روح ہے کیا؟

سید رافع

محفلین
روح کیا ہے
جس نے اقرار کیا تھا
جس سے پوچھا کہ کیا میں رب نہیں تمہارا
جس نے کہا تھا کہ کیوں نہیں!
جب رب نے ان سب سے کہا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟
ان سب نے کہا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
یہی بس روح ہے جس کو سچ سچ آج بھی معلوم ہے
کہ رب تو بس وہ ہے جس نے پوچھا تھا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟

اب تم کو معلوم ہوا کہ روح گن گن کر بنائیں رب نے
تعداد انکی معین ہے جیسے تعداد ہے العالمین کی
یہ اہم ہے کہ نکتہ کہ تم جان لو
کوئی چیز بے گنے نہیں موجود لیکن تم گن نہیں سکتے
تم گن بھی سکتے ہو کہ اگر رب ہی ایسا چاہے

تم سمجھے کہ روح تو بس اس دنیا کے انسانوں میں ہے
وہ جو انساں بستے ہیں کئی دیگر عالم میں ان میں روح نہیں
وہ جو فرشتے ہیں ان میں روح نہیں
ہے جن بھی روح سے خالی اور درختوں میں بھی روح نہیں
ہاں یہ درست ہے کہ جانور أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ کی صدا سے ہیں خالی
یہ بھی درست ہے کہ مچھلی کی روح نے کبھی اقرار نہ کیا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ کا
لیکن یہ سب زندہ و جاوید ہیں بھرپور اس روح سے
یہ سارے انساں ہیں روح سے مزین
کیا فرشتے، کیا جن سب ہی ہیں روح کے امین
سارے جانور، کیڑے اور درخت روح کا مکان
اس ارض کی کیا بات ہے کل عرض و سما
جہاں تک خلقت ہے خدا کی وہاں تک روح نے سفر کیا
سورۃ الاسراء نے بتا دیا کہ کرتی ہے تسبیح ہر شئے اس عرض و سما کی
دجال میں بھی روح ہے، یاجوج میں بھی روح
روح ہے دابۃ الارض میں بھی اور ماجوج میں بھی روح
ہر شیطان میں بھی روح ہے، عزازیل میں بھی روح
جبرائیل میں بھی روح ہے، اسرافیل میں بھی روح

لیکن سن لو کہ ایک فرق ہے روح بنی آدم کا
یہ انساں کی روح مختلف ہے دیگر ارواح سے
یہ وہ روح ہے جس میں ودیعت ہے ارادے کا جوہر
یہ وہ روح ہے جس کو بخشا گیا شعور کا نور
تبھی تو اس روح نے جان کر کہا بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
اس روح نے مکمل یقیں سے کہا
یہ روح جب پہچان گئی تو کہا
اس روح میں جب ہوئی پیدا تصدیق تو کہا
بس یہ فرق گرہ میں رکھنا

کیوں روح پھونکی آدم میں
جب سب کام کُنْ سے چلتا
یہ پھونک ہوتی ہے کیا
جب ہر پھونک سے رب پاک ہوتا
کیا فضا تھی جو نَفَخْتُ کیا
وہ فضا کس چیز کی تھی جونَفَخْتُ ہوا
اگر یہ محض قدرت تھی تونَفَخْتُ کیوں کہا
اگر یہ نور محمد تھا تو نور کیوں نہ کہا
اگر یہ امر تھا امر کیوں نہ کہا
نَفَخْتُ ایک بھید ہے امر کی طرح
روح بھی پھر ایک بھید ہے امر کی طرح
کیا امر کُنْ ہے یا کُنْ سے علیحیدہ ہے یہ بیاں
کیا کُنْ زمیں و آسماں کے لیے کہا
یا یہ ہر ہر چیز امر اور روح کے لیے کہا
کیا وجہ ہے نَفَخْتُ کے بعد سجدے کو کہا
یہ بتانے کے لیے کہ مقدس نہیں مٹی روح ہے ؟
یعنی تعظیم کے لائق بنا آدم روح سے ملا
اب سوچ لو کس قدر تعظیم کے لائق جوہر ہے تم کو عطا

