زمانہ ہے عید کا.....! حسیب احمد حسیب

ربیع م

محفلین
زمانہ ہے عید کا ۔۔۔!

بڑھ کر گلے ملو کہ زمانہ ہے عید کا
رنجش نہ تم رکھو کہ زمانہ ہے عید کا

کب تک گلے شکایتیں شکوے کروگے تم
دل کو بڑا کرو کہ زمانہ ہے عید کا

کیوں ہیں زباں پہ تلخ حکایات واقعات
میٹھا سا کچھ کہو کہ زمانہ ہے عید کا

چھوٹی سی خواہشات ہیں چھوٹے سے چند خواب
خوابوں کو سچ کرو کہ زمانہ ہے عید کا

اپنوں کو لاکھ تحفے تحائف مگر ۔۔۔! غریب
عیدی اسے بھی دو کہ زمانہ ہے عید کا

کب سے ہیں منتظر کہ مبارک دو عید کی
ایسے نہ چپ رہو کہ زمانہ ہے عید کا

چھوڑو یہ کام کاج یہ پکوان چھوڑ دو
میرے لیے سجو کہ زمانہ ہے عید کا

یہ بے رخی سے ہاتھ ملانا عجیب ہے
سینے سے تم لگو کہ زمانہ ہے عید کا

ہے آج اسکے ہاتھ پہ مہندی رچی ہوئی
وَ اللّٰہ ہو نہ ہو کہ زمانہ ہے عید کا

آئیں ہمارے پاس تو بیٹھیں ذرا سی دیر
دھیرے سے تم کہو کہ زمانہ ہے عید کا

اپنے جو پیارے عید پہ موجود اب نہیں
انکو دعائیں دو کہ زمانہ ہے عید کا

مجھ کو معاف کر دو ہے میرا مزاج تلخ
اے میرے دوستو ! کہ زمانہ ہے عید کا

رحمت خدا کی ہم پہ ہے توفیق اس نے دی
سجدے میں سب گرو کہ زمانہ ہے عید کا

اشعار یوں زباں پہ ہیں جاری مرے حسیب
کہتا ہوں میں رکو ۔۔! کہ زمانہ ہے عید کا​

حسیب احمد حسیب
 
Top