زیادہ خوبصورتی کی وجہ سے منتخب ایرانی خاتون امیدوار نااہل قرار

یہ آپ کا چاپ کہیں الٹا پڑ گیا تو عمر بھائی کو ہمیشہ کے لئے چپ لگ جانی ہے۔ :p

اگر روزہ توڑا تو چاپ الٹا پڑے گا ورنہ نہیں

اور یہ ا پ کیا بنی اسرائیل کی طرح بال کی کھال نکال رہے ہیں۔ اگر مردہ زندہ کرنا ہے تو سیدھی طرح گائے ذبح کریں
 

عاطف بٹ

محفلین
اگر روزہ توڑا تو چاپ الٹا پڑے گا ورنہ نہیں

اور یہ ا پ کیا بنی اسرائیل کی طرح بال کی کھال نکال رہے ہیں۔ اگر مردہ زندہ کرنا ہے تو سیدھی طرح گائے ذبح کریں
خان صاحب، مجھے تو لگتا ہے اس بار گائے نہیں بلکہ آپ ہمیں ہی ذبح کرنے کے چکر میں ہیں۔ سیاھکالی تو ملنی نہیں، چلّے کے چکر میں سانولی سے بھی جائیں گے! ;)
 
خان صاحب، مجھے تو لگتا ہے اس بار گائے نہیں بلکہ آپ ہمیں ہی ذبح کرنے کے چکر میں ہیں۔ سیاھکالی تو ملنی نہیں، چلّے کے چکر میں سانولی سے بھی جائیں گے! ;)

ہمت مرداں مدد خدا
باقی اپ کی مرضی۔ ویسے یہ بھی اپکی ہی مرضی تھی۔
 
ویسے یہ اتنی خوبصورت بھی نہیں۔ اس سےکہیں زیادہ ہمارےپاکستان میں ہوتی ہیں
خوبصورت تو ماشاءاللہ ہیں اس میں کوئی شک نہیں،
ہاں البتہ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں بھی بہت خوبصورتی ہے لیکن صرف اپنی خوبصورتی دکھانے کے لیے ہم ایسا تو نہ کریں کم از کم کہ دوسروں کو کمتر کہنا شروع کر دیں۔
 
آخری تدوین:
کتنی عجیب بات ہے جب انسان دنیا میں آتا ہے تب بھی مولوی کو لے آتے ہیں مولوی صاحب اذان دے دیں
اور جب دنیا سے رخصت ہونے لگتا ہے تب بھی مولوی صاحب ذرا جنازہ تو پڑھا دیں
لیکن جب مولویوں پر کوئی طنز یہ بات آتی ہے تو ہم سب اُن کے خلاف بولنے میں اپنی عزت سمجھتے ہیں

مجھے حضرت پیر نصیر الدین نصیر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی شاعری کا ایک شعر یاد آ گیا
کون مقبول ہے کون مردود ہے
بے خبر کیا خبر تجھ کو کیا کون ہے
جب تُلیں گے عمل سب کے میزان پر
تب کھلے گا کہ کھوٹا کھرا کون ہے

اذان دینے اور جنازہ پڑھانے اس لیے نہیں لاتے کہ وہ بہت معتبر ہیں صرف اس لیے لاتے ہیں کہ ان کی ٹھیکیداری، ہوس اور مفاد پرستی کی وجہ سے عام مسلمان یہ سب کرنے سے رہ گیا ہے ورنہ کتنی صدیوں تک اسلام میں مولوی نام کی کوئی بلا نہیں تھی،
تاجر ، سائنسداں، جراح، طالبعلم، اساتذہ ، علماء، وزراء سب کی محفلیں مساجد میں سجا کرتی تھیں، سب فیصلے مساجد میں ہوا کرتے تھے، مساجد زندگی کے عام معاملا ت کے لیے کمیونٹی سنٹزر کی طرح فعال تھی ، تجارت کے فیصلے ہوں یا ریاست کے فیصلے ، خانگی ہوتے یا سماجی ہر طرح کے فیصلے مساجد کے توسط سے ہونے کی وجہ سے لوگوں کو خوفِ خدا بھی رہتا تھا پر پھر آپ کا یہ ٹھیکیدار مولوی جاگا، ریاست کے سربراہ کو عیش اور محل کا رستہ دکھایا اسے پتہ تھا کہ مذہب کی حکمرانی کبھی ختم نہیں ہو سکتی اس لیے ایک ہی ریاست میں مولوی اور ریاست کا حقیقی سربراہ دو دو سربراہ ہو گئے جو آج تک کسی نہ کسی صورت میں چلتا آ رہا ہے۔
 