روح سے زندگی ہے یہ تم کو پتہ
روح القدس یعنی جبرائیل کے قدموں میں زندگی کیا تم کو پتہ
سامری نے ہریالی جو دیکھی جبرائیل کے قدموں کی
بچھڑا جیتا جاگتا بنا ڈالا سونے سے وہاں
عیسیٰ بھی بن باپ ہوئے رب کے کلمے کی وجہ
اس کلمے سے تھی ان میں طاقت روح بخشنے کی طرح
فانفخ اگر عیسیٰ کر دیں مٹی کے طیر پر اڑ جائے تیزی سے وہاں
سو جان لو روح سے ہے زندگی ورنہ ہے خلق مٹی کی طرح
روح اس قدر پاک ہے کہ ہر دم پڑھتی ہے رب کی ثنا

سورہ قدر نے بتا دیا کہ روح نازل ہوتے ہیں ملائکہ کے جھرمٹ ہر سال
وہ ہیں جبرئیل جو آتے ہیں امر لے کر رب کا
وہ امر کیا ہے کیا تم کو پتہ
کیا ہے اس کا تعلق اولا امر سے تم کو پتہ
ہے بھی یا نہیں کیا تم کو پتہ
ہوتا ہے ہر بادشاہ اولا امر کی طرح
یا کوئی خاص ہے جو ہے اولا امر کی طرح

العرض بھید سے بھری خلقت ساری
یہ آسماں یہ زمیں ساری
اب تمکو لازم ہے داغ نہ آئے روح کو
گنگناؤ نغمہ توحید روح سے مل کر زندگی ساری
عقل سر کے پیچھے جو ہے
شغل سے ہر دور کرو اسکو
پاک و منزہ کرو قلب کی عقل کو کرو
پھر مل کر آؤ ان سب بھیدوں سے پردہ اٹھائیں
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
دابتہ الارض کیا ہے
دابۃ الارض قرآنِ مجید میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے، جس کا ذکر سورۃ النمل کی آیت 82 میں آیا ہے:

اور جب ان پر بات پوری ہو جائے گی تو ہم زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بات کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔

دابۃ الارض کی خصوصیات:

1. زمین سے نکلنا: یہ مخلوق زمین سے ظاہر ہوگی۔

2. بات کرے گی: یہ لوگوں سے گفتگو کرے گی اور ان کے ایمان اور کفر کے بارے میں گواہی دے گی۔

3. نشانی ہوگی: دابۃ الارض قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہوگی جو لوگوں کو ان کے ایمان یا انکار کے بارے میں آگاہ کرے گی۔

دابۃ الارض کے بارے میں اقوال:

1. علماء کی آراء:

بعض علماء کے نزدیک یہ ایک حقیقی جانور ہوگا جو مختلف خصوصیات کا حامل ہوگا۔

بعض کہتے ہیں کہ یہ کوئی خاص مخلوق ہوگی جو انسانوں کو نصیحت یا وارننگ دے گی۔

2. حقیقی شکل و صورت: دابۃ الارض کی حقیقت، شکل و صورت کے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی واضح تفصیل نہیں ملتی، اس لیے علماء نے مختلف تشریحات پیش کی ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ کے علم میں ہے۔

دابۃ الارض قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے جو لوگوں کو ان کے ایمان اور اعمال کے بارے میں آگاہ کرے گی۔ اس کی حقیقت اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور مسلمانوں کو اس نشانی پر ایمان لانا واجب ہے ۔کیونکہ یہ قرآن میں بیان کی گئی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
دابۃ الارض قرآنِ مجید میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے، جس کا ذکر سورۃ النمل کی آیت 82 میں آیا ہے:

