ردائف د تا ز - غزلیں 70 تا 87

تفسیر

محفلین
.
صفحہ اول​


فہرست تبصرہ غزلیات
ردائف د تا ز - غزلیں 70 تا 87


70 ۔حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
71 ۔ ہلاکِ بے خبری نغمۂ وجود و عدم
72 ۔تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
ر
73 ۔ بلا سے ہیں جو یہ پیشِ نظر در و دیوار
74 ۔ گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
75 ۔کیوں جل گیا نہ، تابِ رخِ یار دیکھ کر
76 ۔ لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر
77 ۔ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
78۔ صفائے حیرت آئینہ ہے سامانِ زنگ آخر
79 ۔ جنوں کی دست گیری کس سے ہو گر ہو نہ عریانی
80 ۔ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں
81 ۔لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور
ر
82 ۔حریفِ مطلبِ مشکل نہیں فسونِ نیاز
83 ۔فارغ مجھے نہ جان کہ مانندِ صبح و مہر
84 ۔کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
85 ۔وسعتِ سعیِ کرم دیکھ کہ سر تا سرِ خاک
86 ۔گل کھلے غنچے چٹکنے لگے اور صبح ہوئی
87 ۔نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز

صفحہ اول​


ردیف الف - غزل 1 تا 15

ردیف الف ۔ غزل 16 تا 30

ردیف الف ۔ غزل 31 تا 45

ردیف الف ۔ غزل 46 تا 60

ردیف ب تا چ - غزل 61 تا 69

ردیف د تا ز - غزل 70 تا 87

ردیف س تا گ - غزل 88 تا 97

ردیف ل تا م - غزل 98 تا 102

ردیف ن حصہ اول - غزل103 تا 118

ردیف ن حصہ دوئم - غزل 119 تا 131

ردیف ن حصہ سوئم - غزل 132 تا 142

ردیف و - غزل 143 تا 155

ردیف ھ - غزل 156 تا 160

ردیف ے اول - غزل 161 تا 175

ردیف ے دوئم - غزل 176 تا 190

ردیف ے سوئم - غزل 191 تا 205

ردیف ے چہارم - غزل 206 تا 220

ردیف ے پنجم- غزل221 تا 235

ردیف ے ششم ۔غزل 236 تا 250

ردیف ے ہفتم - غزل 251 تا 265

ردیف ے ہشتم - غزل 266 تا 274

.
 

تفسیر

محفلین
.

- 70 -
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد

منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولئ انداز و ادا میرے بعد

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد

خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر، یعنی
ان کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد

درخورِ عرض نہیں جوہرِ بیداد کو جا
نگہِ ناز ہے سرمے سے خفا میرے بعد

ہے جنوں اہلِ جنوں کے لئے آغوشِ وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد

کون ہوتا ہے حریفِ مئے مرد افگنِ عشق
ہے مکّرر لبِ ساقی میں صلا* میرے بعد

غم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی
کہ کرے تعزیتِ مہر و وفا میرے بعد

آئے ہے بے کسئ عشق پہ رونا غالب
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد​
.
 

تفسیر

محفلین
.
پہلا شعر​

حسن غمزے کی کشاکش سے چُھٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد

فرہنگ

حُسن = خوبی، خوبصورت
غمزہ = آنکھ کا اشارہ، نخرہ، ناز، معشوق کی ادا
کشاکش = کھینچاتانی، دھکم دھکا، تکرار، جھڑپ
بارے = لیکن، الغرض، آخرکار، آخرالامر
آرام = آسائش ، قرار، تسکین، ٹھہراؤ۔ چین، سکھ، استراحت، افاقہ، فراغت، حاصل
اہل = صاحب، مالک، خداوند، کُنبہ، خاندان، لائق، قابل، ہنر مند، شریف، بامروّت، سیر چشم
جَفا = ظلم، ذیادتی، تشدد، ناانصافی