تابش کفیلی

محفلین
میری نظر میں مولوی مولوی ہی ہوتا ہے، میں کسی فرقہ وارانہ یا قومی تخصیص کا قائل نہیں۔
پاکستانی مولویوں کے کرتوت بھی کچھ کم نرالے نہیں ہیں۔
فضل الرحمٰن مولوی کی نرالی حرکات گنوانے کی ضرورت ہے کیا؟

سو فیصد متفق ہوں میں آپ سے۔ مولوی مولی ہوتا ہے پھر چاہے وہ کسی بھی فرقے کا ہو یا مذہب کا، سارے مولوی ایک جیسے ہی ہوتے ہیں چاہے مسلمان مولوی ہو،عیسائی مولوی ہو یا یہودی یا پھر کسی بھی مذہب کا، مولوی مولوی ہوتا ہے اور اب تو مولویوں کا ایک نیا گروہ بھی آگیا ہے لبرل، سائنسی مولوی، دراصل مولوی ایک طرح کی ذہنی کیفیت کا نام ہے جو قدامت پسندی اور خود کو عقل کل سمھجنے کی صورت میں پیدا ہوتی ہے، افسوس کا مقام ہے کہ کم و بیش کرہ ارض کے طول ارض میں یہ صورتحال ہر جگہ ایک جیسی ہی دکھائی دیتی ہے
 

ظفری

لائبریرین
سو فیصد متفق ہوں میں آپ سے۔ مولوی مولی ہوتا ہے پھر چاہے وہ کسی بھی فرقے کا ہو یا مذہب کا، سارے مولوی ایک جیسے ہی ہوتے ہیں چاہے مسلمان مولوی ہو،عیسائی مولوی ہو یا یہودی یا پھر کسی بھی مذہب کا، مولوی مولوی ہوتا ہے اور اب تو مولویوں کا ایک نیا گروہ بھی آگیا ہے لبرل، سائنسی مولوی، دراصل مولوی ایک طرح کی ذہنی کیفیت کا نام ہے جو قدامت پسندی اور خود کو عقل کل سمھجنے کی صورت میں پیدا ہوتی ہے، افسوس کا مقام ہے کہ کم و بیش کرہ ارض کے طول ارض میں یہ صورتحال ہر جگہ ایک جیسی ہی دکھائی دیتی ہے
مولویت پر یہاں بہت بحث ہوچکی ہے ۔ اور مذید چلتی بھی رہے گی ۔ بہرحال ایک نئی بحث سے بچنے کے لیئے مولویت پر ، یار دوست اس دھاگے پر طبع آزمائی کر سکتے ہیں ۔اس سلسلے سے متصل اور بھی کئی دھاگے ہیں جو تحریر نگار نے یہاں ارسال کیئے ہیں ۔ موصوف کے نام سے " مولویت " کے عنوانات کو تلاش کیجیئے ۔ مگر ستم یہ ہے کہ ان کی یہ تحقیق نقار خانے میں طوطی کی آواز ہے کہ ان کا تعلق ایک خاص مذہب سے جوڑا جاتا ہے ۔ بہرحال ہم تو ہر تحریر سے استفادہ کرتے ہیں کہ بچپن میں پڑھا تھا کہ " یہ نہ دیکھو کون کہہ رہا ہے ، بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے ۔ " :idontknow:
 
Top