سحر

محفلین
ہزار یا پانچ ہزار سال پہلے کی ممی کی حالت کو تو دیکھیں ...... جبکہ میں نے بناء کیمیکل لگے مٹی میں برس ہا برس سے پڑے ہوؤ ں کی بات کی ہے جن کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ابھی دفنایا گیا ہو ۔
 

فے کاف

محفلین
دیکھیے محترمہ! پہلے یہ طے کیجیے کہ آپ کس حیثیت سے یہ سوال کر رہی ہیں -اگر مسلمان کی حیثیت سے تو اس کا جواب ایک حدیث میں دیا گیا ہے، جس کا مفہوم ہے کہ اگر شیطان تمھیں یہ وسوسہ ڈالے کہ اللہﷻ کو کس نے پیدا کیا تو کہو "اٰمنت باللہ " مطلب میں ایمان لا چکا- اس جواب کی لم بزرگوں سے یہ سنی کہ اس میں شیطان کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ میں تمھاری چالبازیوں میں آ کر ایمان سے پھرنے کا نہیں -اب فیصلہ کر چکا ہوں -

اگر یہ سوال بحیثیت کافر کوئی پوچھنا چاہے تو اس کی جگہ یہ نہیں -ایسے کو چاہیے کہ کسی منطق کے ماہر عالم سے یہ سوال پوچھے وہ آپ کو قائل کر دے گا -ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریر بھی آرام سے اس موضوع پہ مل جائے گی -کوئی خام اس کا جواب دے گا تو سوال در سوال اور اشکال در اشکال سے بالآخر عاجز آجائے گا اور شکوک شبہات ہی پیدا کرے گا -
جواب دینے سے پہلے سوال کرنے اور گمراہ ہونے کا فرق سمجھیں
 
Top