اور جب ان پر بات پوری ہو جائے گی تو ہم زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بات کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
قرآن مجید میں دابتہ الارض جس ضمن میں آیا ہے ۔ وہ قریش پر اتمام حجت کے طور پر آیا ہے ۔ یعنی اللہ وہاں مخاطب ہے ۔ اور کہہ رہا ہے کہ تمہارے درمیان رسول موجود ہے ۔ کیا ہستی ہے۔ کیا شخصیت ہے ۔ تمہیں اللہ کا کلام پڑھ کی سنا رہا ہے ۔ تم پر اتمام ِ حجت کر رہا ہے ۔ اگر تم اس کی بات نہیں مانو گے تو کوئی بعید نہیں کہ ہم زمین سے کوئی جانور نکال کر تمہارے سامنے کھڑا کردیں کہ وہ تم سے کلام کرے ۔ پھر قریش نے مان لیا تو پھر یہ نوبت نہیں آئی ۔ اس کے برعکس روایتوں میں دابتہ الارض کا جو ذکر ہے کہ وہ قربِ قیامت میں سے ہے ۔ ان روایتوں کو قرآن کی آیتوں سے متعلق نہیں کرنا چاہیئے ۔
 

ظفری

لائبریرین
دابتہ الارض کیا ہے
مجھے حیر ت ہے کہ آپ یہ پوچھ رہیں ہیں ۔
ویسے آپ کی مقابلے پر یہ موصوف محفل پر وارد ہوئے ہیں ۔ میں آپ دونوں کے درمیان مکالمہ ہوتے دیکھنا چاہ رہا ہوں ۔ میں تو موصوف کی روح پر تکرا ر سے ہی چکرا گیا ہوں ۔ :surprise:
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے حیر ت ہے کہ آپ یہ پوچھ رہیں ہیں ۔
ویسے آپ کی مقابلے پر یہ موصوف محفل پر وارد ہوئے ہیں ۔ میں آپ دونوں کے درمیان مکالمہ ہوتے دیکھنا چاہ رہا ہوں ۔ میں تو موصوف کی روح پر تکرا ر سے ہی چکرا گیا ہوں ۔ :surprise:
میں بھی دیکھ رہی تھی ان کی کافی تحاریر ہیں. آپ سے ایک مرتبہ مکالمہ ہوچکا ہے ٹیلی پیتھی پر.آپ کی دلچسپی و ذوق آپ کو دھاگے میں لایا تھا. آپ سے کافی رہنمائی ملی مجھے. جیسے ابھی آپ سے،یا محترم صاحب دھاگہ سے پائی ہے. میں نے دابتہ لارض کا معانی کسی سے سنا تھا زمین پر رینگنے والا جانور.اس لفظ کی اصل زبان سے جڑا معانی چاہیے تھا مجھے. پر اس پر حوالوں کا بوجھ ڈال کر کافی مدلل بات کردی گئی ہے.مکالموں کا وقت نہیں، نہ کبھی مکالمہ کیا ہے.سوال پوچھ کے رہنمائی لی تھی آپ سے... بالکل اسی طرح کوئی بھی رہنمائی کردے .... علم ہے، علم شمع جیسا بنٹ جاتا ہے...
 