غالب کہتے ہیں :

میرے مرنے کےبعد میرے معشوق کی ادا اور آنکھوں کےاشارے ختم ہوگے۔ میرا معشوق مجھ پر جو ظلم اور میرے ساتھ جو ناانصافی کرتے تھا اب میرے مرنے کے بعد اس کو ان سے فراغت ہے ۔

تبصرہ

اس غزل کو ’غزل مسلسل‘ کہا جاسکتا ہے۔ اور غالب کی عمدہ غزلوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ غزل میں ایک ہی خیال کےمختلف پہلو کی ’حسنِ ترتیب ‘ شاندار ہے۔
پوری غزل میں مرا ہوا عاشق بول رہا ہے۔ ” اب جب کے میں اس دنیا سے جاچکا ہوں اے محبوب تجھ کوسکھ اور چین ملے گا۔ میں موجود نہیں تجھے اب ناز و نخرے کرنے کی ضرورت نہیں“۔

مسلسل
وہ غزل جسں میں ایک کہانی ہو اور اس کے تمام اشعار ایک ترتیب میں دیے جائیں
حسنِ ترتیب
مضمون
 

تفسیر

محفلین
.
دوسرا شعر​

منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولئ انداز و ادا میرے بعد

فرہنگ

مَنصب = رتبہ، عہدہ، درجہ، مرتبہ، کام، خدمت، حوصلہ، یہ لفظ عام طور پرصاد کے زیر سے بولا جاتا ہے
شیفتگی = عشق، فریفیگی، حیرانی، مدہوشی، پریشانی
قابل = لائق، اہل، سزا وار، دانا، عقلمند، عالم، فاضل
معزولی= موقوفی، معطّلی، برطرفی، بے کاری
انداز = قیاس، طریقہ، وضع، معشوقانہ لگاوٹ، اعتدال، نمونہ پیمانہ
اَدا = انداز، ناز، اشارہ، قرینہ، طریقہ، عادت، اندازِ معشوقانہ، حُسن کی دلکشی


غالب کہتے ہیں :

میرے مرنے کہ بعد منصب خالی ہوگی اور کوئ محبوب کی شیفتگی کے قابل نہیں رہا۔ اور ناز و ادا کی معزولی ہوگی

تبصرہ

میں سچا عاشق تھا۔ اسلئےمیرے مرنے کے بعد معشوق اپنے حسن کی دلکشی اور عشق و فریفیگی کسی پر بھی نچھاور نہیں کرے گا کیونکہ میرے علاوہ کوئ اس قابل نہیں ہوسکتا۔
اس شعر میں عاشق ایک ضابطہ پرست حاکم ہے جس کےگزر جانے کے اس سودایوں کے شہر کا حاکم کوئ بھی نہیں بن سکتا۔ عشق اور ناز و ادا کو تعصب اور طرف داری کی بنا پر نکال دیا گیا ہے۔ اور جذبہ ، ولولہ اور حسن کی دلکشی جا چکی ہے۔ سچے عاشق کے بغیر جذبہ ، ولولہ کیسے کام کریں گے؟
 

تفسیر

محفلین
.
تیسرا شعر​

شمع بُجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد

فرہنگ

شمع = شمع ، موم بتی ، چربی کی بتی، موم بتی کی چربی
دُھواں = وہ بخارات جو کسی چیز کے جلنے سے پیدا ہوتے ہیں، دُخان، دُود
شُعلہ = روشنی، چمک، آگ کی لپٹ، لو
عشق = عشق، محبت، فریبگی، پریم، پیار، چاہ، شوق، خواہش، عادت، لت، سلام رخصت
سیہ = سیاہ کا مخفف، کالا، نحس، بد
پوش = ’ پیش شو‘ کا مخفف، پہنے کی چیز، کپڑا


غالب کہتے ہیں :

