زندگی بے نیام ہے یا شیخ ٭ راحیلؔ فاروق

زندگی بے نیام ہے یا شیخ
ہر نَفَس قتلِ عام ہے یا شیخ

عشق کو کیوں دوام ہے یا شیخ
حسن جب ناتمام ہے یا شیخ

سوچنا کیوں حرام ہے یا شیخ
سوچنے کا مقام ہے یا شیخ

آپ کا ایک نام ہے یا شیخ
نام کیا دھوم دھام ہے یا شیخ

آپ سے ایک کام ہے یا شیخ
مےکدے سے سلام ہے یا شیخ

مےکدے سے سلام ہے یا شیخ
مےکدہ بےامام ہے یا شیخ

جی اٹھیں اور صلیب پر چڑھ جائیں
قُم ہے یا انتقام ہے یا شیخ

کعبہ کیا اور غلافِ کعبہ کیا
پردے کا انتظام ہے یا شیخ

آپ جنت نہیں جہان میں ہیں
شیخ یا شیخ جام ہے یا شیخ

ہم پھٹکتے نہیں جو مسجد میں
آپ کا احترام ہے یا شیخ

عید میخانے میں پڑھائیے آج
خلق کا ازدحام ہے یا شیخ

مسجدوں میں کسے مناتے ہیں
مندروں میں تو رام ہے یا شیخ

ذہن آزاد تھا سو حاضر ہے
دل کسی کا غلام ہے یا شیخ

جھونپڑی میں رکا رکا سا ہے
جو خدا کا نظام ہے یا شیخ

عقل کن جھُٹپُٹوں کی زد میں ہے
کس کی زلفوں کی شام ہے یا شیخ

آپ راحیلؔ کی غزل پڑھیے
آدمی کا کلام ہے یا شیخ

راحیلؔ فاروق​
 
Top