ظفری

لائبریرین
میں بھی دیکھ رہی تھی ان کی کافی تحاریر ہیں. آپ سے ایک مرتبہ مکالمہ ہوچکا ہے ٹیلی پیتھی پر.آپ کی دلچسپی و ذوق آپ کو دھاگے میں لایا تھا. آپ سے کافی رہنمائی ملی مجھے. جیسے ابھی آپ سے،یا محترم صاحب دھاگہ سے پائی ہے. میں نے دابتہ لارض کا معانی کسی سے سنا تھا زمین پر رینگنے والا جانور.اس لفظ کی اصل زبان سے جڑا معانی چاہیے تھا مجھے. پر اس پر حوالوں کا بوجھ ڈال کر کافی مدلل بات کردی گئی ہے.مکالموں کا وقت نہیں، نہ کبھی مکالمہ کیا ہے.سوال پوچھ کے رہنمائی لی تھی آپ سے... بالکل اسی طرح کوئی بھی رہنمائی کردے .... علم ہے، علم شمع جیسا بنٹ جاتا ہے...
دابتہ الارض کے معانی تو اردو میں رینگنے والا جانور ہی ہے ۔ مگر جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اردو زبان 500 یا 550 سال پرانی زبان ہے ۔ یہ بہت سی زبانوں کا ویسا ترجمہ نہیں کرسکتی ۔ جیسا کہ اصل زبان میں مفہوم بیان ہوتا ہے ۔ لہذا اس کا ترجمہ رینگنے والا جانور ہی لیں گے ۔ اگر اس کو مذید تفصیل سے سمجھنا ہے تو میرا خیال ہے کہ اس کا ترجمہ انگلش میں کرکے دابتہ الارض کا صحیح مفہوم واضع کیا جاسکتا ہے ۔ اور وہ ترجمہ creature ہی مناسب رہے گا ۔ جسے کسی بھی عفریت قسم کے جانور سے تشبیہ دی جاسکتی ہے ۔
مگر روایتوں میں دابتہ الارض کا جو ذکر ہے ۔ ( جیسا کہ سید رافع نے مراسلہ نمبر 5 میں آخر کی سطروں میں بیان کیا ہے ) میرا فہم اس سے قدرے مختلف ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
روح کیا ہے
جس نے اقرار کیا تھا
جس سے پوچھا کہ کیا میں رب نہیں تمہارا
جس نے کہا تھا کہ کیوں نہیں!
جب رب نے ان سب سے کہا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟
ان سب نے کہا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
یہی بس روح ہے جس کو سچ سچ آج بھی معلوم ہے
کہ رب تو بس وہ ہے جس نے پوچھا تھا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟

اب تم کو معلوم ہوا کہ روح گن گن کر بنائیں رب نے
تعداد انکی معین ہے جیسے تعداد ہے العالمین کی
یہ اہم ہے کہ نکتہ کہ تم جان لو
کوئی چیز بے گنے نہیں موجود لیکن تم گن نہیں سکتے
تم گن بھی سکتے ہو کہ اگر رب ہی ایسا چاہے

تم سمجھے کہ روح تو بس اس دنیا کے انسانوں میں ہے
وہ جو انساں بستے ہیں کئی دیگر عالم میں ان میں روح نہیں
وہ جو فرشتے ہیں ان میں روح نہیں
ہے جن بھی روح سے خالی اور درختوں میں بھی روح نہیں
ہاں یہ درست ہے کہ جانور أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ کی صدا سے ہیں خالی
یہ بھی درست ہے کہ مچھلی کی روح نے کبھی اقرار نہ کیا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ کا
لیکن یہ سب زندہ و جاوید ہیں بھرپور اس روح سے
یہ سارے انساں ہیں روح سے مزین
کیا فرشتے، کیا جن سب ہی ہیں روح کے امین
سارے جانور، کیڑے اور درخت روح کا مکان
اس ارض کی کیا بات ہے کل عرض و سما
جہاں تک خلقت ہے خدا کی وہاں تک روح نے سفر کیا
سورۃ الاسراء نے بتا دیا کہ کرتی ہے تسبیح ہر شئے اس عرض و سما کی
دجال میں بھی روح ہے، یاجوج میں بھی روح
روح ہے دابۃ الارض میں بھی اور ماجوج میں بھی روح
ہر شیطان میں بھی روح ہے، عزازیل میں بھی روح
جبرائیل میں بھی روح ہے، اسرافیل میں بھی روح

لیکن سن لو کہ ایک فرق ہے روح بنی آدم کا
یہ انساں کی روح مختلف ہے دیگر ارواح سے
یہ وہ روح ہے جس میں ودیعت ہے ارادے کا جوہر
یہ وہ روح ہے جس کو بخشا گیا شعور کا نور
تبھی تو اس روح نے جان کر کہا بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
اس روح نے مکمل یقیں سے کہا
یہ روح جب پہچان گئی تو کہا
اس روح میں جب ہوئی پیدا تصدیق تو کہا
بس یہ فرق گرہ میں رکھنا

