زخم کہنے کو تو پرانے ہوگئے

شمشاد

لائبریرین
ظفری نے کہا:
شمشاد نے کہا:
کیا بات ہے کیا تشریح بتائی ہے پہلے ہی شعر کی، پوری غزل پر تو پوری کتاب لکھی جائے گی۔ اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ۔
شکریہ شمشاد بھائی ۔۔۔ پچھلے دنوں خوب غزلیں لکھ ماریں ہیں ۔ یہاں پوسٹ کر کر کے سب کی ناک میں دم کرنا ہے ۔ :D

کریں بھئی ضرور کریں، اور ذرا جلدی کریں۔
 

الف عین

لائبریرین
ظفری نے کہا:
شمشاد نے کہا:
کیا بات ہے کیا تشریح بتائی ہے پہلے ہی شعر کی، پوری غزل پر تو پوری کتاب لکھی جائے گی۔ اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ۔
شکریہ شمشاد بھائی ۔۔۔ پچھلے دنوں خوب غزلیں لکھ ماریں ہیں ۔ یہاں پوسٹ کر کر کے سب کی ناک میں دم کرنا ہے ۔ :D

جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو
 
ظفری نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ظفری اب زخموں کو اور کتنا پرانا کرنا ہے ، لگتا ہے پرانے زخموں کو رنگ روغن کروا کر نیا بنانے کے چکر میں ہوں، خوب چمک دمک رہے ہیں زخم تمہارے :wink:

محب ۔۔ زخم بھی بچوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ ان کی بھی کیئر کرنی پڑتی ہے ۔ بڑا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ بہت دھیان دینا پڑتا ہے ۔ ان کے ساتھ کھیلنا بھی پڑتا ہے ۔۔ تب کہیں جا کر وہ بڑے ہو کر ٹھیک ہوتے ہیں ۔ تو ابھی تو میرے زخم بہت چھوٹے ہیں ۔ ان کو بڑا تو ہونے دو نا ۔۔۔ :wink:

میں تو سمجھا تھا کہ کچھ زخم بڑے بھی ہو جاتے ہیں اور ان کی پرواہ آپ کے بس سے نکل جاتی ہے کچھ اور ‘مسیحاؤں‘ کو کرنی پڑتی ہے۔ ابھی زخموں کو بڑا کرنے کا ارادہ ہے تمہارا ، کچھ خیال کرو زخموں سے یہ دوستی تمہاری اچھی نہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
میرے ساتھ مسئلہ دوسرا ہے محب ۔۔۔۔ :wink:
مجھے جو زخم ملے ہیں ۔ وہ مسیحاؤں کے ہی دیئے ہوئے ہیں ۔ :lol:
 

ایم اے راجا

محفلین
دیر سے نظر پڑی سو معذرت،
پوری گزل ہی بہترین ہے بہت خوب مگر مندرجہ ذیل اشعار اپنی مثال آپ ہیں،
زخم کہنے کو تو ، پرانے ہوگئے
روح میں مگر ، کئی خانے ہوگئے

جب بھی بڑھا ، میں ساحل کی طرف
کنارے اور بھی ، بیگانے ہوگئے

اس قدر تسلسل تھا ، جدائی میں
تعلقات سب ہمارے ، فسانے ہوگئے

اس کی باتیں اور لہجہ ، یاد نہیں
اس سے بچھڑے ، اب زمانے ہوگئے​
واہ واہ، بہت خوب، واہ واہ
 

ظفری

لائبریرین
شکریہ بھائی ۔۔۔ کسی نے بہت عرصے بعد ہمارے پرانے زخم ۔۔۔ مم میرا مطلب ہے کہ پرانی غزل کو چھیڑا ہے ۔ ;)
 
Top