جگجیت رُخ سے پردہ اٹھادے ۔۔۔۔

ظفری

لائبریرین

رُخ سے پردہ اٹھادے ذرا ساقیا، بس ابھی رنگِ محفل بدل جائے گا
ہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا گرنے والا ہے جو وہ سنبھل میں آئے گا

تم تسلی نہ دو صرف بیٹھے رہو ، وقت کچھ میرے مرنے کا ٹل جائے گا
کیا یہ کم ہےمسیحا کے رہنے سے ،موت کا بھی ارداہ بدل جا ئے گا

تیر کی جاں ہے دل ، دل کی جاں تیرہے، تیر کو نہ یوں کھینچو کہا مان لو
تیر کھینچا تو دل بھی نکل آئے گا ، دل جو نکلا تو دم بھی نکل جائے گا

اس کے ہنسنے میں رونے کا انداز ہے،خاک اڑانے میں فریا دکا راز ہے
اس کو چھیڑونہ انور خدا کے لئے ، ورنہ بیمار کا دم نکل جائے گا

رُخ سے پردہ اٹھادے ۔۔۔


 
Top