کیوں روح پھونکی آدم میں
جب سب کام کُنْ سے چلتا
یہ پھونک ہوتی ہے کیا
جب ہر پھونک سے رب پاک ہوتا
کیا فضا تھی جو نَفَخْتُ کیا
وہ فضا کس چیز کی تھی جونَفَخْتُ ہوا
اگر یہ محض قدرت تھی تونَفَخْتُ کیوں کہا
اگر یہ نور محمد تھا تو نور کیوں نہ کہا
اگر یہ امر تھا امر کیوں نہ کہا
نَفَخْتُ ایک بھید ہے امر کی طرح
روح بھی پھر ایک بھید ہے امر کی طرح
کیا امر کُنْ ہے یا کُنْ سے علیحیدہ ہے یہ بیاں
کیا کُنْ زمیں و آسماں کے لیے کہا
یا یہ ہر ہر چیز امر اور روح کے لیے کہا
کیا وجہ ہے نَفَخْتُ کے بعد سجدے کو کہا
یہ بتانے کے لیے کہ مقدس نہیں مٹی روح ہے ؟
یعنی تعظیم کے لائق بنا آدم روح سے ملا
اب سوچ لو کس قدر تعظیم کے لائق جوہر ہے تم کو عطا

روح سے زندگی ہے یہ تم کو پتہ
روح القدس یعنی جبرائیل کے قدموں میں زندگی کیا تم کو پتہ
سامری نے ہریالی جو دیکھی جبرائیل کے قدموں کی
بچھڑا جیتا جاگتا بنا ڈالا سونے سے وہاں
عیسیٰ بھی بن باپ ہوئے رب کے کلمے کی وجہ
اس کلمے سے تھی ان میں طاقت روح بخشنے کی طرح
فانفخ اگر عیسیٰ کر دیں مٹی کے طیر پر اڑ جائے تیزی سے وہاں
سو جان لو روح سے ہے زندگی ورنہ ہے خلق مٹی کی طرح
روح اس قدر پاک ہے کہ ہر دم پڑھتی ہے رب کی ثنا

سورہ قدر نے بتا دیا کہ روح نازل ہوتے ہیں ملائکہ کے جھرمٹ ہر سال
وہ ہیں جبرئیل جو آتے ہیں امر لے کر رب کا
وہ امر کیا ہے کیا تم کو پتہ
کیا ہے اس کا تعلق اولا امر سے تم کو پتہ
ہے بھی یا نہیں کیا تم کو پتہ
ہوتا ہے ہر بادشاہ اولا امر کی طرح
یا کوئی خاص ہے جو ہے اولا امر کی طرح

العرض بھید سے بھری خلقت ساری
یہ آسماں یہ زمیں ساری
اب تمکو لازم ہے داغ نہ آئے روح کو
گنگناؤ نغمہ توحید روح سے مل کر زندگی ساری
عقل سر کے پیچھے جو ہے
شغل سے ہر دور کرو اسکو
پاک و منزہ کرو قلب کی عقل کو کرو
پھر مل کر آؤ ان سب بھیدوں سے پردہ اٹھائیں
آپ کی نثری شاعری کے بلکل قطع ِنظر میں صرف اس تصور پر بات کروں گا ۔ جوکہ آپ کی اس تحریر میں نمایا ں ہے ۔
جب روح کے بارے میں انسان کو کچھ علم ہی نہیں تو اس پر قیاس آرائیوں کے بادل منڈلانے کا کیا فائدہ ۔
روح پھونک ہے ۔ اور پھونک اللہ کا امر ہے ۔اور اللہ کا امر کیا ہے ۔ اس کا کسی کو کچھ علم نہیں تو مجھے بتائیں کہ اس پر انسان کی ناقص عقل کہاں تک کمند ڈال سکتی ہے ۔
 

