زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ
اقبال اشعر​
 

زیرک

محفلین
رہبروں کی منڈی میں کوڑیوں کے بھاؤ پر
کون کتنا بِکتا ہے؟ بس حساب رکھنا ہے
عابی مکھنوی​
 

زیرک

محفلین
پٹڑیاں بعد میں وحشت کی علامت بنی ہیں
خودکشی کرنے کو گاؤں میں کنواں تھا پہلے​
 

زیرک

محفلین
ذرا سا مِل کے دِکھاؤ کہ ایسے ملتے ہیں
بہت پتہ ہے تمہیں چھوڑ جانا آتا ہے
ادریس بابر​
 

زیرک

محفلین
ذرا سی عمر، عداوت کی لمبی فہرستیں
عجیب قرض، وراثت میں میرے نام ہوا
آنس معین​
 

زیرک

محفلین
ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے
لیکن ایک سفر پر اے دل! اب جانا تو ہوگا​
 

زیرک

محفلین
آج تم نیند میں اتری ہو مِری آنکھوں سے
آج تم کو مِرے سپنے بھی دکھائی دیں گے​
 

زیرک

محفلین
جانے کیسی گرد ہے میرے خوابوں میں
نیند سے اٹھ کر پلکیں جھاڑنا پڑتی ہیں​
 

زیرک

محفلین
بادشاہت کے مزے ہیں خاکساری میں سلیم
یہ نظارہ یار کے کوچے میں رہ کے دیکھنا​
 

زیرک

محفلین
کوئی تو ہو گا سبب، جس سے لشکری میرے
پڑے تھے سوچ میں، دشمن پہ وار کرتے ہوئے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے​
 

زیرک

محفلین
خدا کی ذات سے اک سلسلہ ضروری ہے
قبول ہو کہ نہ ہو بس دعا ضروری ہے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
ہتھیلیوں نے ہواؤں کو روک رکھا تھا
جلا رہا تھا انہی کو چراغ اندر سے
نعیم ضرار​
 

زیرک

محفلین
ذرا سا آ کے وہ رہتا تھا دیر تک مجھ میں
اثر میں گویا پرانی شراب جیسا تھا
نعیم ضرار​
 

زیرک

محفلین
خطائے دل پہ زمانے سے معذرت نہیں کی
کہ ہم نے عشق کیا ہے، ملازمت نہیں کی​
 

زیرک

محفلین
ہم بڑی قیمتی مٹی سے بنائے گئے ہیں
خود کو ہم بیچنا چاہیں گے تو کیا لو گے ہمیں؟​
 

زیرک

محفلین
قتل تو شہر کا سردار کرے گا، لیکن
اس کا الزام کسی اور کے سر جائے گا
ادریس آزاد​
 

زیرک

محفلین
جب بزرگوں کے ہوا کرتے تھے سائے گھر پر
اچھا ہو جاتا تھا کچھ بھی جو برا کرتے تھے
ادریس آزاد​
 

زیرک

محفلین
ہم نئے عہد کے سقراط ہیں اس بار ہمیں
زہر کا پیالہ نہیں جام پلاؤ صاحب​
 
Top