زیرک کے پسندیدہ قطعات

زیرک

محفلین
یہ کیا سلوک تُو نے کیا ہے فقیر سے
در سے اٹھا دیا تھا جسے، در بدر گیا
وحشت تھی ساحلوں پہ سحر اس قدر سوا
دریا خود آج اپنی ہی لہروں سے ڈر گیا

شائستہ سحر​
 

زیرک

محفلین
روح سے عشق کیا اور بدن چھوڑ دیا
میں نے انسان کا آبائی وطن چھوڑ دیا
اس نے یوں چھوڑ دی پائل کہ بہت بھاری ہے
اور پائل نے بھی اس دکھ میں چھنن چھوڑ دیا

افکار علوی​
 

زیرک

محفلین
ہمارا حلقۂ احباب یوں بھی کافی ہے
جو گر رہے تھے کہیں سے بھی، ہم نے تھام لیے
مجھے پتہ تو ہو افکار کتنا قیمتی ہے؟
مجھے بتا تو سہی میرے کتنے دام لیے

افکار علوی​
 

زیرک

محفلین
پروردگار! صرف بنا دینا کافی نئیں
تخلیق کر کے بھیج تو پھر دیکھ بھال کر
ہم لوگ تیری کُن کا بھرم رکھنے آئے ہیں
پروردگار! یار، ہمارا خیال کر

افکار علوی​
 

زیرک

محفلین
اور ایک یہ دکھ بھی ہم کو اندر سے کھا رہا ہے
کہ ہم نہ ہوں گے مگر اداسی کھڑی رہے گی
ہمارے مرنے پہ کوئی جی بھر کے کھائے گا، اور
ہمارے دکھ میں کسی کی روٹی پڑی رہے گی

افکار علوی​
 

زیرک

محفلین
او پچھلی رُت کے ساتھی
اب کے برس میں تنہا ہوں
آتی رت مجھے روئے گی
جاتی رت کا جھونکا ہوں

ناصر کاظمی​
 

زیرک

محفلین
جنگل میں ہوئی ہے شام ہم کو
بستی سے چلے تھے منہ اندھیرے
رودادِ سفر نہ چھیڑ ناصر
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے

ناصر کاظمی​
 

زیرک

محفلین
ایسے ماحول میں تو پردہ نشیں ملتے ہیں
یہ جگہ ٹھیک نہیں اور کہیں ملتے ہیں
یہ سہولت ہے فقط نیند کے دوران مجھے
آنکھ کھلنے پہ کہاں خواب نشیں ملتے ہیں

لطیف ساجد​
 

زیرک

محفلین
آج پروین کی خوشبو سے کوئی شعر سنا
اور پھر شعر بھی ایسا کہ رُلا دے مجھ کو
تُو نے درویش سے خیرات کی حاجت کی ہے
لے یہ گھر بار اٹھا، ا ور دعا دے مجھ کو

لطیف ساجد​
 

زیرک

محفلین
سرسری خواب کی تکميل اٹھا لائے ہیں
دشت والے ہیں مگر نیل اٹھا لائے ہیں
آپ کو آگ بجھانے کے لیے بھیجا تھا
آپ نقصان کی تفصیل اٹھا لائے ہیں

لطیف ساجد​
 

زیرک

محفلین
سر اٹھائے ہوئے مقتل کی طرف جاؤں گا
میں نے حق بات کہی ہے تو سزا پاؤں گا
اور کچھ دے نہ سکا اگر ورثے میں
اپنی اولاد کو سچائی تو دے جاؤں گا
عارف شفیق​
 

زیرک

محفلین
دشمنی میں تجھ سے اے اردو زباں
چھین لیں گے یہ مِری پہچان بھی
رات جب چھاپا پڑا تھا میرے گھر
رو رہا تھا میر کا دیوان بھی
عارف شفیق​
 

زیرک

محفلین
کیسا ماتم، کیسا رونا مٹی کا
ٹوٹ گیا ہے ایک کھلونا مٹی کا
مر کر بھی کب اس سے رشتہ ٹوٹے گا
میرا ہونا بھی ہے ہونا مٹی کا

عارف شفیق​
انا للہ و اناالیہ راجعون
 

زیرک

محفلین
خطاب آنسو، خطیب دکھ ہے عجیب دکھ ہے
ہو کربلا یا صلیب دکھ ہے، عجیب دکھ ہے
ترے توسط سے جو ملا ہے، خوشی ہوئی ہے
پر اس خوشی میں، رقیب دکھ ہے، عجیب دکھ ہے

ندیم راجہ​
 

زیرک

محفلین
پہلے ہم اس کے بدن کا ہی فقط سوچتے تھے
اب تو کُرتے سے پسینے سے محبت ہے میاں
بدزبانی کی وجہ سے میں سے چھوڑ تو دوں
مسئلہ یہ ہے، کمینے سے محبت ہے میاں

ندیم راجہ​
 

زیرک

محفلین
گھر گِرے تو سبھی لوگ چپ چاپ تھے
کتنے طوفاں اٹھے جب گِرا مقبرہ؟
بے گھروں کے مقدر پہ ہنستا رہا
ایک مردے پہ سایہ کشا مقبرہ

ناصر ملک​
 

زیرک

محفلین
میری گستاخیاں حد سے بڑھتی گئیں
تیرے افکار کو لکھ دیا مقبرہ
دوستوں کا بھلا ہو کہ جن کے سبب
میرا گھر نہ بنا، بن گیا مقبرہ

ناصر ملک​
 

زیرک

محفلین
ہمارے ساتھ بھی چائے کا کپ پیو آ کر
ہمیں بھی تجربہ خاصا دعا سلام کا ہے
گلے لگا کے اسے اور بھی اداس ہوں میں
کہ جیسے مالِ غنیمت میں کچھ حرام کا ہے

معید مرزا​
 

زیرک

محفلین
کوئی دو چار دن ہم مسکرانا چھوڑ دیں گے
اسے دل سے لگا کے فاتحانہ چھوڑ دیں گے
محبت عمر بھر تم سے کریں گے، اور تم کو
بزرگوں کے کہے پر عاجزانہ چھوڑ دیں گے

معید مرزا​
 

زیرک

محفلین
میں اپنے سچ کو چھپاؤں تو روح شور مچائے
عذاب ہو گیا میرا سماعتیں رکھنا
قصیدہ خوانی کرو، اور موج اڑاؤ کہ شوق
تمام کارِ زیاں ہے صداقتیں رکھنا
رضی اختر شوق​
 
Top