رویت ہلال

ضیاء حیدری

محفلین
رویت ہلال

اب دوسرا عشرہ مکمل ہوگیا ہے، تیسرے عشرے کے قرب اختتام کی علامت میں چاند کی ہاہاکار مچی ہوگی، دوستوں ہمارا علم فلکیات بڑا محدود سے ہے وہ بھی شاعری میں ہماری دلچسپی کی وجہ سے ہے، دیگر سیاروں یورینس، نیپچون اور پلوٹو وغیرہ کو ہم گھاس نہیں ڈالتے ہیں ہاں عطارد، زُہرہ، زمین، مریخ، مشتری اور زحل کو ہم ان کے اردو ناموں کی وجہ سے پسند کرتے ہیں، سیارہ زہرہ ہمیں یوں پسند ہے کہ یہ ہمیں اس زہرہ جبین کی یاد دلاتا ہے جس کی شادی ایک لمبی سی کار والے کے ساتھ ہوگئی تھی جب ہم میٹرک میں پڑھتے تھے،

چونکہ ہمارے پرچم میں چاند ستارہ موجود ہے اس لئے بحثیت محب وطن پاکستانی ہماری دلچسپی چاند میں زیادہ ہے، ہماری اس سلسلے میں تحقیق ناسا والوں کا منہ چڑاتی ہیں، ویسے توانتیسویں کی شب حبیب بنک پلازہ کی چھت پر بڑی بڑی دوربین لگا کر چاند دیکھا جاتا ہے مگر یہ کام مولوی حضرات کے بس کا نہیں ہے، ان سے مجنوں بہتر تھا جس نے صحرا میں چاند ڈھونڈ لیا تھا، ان سے تو پشاور والے اچھے ہیں جو ان سے ایک دن پہلے ہی چاند دیکھ لیتے ہیں۔

ہم سوچ رہے ہیں کہ ہم چاند ڈھونڈ سکتے ہیں، ہماری امی کو بھی چاند سی ۔۔۔۔ کا بڑا ارمان ہے، جب مجنون یہ کارنامہ صحرا میں انجام دے سکتا ہے، تو ہم اس سے گئے گذرے نہیں ہیں، صحرا نہ سہی کوئی ہل اسٹیشن ہی سہی۔

چاند دیکھنے کے لئے صحرا نورد یا خلانورد ہوناضروری نہیں ہے، آُ پکے پاس حسن نظر ہونی چاہئے، جو بحمدللہ ہمارے بدرجہ اتم موجود ہے۔
 
Top