سید رافع

محفلین
آپ کی نثری شاعری کے بلکل قطع ِنظر میں صرف اس تصور پر بات کروں گا ۔ جوکہ آپ کی اس تحریر میں نمایا ں ہے ۔
جب روح کے بارے میں انسان کو کچھ علم ہی نہیں تو اس پر قیاس آرائیوں کے بادل منڈلانے کا کیا فائدہ ۔
روح پھونک ہے ۔ اور پھونک اللہ کا امر ہے ۔اور اللہ کا امر کیا ہے ۔ اس کا کسی کو کچھ علم نہیں تو مجھے بتائیں کہ اس پر انسان کی ناقص عقل کہاں تک کمند ڈال سکتی ہے ۔
العرض بھید سے بھری خلقت ساری
یہ آسماں یہ زمیں ساری
اب تمکو لازم ہے داغ نہ آئے روح کو
گنگناؤ نغمہ توحید روح سے مل کر زندگی ساری
عقل سر کے پیچھے جو ہے
شغل سے ہر دور کرو اسکو

پاک و منزہ کرو قلب کی عقل کو کرو
پھر مل کر آؤ ان سب بھیدوں سے پردہ اٹھائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
دابتہ الارض کے معانی تو اردو میں رینگنے والا جانور ہی ہے ۔ مگر جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اردو زبان 500 یا 550 سال پرانی زبان ہے ۔ یہ بہت سی زبانوں کا ویسا ترجمہ نہیں کرسکتی ۔ جیسا کہ اصل زبان میں مفہوم بیان ہوتا ہے ۔ لہذا اس کا ترجمہ رینگنے والا جانور ہی لیں گے ۔ اگر اس کو مذید تفصیل سے سمجھنا ہے تو میرا خیال ہے کہ اس کا ترجمہ انگلش میں کرکے دابتہ الارض کا صحیح مفہوم واضع کیا جاسکتا ہے ۔ اور وہ ترجمہ creature ہی مناسب رہے گا ۔ جسے کسی بھی عفریت قسم کے جانور سے تشبیہ دی جاسکتی ہے ۔
مگر روایتوں میں دابتہ الارض کا جو ذکر ہے ۔ ( جیسا کہ سید رافع نے مراسلہ نمبر 5 میں آخر کی سطروں میں بیان کیا ہے ) میرا فہم اس سے قدرے مختلف ہے ۔
دابتہ الارض کس زبان کا لفظ ہے .... اس زبان میں اصل معانی کیا ہے ...قطع نظر حوالوں سے مجھے فقط اصل زبان کے لفظ سے مطلب ہے
وما من دابتہ الارض ....یہ شاید بارہواں سیکشن ہے جو اسی کے نام سے موسوم ہے ...کچھ بتائیے آپ ...
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کی نثری شاعری کے بلکل قطع ِنظر میں صرف اس تصور پر بات کروں گا ۔ جوکہ آپ کی اس تحریر میں نمایا ں ہے ۔
جب روح کے بارے میں انسان کو کچھ علم ہی نہیں تو اس پر قیاس آرائیوں کے بادل منڈلانے کا کیا فائدہ ۔
روح پھونک ہے ۔ اور پھونک اللہ کا امر ہے ۔اور اللہ کا امر کیا ہے ۔ اس کا کسی کو کچھ علم نہیں تو مجھے بتائیں کہ اس پر انسان کی ناقص عقل کہاں تک کمند ڈال سکتی ہے ۔
اس پر مجھے مکالمے کے لیے کہا گیا آپ کی جانب سے.... روح پھونک ہے نفخ سے نکلی .....
اس پر نفسِ انسانی حقیقتا کمند نہیں ڈال سکتا ....
مگر یہ بات بتائیے آپ کی کیا رائے ہے؟
روح بیمار تو جسم بیمار ...
 

اربش علی

محفلین
دابتہ الارض کس زبان کا لفظ ہے .... اس زبان میں اصل معانی کیا ہے ...قطع نظر حوالوں سے مجھے فقط اصل زبان کے لفظ سے مطلب ہے
وما من دابتہ الارض ....یہ شاید بارہواں سیکشن ہے جو اسی کے نام سے موسوم ہے ...کچھ بتائیے آپ ...

