زمانے کی زمانے سے شکایت کیوں نہیں کرتے------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع؛راحل؛
-----------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-----------
زمانے کی زمانے سے شکایت کیوں نہیں کرتے
سدا تم ظلم سہتے ہو بغاوت کیوں نہیں کرتے
--------
کبھی میری محبّت پر بھروسہ کر کے دیکھو تم
مرے دل پر کبھی ایسی عنایت کیوں نہیں کرتے
------------
تقاضا ہے یہ منسب کا تمہیں انصاف کرنا ہے
ہو پورا عدل جس میں وہ عدالت کیوں نہیں کرتے
-------
مرے رب کی یہ مرضی ہے جسے چاہے وہ جتنا دے
ملا ہے کم اگر تم کو قناعت کیوں نہیں کرتے
-------------
مدد کرنا بھی نیکوں کا برائی روک دیتا ہے
کبھی نیکی کے کاموں میں اعانت کیوں نہیں کرتے
-----------------
تمہارے ہی لئے تنہا جو لڑتا ہو زمانے سے
ملے رہبر اگر ایسا حمایت کیوں نہیں کرتے
------------
سدا ہوتی رہیں تجھ پر خدا کی رحمتیں ارشد
تجھے جتنی ضرورت ہے عبادت کیوں نہیں کرتے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
اس بار کچھ بہتر کہی ہے غزل، باقی اشعار درست ہیں ، بس ان دونوں کو دیکھیں
تمہارے ہی لئے تنہا جو لڑتا ہو زمانے سے
ملے رہبر اگر ایسا حمایت کیوں نہیں کرتے
------------ حمایت سے پہلے 'اُس کی' کی ضرورت تھی۔
تم ایسے راہبر کی پھر حمایت.....
بہتر ہو گا

سدا ہوتی رہیں تجھ پر خدا کی رحمتیں ارشد
تجھے جتنی ضرورت ہے عبادت کیوں نہیں کرتے
--------- ----- شتر گربہ پر پھر دھیان نہیں دیا۔ تجھ کو تم اور تجھے کو تمہیں سے بدل دیں
 
کبھی میری محبّت پر بھروسہ کر کے دیکھو تم
مرے دل پر کبھی ایسی عنایت کیوں نہیں کرتے
مصرع گو درست ہے لیکن اگر تم کی جگہ "تو" کردیں تو بیان میں زور آجائیے گا۔

نیز تیسرے شعر میں منسب کو منصب کردیجیے
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
----------
(اصلاح شدہ)
----------
زمانے کی زمانے سے شکایت کیوں نہیں کرتے
سدا تم ظلم سہتے ہو بغاوت کیوں نہیں کرتے
--------
کبھی میری محبّت پر بھروسہ کر کے دیکھو تو
مرے دل پر کبھی ایسی عنایت کیوں نہیں کرتے
------------
تقاضا ہے یہ منصب کا تمہیں انصاف کرنا ہے
ہو پورا عدل جس میں وہ عدالت کیوں نہیں کرتے
-------
مرے رب کی یہ مرضی ہے جسے چاہے وہ جتنا دے
ملا ہے کم اگر تم کو قناعت کیوں نہیں کرتے
-------------
مدد کرنا بھی نیکوں کا برائی روک دیتا ہے
کبھی نیکی کے کاموں میں اعانت کیوں نہیں کرتے
-----------------
تمہارے ہی لئے تنہا جو لڑتا ہو زمانے سے
تم ایسے راہبر کی پھر حمایت کیوں نہیں کرتے
------------
سدا ہوتی رہیں تم پر خدا کی رحمتیں ارشد
تمہیں جتنی ضرورت ہے عبادت کیوں نہیں کرتے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
----------
(اصلاح شدہ)
----------
زمانے کی زمانے سے شکایت کیوں نہیں کرتے
سدا تم ظلم سہتے ہو بغاوت کیوں نہیں کرتے
--------
کبھی میری محبّت پر بھروسہ کر کے دیکھو تو
مرے دل پر کبھی ایسی عنایت کیوں نہیں کرتے
------------
تقاضا ہے یہ منصب کا تمہیں انصاف کرنا ہے
ہو پورا عدل جس میں وہ عدالت کیوں نہیں کرتے
-------
مرے رب کی یہ مرضی ہے جسے چاہے وہ جتنا دے
ملا ہے کم اگر تم کو قناعت کیوں نہیں کرتے
-------------
مدد کرنا بھی نیکوں کا برائی روک دیتا ہے
کبھی نیکی کے کاموں میں اعانت کیوں نہیں کرتے
-----------------
تمہارے ہی لئے تنہا جو لڑتا ہو زمانے سے
تم ایسے راہبر کی پھر حمایت کیوں نہیں کرتے
------------
سدا ہوتی رہیں تم پر خدا کی رحمتیں ارشد
تمہیں جتنی ضرورت ہے عبادت کیوں نہیں کرتے
--------------
اب درست ہے
 

الف عین

لائبریرین
محترم اساتذہ کرام کیا ۔
تم اور ہم کو یک حرفی باندھ سکتے ہیں۔۔
نہیں، لیکن ایک صورت ہے، یعنی اس کے بعد اگر الف ہو تو اس کا وصال ہو سکتا ہے، اس صورت میں پریکٹکلی کہا جا سکتا ہے کہ یک حرفی باندھا گیا ہے مثلاً
تم آو یاد.... مفاعلن، تقطیع ہو گی
تُ ماویا.
یعنی م الف سے مل کر ما تقطیع ہو رہا ہے، اسقاط نہیں ہوا
 

یاسر علی

محفلین
نہیں، لیکن ایک صورت ہے، یعنی اس کے بعد اگر الف ہو تو اس کا وصال ہو سکتا ہے، اس صورت میں پریکٹکلی کہا جا سکتا ہے کہ یک حرفی باندھا گیا ہے مثلاً
تم آو یاد.... مفاعلن، تقطیع ہو گی
تُ ماویا.
یعنی م الف سے مل کر ما تقطیع ہو رہا ہے، اسقاط نہیں ہوا
بہت بہت شکریہ کافی حد تک سمجھ چکا ہوں ۔
 
Top