شمع کے بجھنے کے بعد یہ دھواں نہیں بلند ہوا بلکہ شعلہ نے سیاہ لبادہ پہن لیا ہے۔

تبصرہ

میرے مرنے کے بعد جذبہِ عشق اور ولوے، ایک رنج کے لبادے میں بند ہیں۔
پہلی سطر میں غالب دعویٰ کرتے ہیں کہ شعلہ شمع کو اتنا پیارا ہوتا ہے کہ جب وہ بُجھتی ہے تو شمع کےدل سےدھواں اُٹھتا ہے ۔ میں بھی میرے جذبہ و جوش کو پیارا تھا جب میں مرا تو میرا جذبہِ عشق نےماتمی لبادہ پہن لیا۔
فارسی میں ’ شمع بُجھانا ‘ شمع کے مرنے کے برابر ہے۔اسلئے جب شمع مری تو اسکا شعلہ دُھواں میں کھوگیا۔اور شعلہ کا لباس کالا ہوگیا۔ دوسرے الفاظ میں شمع اور شعلہ دو مختلف چیزیں ہیں۔ مگر یہاں عاشق کا دل اور جذبہ عشق ایک ہیں۔ جب عاشق کادل جل چکا تو اسکا جذبہ عشق سیاہ ہوگیا۔
 

تفسیر

محفلین
.
چوتھا شعر​

خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر، یعنی
ان کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد

فرہنگ

خون = لہو، قتل، نسل، وہ سرخ رطوبت جوحیوانی جسم گردش کرکے اسے زندہ رکھتی ہے۔
خاک = مٹی، دُھول، زمیں، دھرتی، کچھ، ذرا، کچھ نہیں، بالکل نہیں، راکھ، خمیر
احوال = حال کی جمع ، موجودہ زمانہ ، حالت، کیفیت، حیثیت، اسلوب، طور طریق، وَجد، بے خودی، دِقت، ذکر،
بتاں = بُت کی جمع، مورتی، مجسمہ، ( مجازاً) معشوق، محبوب، چپ، احمق
ناخن = انگلیوں کے سروں کی ہڈی، چوپالوں کے کُھریا سُم، پرندوں اور درندوں کے پنجوں کے اُوپر کی ہڈی
محتاج = ضروت مند، حاجت مند، طلب گار، لولا، لنگڑا، اندھا، ہو شخص جس کے کسی عضو میں نقص آگیا ہو۔
حنا = مہندی


غالب کہتے ہیں :

میرا دل کی خاک خون بن گئی جب میں یہ سننا کہ میرے محبوب نے ناخونوں کی سرخی لگانا چھوڑدی ہے

تبصرہ

میرے خون سےمیرا معشوق حنا کی چمک بڑھاتا تھا۔ اب جب کہ میں مرچکا ہوں کہ میرا معشوق مہندی کیسے لگائےگا ، یہ سوچ کر ’دل جو خاک ہوچکا ہے‘ اس کاخون بن جاتا ہے ( محبوب کے لیے )۔
عام طور ہر مہندی ہھتلیوں ہر لگای جاتی ہے۔ اسلئے یہ کیسے ہوسکتا ہے کے معشوق کے ناخن سرخ ہو جائیں؟ شاید معشوق عاشق کے دل میں اپنےناخن چُبھاتا تھا جس سے اس کے ناخن سرخ ہوجاتے تھے۔ جب عاشق کو یہ خیال آیا کہ معشوق کے ہاتھ اس کےخون کےعادی تھےتو اس کے دل کی مٹی خون میں بدل گی۔
 