Etymology

Derived from the active participle of دَبَّ (”dabba, “to crawl)

Pronunciation

/IPA(key): /daːb.ba

Noun

دَابَّة (dābba) f (plural دَوَابّ (dawābb))
  1. (broad sense) any animal, usually a quadruped
  2. (narrow sense) a mount or beast of burden, especially a horse, mule, or ass
 

اربش علی

محفلین
وَٱللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍۢ مِّن مَّآءٍۢ ۖ فَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ بَطْنِهِۦ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰٓ أَرْبَعٍۢ ۚ يَخْلُقُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ

اور اللہ نے ہر جاندار کو ایک طرح کے پانی سے پیدا کیا۔ان میں سے بعض تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں، بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں، اور بعض چار پاؤں پر چلتے ہیں، اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ بےشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

(النور: 45)
 

اربش علی

محفلین
د ب ب

اَلدَّبُّ وَالدَّبِیْبُ: (ض) کے معنی آہستہ آہستہ چلنے اور رینگنے کے ہیں۔یہ لفظ حیوانات اور زیادہ تر حشرات الارض کے متعلق استعمال ہوتا ہے اور شراب اور کہنگی وغیرہ کے(جسم اور کپڑے وغیرہ میں) سرایت کرجانے کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔جن کی حرکات کا علم حاسہ بصر سے ادراک نہ ہوسکتا ہو۔یہ لفظ گوعرف میں خاص کر گھوڑے پر بولا جاتا ہے مگر(لغۃً) ہر حیوان یعنی ذی حیات چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔

قرآن پاک میں ہے: (وَ اللّٰہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّةٍ مِّنۡ مَّآءٍ)(۲۴۔۴۵) اور خدا ہی نے ہر چلتے پھرتے جانور کو پانی سے پیدا کیا۔

(وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّةٍ)(۲۔۱۶۴) اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلائے ہیں۔

(وَ مَا مِنۡ دَآبَّةٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزۡقُہَا)(۱۱۔۶) اور زمین پر چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔

(وَ مَا مِنۡ دَآبَّةٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیۡرُ بِجَنَاحَیۡهِ...)(۶۔۳۸) اور زمین پر چلنے پھرنے والا(حیوان) یا دو پروں سے اڑنے والا پرندہ نہیں ہے۔۔۔۔

اور آیت کریمہ: (وَ لَوۡ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوۡا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہۡرِہَا مِنۡ دَآبَّةٍ)(۳۵۔۴۵) اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو روے زمین پر کسی ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔
کی تفسیر میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہاں دَابَة سے خاص کر انسان مراد ہیں، مگر اولیٰ یہ ہے کہ اسے عموم پر رکھا جائے اور اس سے ہر ذی حیات چیز مراد لی جائے۔

اور آیت کریمہ: (وَ اِذَا وَقَعَ الۡقَوۡلُ عَلَیۡہِمۡ اَخۡرَجۡنَا لَہُمۡ دَآبَّةً مِّنَ الۡاَرۡضِ تُکَلِّمُہُمۡ)(۲۷۔۸۲)اور جب ان کے بارے میں(عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لیے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا۔
کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک غیر معروف قسم کا جانور ہوگا جو قیامت کے قریب خروج کرے گا اور بعض نے اس سے وہ شریر لوگ مراد لیے ہیں جو جہالت میں جانوروں کی طرح ہوں گے۔ اس صورت میں لفظ دَابَّة جمع ہوگا(جیسا کہ خَائِن کی جمع خَائِنة آجاتی ہے) اور ہر چلنے پھرنے والی چیز کو شامل ہوگا۔

اور آیت کریمہ: (اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰہِ )(۸۔۲۲) کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانوروں میں سب سے بدتر۔
میں دَوآبّ کا لفظ جملہ حیوانات کو شامل ہے۔

محاورہ ہے:نَاقَةٌ دَبُوْبٌ: ضعف اور سستی کی وجہ سے آہستہ چلنے والی اونٹنی۔

مَابِالدَّارِ دُبِیٌّ: گھر میں کوئی نہیں۔

اَرْضٌ مَدْبُوبَةٌ: وہ زمین جس میں چھوٹے چھوٹے رینگنے والے جانور کثرت سے ہوں۔

(مفردات القرآن، امام راغب اصفہانی)
 
آخری تدوین:
Top