رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام ۔ فیض (آواز: فردوسی بیگم)

فاتح

لائبریرین
رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام

فردوسی بیگم ایک بنگالی گلوکارہ ہے جس نے بنگالی فلمی گانوں کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش میں بنی کچھ اردو فلموں کے لیے بھی گائیکی کی ہے مثلاً نواب سراج الدولہ، چندا، تلاش، چکوری، وغیرہ۔
فلم "تلاش" کے لیے فردوسی کا گایا ہوا نغمہ "کچھ اپنی کہیے، کچھ میری سنیے" مجھے بے حد پسند ہے۔ اسی طرح "دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا" بھی فردوسی نے نور جہاں سے کہیں بہتر اور زیادہ خوبصورت انداز میں گایا ہے۔
دو روز قبل ڈرائیونگ کے دوران گاڑی کے کیسٹ پلیئر پر ایک پرانی کیسٹ لگائی تو فردوسی بیگم کی گائی ہوئی کچھ غزلیں اور فلمی گانے بجنے لگے۔ گھر پہنچ کر یو ٹیوب پر تلاش کیا مگر فردوسی بیگم کے گائے ہوئے میرے پسندیدہ ترین نغمات میں سے دو ایک ہی مل پائے جن میں سے ایک فیض احمد فیض کی یہ خوبصورت غزل بھی ہے۔

فیض کی اپنی آواز میں تحت اللفظ اور فردوسی بیگم کی آواز میں گائی ہوئی غزل

صرف فردوسی بیگم کی گائی ہوئی غزل

رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام
موسمِ گُل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام

دوستو، اُس چشم ولب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گلستاں کی بات رنگیں ہے، نہ میخانے کا نام

پھر نظر میں پھول مہکے، دل میں پھر شمعیں جلیں
پھر تصّور نے لیا اُس بزم میں جانے کا نام

(ق)

دلبری ٹھہرا زبانِ خلق کھلوانے کا نام
اب نہیں لیتے پری رُو زلف بکھرانے کا نام

اب کسی لیلیٰ کو بھی اقرارِ محبوبی نہیں
اِن دنوں بدنام ہے ہر ایک دیوانے کا نام

محتسب کی خیر، اونچا ہے اسی کے فیض سے
رند کا، ساقی کا، مے کا، خُم کا، پیمانے کا نام

ہم سے کہتے ہیں چمن والے، غریبانِ چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام

فیضؔ ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام
(فیض احمد فیض)

 

فاتح

لائبریرین
اس غزل کی ویڈیو بھی آج یو ٹیوب پر مل گئی جس میں فردوسی بیگم براہِ راست گا رہی ہیں گو کہ ریکارڈنگ کا معیار کچھ اتنا اچھا نہیں۔
 
Top