زندگی نے تو گزرنا ہےگزر جائے گی

زندگی نے تو گزرنا ہے گزر جائے گی
سب ہی ٹھکرا دیں مگر موت تو اپنائے گی

میری معصوم محبت کی صداقت اے دوست
اک نہ اک روز تمہیں یاد بہت آئے گی

ہے خریدار کوئی اِس دلِ انمول کا بھی؟
یہ وہ دولت ہے جو بن مول بھی مل جائے گی

آج تم شاد سہی مجھ کو رلا کر لیکن
کل کو میری بھی تو آہوں پہ بہار آئے گی!

گردشِ وقت کہو یا اِسے حالات کارخ
بات اتنی ہے وفا تم کو کہاں آئے گی

تم بھی اِجلؔال بسا لو گے جو راحت گھر میں
شامِ غم لَوٹ کے پھر اور کہاں جائے گی


 
Top