Umair Maqsood
محفلین
روایت
قدموں کے نقوش ہوں کے چہرے
قبروں کے گلاب ہوں کہ سہرے
تاریخ کے بولتے نشاں ہیں
تہذیب کے سلسلے رواں ہیں
یہ رسمِ جہاں قدیم سے ہے
آدم کا بھرم ندیم سے ہے
قدموں کے نقوش ہوں کے چہرے
قبروں کے گلاب ہوں کہ سہرے
تاریخ کے بولتے نشاں ہیں
تہذیب کے سلسلے رواں ہیں
یہ رسمِ جہاں قدیم سے ہے
آدم کا بھرم ندیم سے ہے