ردیف و - غزلیں 143 تا 155

تفسیر

محفلین
.
صفحہ اول​


فہرست تبصرہ غزلیات
ردیف و - غزلیں 143 تا 155


143 ۔ حسد سے دل اگر افسردہ ہے، گرمِ تماشا ہو
144 ۔ کعبے میں جا رہا، تو نہ دو طعنہ، کیا کہیں
145 ۔ وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو
146 ۔ ابر روتا ہے کہ بزمِ طرب آمادہ کرو
147 ۔ ملی نہ وسعتِ جولان یک جنون ہم کو
148 ۔ قفس میں ہوں گر اچّھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو
149 ۔ واں اس کو ہولِ دل ہے تو یاں میں ہوں شرمسار
150 ۔واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو
ق
لکھنؤ آنے کا باعث نہیں کھلتا یعنی
151 ۔ تم جانو، تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
152 ۔ گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو
153 ۔ کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
154 ۔ رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
155 ۔ بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو


صفحہ اول​


ردیف الف - غزل 1 تا 15

ردیف الف ۔ غزل 16 تا 30

ردیف الف ۔ غزل 31 تا 45

ردیف الف ۔ غزل 46 تا 60

ردیف ب تا چ - غزل 61 تا 69

ردیف د تا ز - غزل 70 تا 87

ردیف س تا گ - غزل 88 تا 97

ردیف ل تا م - غزل 98 تا 102

ردیف ن حصہ اول - غزل103 تا 118

ردیف ن حصہ دوئم - غزل 119 تا 131

ردیف ن حصہ سوئم - غزل 132 تا 142

ردیف و - غزل 143 تا 155

ردیف ھ - غزل 156 تا 160

ردیف ے اول - غزل 161 تا 175

ردیف ے دوئم - غزل 176 تا 190

ردیف ے سوئم - غزل 191 تا 205

ردیف ے چہارم - غزل 206 تا 220

ردیف ے پنجم- غزل221 تا 235

ردیف ے ششم ۔غزل 236 تا 250

ردیف ے ہفتم - غزل 251 تا 265

ردیف ے ہشتم - غزل 266 تا 274

.
 
Top