"زبانِ فارسی سیکھو" - بوسنیائی شاعر سربرنیچا نائبی افندی کی نصیحت

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی دور میں بوسنیا کے پائتخت سرائے بوسنا (سرائیوو) سے نکلنے والے تُرکی جریدے 'وطن' میں رُومی تقویم کے مطابق ۱۶ کانونِ اول (دسمبر)، ۱۸۸۷ء کو اِک مقامی شاعر «سْرَبْرَنیچا نائبی افندی» کی ایک بیس بَیتی تُرکی مثنوی «نصیحت‌نامه» شائع ہوئی تھی جس میں اُنہوں نے علم کی اہمیت میں، اور طلَبۂ علوم کو نصیحتیں کرنے کے لیے چند ابیات حَیطهٔ تحریر کے سُپُرد کی تھیں۔ اُس مثنوی میں ایک جا اُنہوں نے طلَبہ کو زبانِ شیرینِ فارسی سیکھنے پر بھی راغب کرنے کی کوشش کی ہے:
"هُنردیر فنِّ شعری ایله تحصیل
اۏنونلا زیبِ نفْسین ائیله تکمیل
زبانِ فارسی‌ده وار ظرافت
اۏنو تحصیلینه بذْل ائیله همّت
اۏنونلا نظم اۏلونموش چۏق لطائف
اۏنو بیلن اۏلور صاحب‌معارف"

(سْرَبْرَنیچا نائبی افندی)
فنِّ شاعری کے ساتھ تحصیلِ [علم] ہُنر ہے۔۔۔ اُس کے ذریعے اپنے نفْس و شخصیت کی آرائش کی تکمیل کرو۔۔۔ زبانِ فارسی میں [بِسیار] ظرافتیں وَ نزاکتیں ہیں۔۔۔ اُس کو سیکھنے کے لیے کوششیں صَرف کرو۔۔۔ اُس [زبان] کے ذریعے بِسیار لطائف منظوم ہوئے ہیں۔۔۔ اُس [زبان] کو جاننے والا شخص صاحبِ معارف ہو جاتا ہے۔

Hünerdir fenn-i şi’rî ile tahsîl
Onunla zîb[-i] nefsin eyle tekmîl
Zebân-ı Fâriside var zerâfet
Onu tahsîline bezl eyle himmet
Onunla nazm olunmuş çok letâif
Onu bilen olur sâhib-ma’arif

(Srebreniça Nâibi Efendi)

× شاعر کا تعلق دیارِ بوسنیا کے شہر 'سْرَبْرَنیچا/سْرَبْرَنیتْسا' سے تھا، جیسا کہ اُن کے لقب 'سْرَبْرَنیچا نائبی' (نائبِ سْرَبْرَنیچا) سے معلوم ہوتا ہے، اور یہ وہی شہر ہے جو بوسنیائی جنگ کے دوران بوسنیائی مسلمانوں کے اجتماعی قتلِ عام کی وجہ سے کُل دُنیا میں مشہور ہے۔
 
آخری تدوین:
Top