رسمِ دار و رسن بدل ڈالو : چند سال پرانی غزل

رسمِ دار و رسن بدل ڈالو
سر بریدہ بدن بدل ڈالو

جب زمانے کی چال بدلی گئی
تم بھی اپنا چلن بدل ڈالو

زخم بھر دو نمک کے مرہم سے
درد کا پیرہن بدل ڈالو

سچ کے لمحے میں لکھ دیا تھا جو خط
اس کا سارا متن بدل ڈالو

نئے انداز سے سجاؤ چمن
برگ و بار و سمن بدل ڈالو

اڑ گئے شاخ سے سبھی پنچھی
تم بھی اپنا وطن بدل ڈالو

مار ڈالے نہ ایک دن یہ شکیل
دل کی ساری تھکن بدل ڈالو

چند سال پرانی یہ غزل

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر
 

الف عین

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے
بس متن قافیہ نہیں ہو سکتا اور بہ بحر میں آتا ہے کہ ت پر فتحہ نہیں، ساکن درست ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
رسمِ دار و رسن بدل ڈالو
سر بریدہ بدن بدل ڈالو

جب زمانے کی چال بدلی گئی
تم بھی اپنا چلن بدل ڈالو

زخم بھر دو نمک کے مرہم سے
درد کا پیرہن بدل ڈالو

سچ کے لمحے میں لکھ دیا تھا جو خط
اس کا سارا متن بدل ڈالو

نئے انداز سے سجاؤ چمن
برگ و بار و سمن بدل ڈالو

اڑ گئے شاخ سے سبھی پنچھی
تم بھی اپنا وطن بدل ڈالو

مار ڈالے نہ ایک دن یہ شکیل
دل کی ساری تھکن بدل ڈالو

چند سال پرانی یہ غزل

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر
غزل اچھی لگی، ردیف اچھی نبھائی. دو تین اشعار تو بہت اچھے. مطلع پسند آیا
 
Top