تفسیر

محفلین
.
پانچواں شعر​

درخورِ عرض نہیں جوہرِ بیداد کو جا
نگہِ ناز ہے سرمے سے خفا میرے بعد

فرہنگ

دَرخور = لائق، قابل، سزاوار، رسائ پہنچ، دخل
عَرَض = وہ چیز جو دوسری چیز کی وجہ سے قائم ہو۔ برعکس جوہر کے وہ بذات خود قائم ہے، مثلا رنگ اور کپڑا ، اس میں رنگ عَرَض ہے اور کپڑا جوہر، حادثہ
جُوہر = قیمتی پتھر، خلاصہ، لب لباب، وہ چیز جو بذآت خود قائم ہو، خاصیت، ہنر، کمال، ایٹم
داد = انصاف
بےداد = ظلم و ستم، بے انصافی
نِگہ = نگاہ کا مخفف، نظر، تیور، بصارت، شناخت، توجہ، عنایت، نظارہ، امید، نگرانی
ناز = ناز = ادا، نخرہ، غمزہ، پیار، لاڈ، چونچلا، گُھنڈ، فخر، غرور، بڑائ
سرمہ = کاجل ، انجن ، سرمہ
خفا = ناراض، ناخوش، برہم


غالب کہتے ہیں :

میرے مرنے کے بعد ایسا کوئ موقع نہیں رہا جس پرمعشوق اپنا ظلمانہ رویہ ظاہر کرے۔ وہ تو میں ہی تھا جس کو خوبصورتی کی پہچان ہے۔اب معشوق نے سرمہ کس کے لئے لگائے؟


تبصرہ

میرے محبوب کی نگاہوں کے تیر، نخرے ، چوچلے بازی ، البیلے انداز اور بانکا پن نے مجھے مارڈالا۔ اب میرے مرنے کے اُس کو وجہ پتہ چلی اسلئے اس نے سوگ کرنے کے دوران کاجل لگانا چھوڑ دیا ہے۔
.
 

تفسیر

محفلین
.
چَھٹا شعر​

ہے جنوں اہلِ جنوں کے لئے آغوشِ وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد

فرہنگ

جنوں = دیوانگی، پاگل پن، سَودا، خبط، غصہ، طیش، کسی چیز کی دُھن
اہل = صاحب، مالک، خداوند، کُنبہ، خاندان، لائق۔ قابل، ہنر مند، شریف۔ بامروّت، سیر چشم
آغوش = گود، بغل، کنار
وداع = رخصت، روانگی، دلہن کی رخصتی کی رسم یا تقریب
چاک = کٹا ہوا، پھٹا ہوا، دریدہ، دامن یا ٹستین کا کُھلا ہوا حصہ
گریباں = پوشاک کا وہ حصہ جو گلے کے نیچے رہتا ہے۔
جدا = علحیدہ، الگ، تنہاہ، بچھڑا ہوا


غالب کہتے ہیں :

دیوانوں کےگریباں سے“چاک“ ہونا رخصت ہو چکاہے۔اس لئے میرے مرنے کے بعد اب کوئ گریباں چاک نہیں ہوگا۔

تبصرہ

میرے بعد دیوانہ پن ویسا دیوانہ پن نہیں رہا۔ میں ہی تھا جس نے پاگل پن میں چاک دامنی اور چاک گریبانی کوایک کردیا۔ اگرگریباں چاک کرنا محبوب سے رخصتی کو اپنانا ہے تو میرے بعد کوئ بھی ایسی جنونی حرکت نہیں کرے گا۔
گریباں، پوشاک کا وہ حصہ جوگلے کےنیچےرہتا ہے۔ یہ کھلا حصہ کرتے کو پہنے یا اتارنے کے لیے استمال ہوتا ہے۔گریباں کو چاک کرنا عاشق کا ایک خاص عمل ہے۔کیا عاشق گریباں کو اس لیے چاک کرتا ہے کہ زیادہ ہوا ملے کیونکہ جذبہِ عشق کی گھٹن نےاس کھلےحصہ کو تنگ کردیاہے؟ یا کہ وہ سادھواور فقیر بن کے جنگل اور بیاباں میں رہنا چاھتا ہے۔

.
 

تفسیر

محفلین
.
ساتواں شعر​

کون ہوتا ہے حریفِ مئے مرد افگنِ عشق
ہے مکّرر لبِ ساقی میں صلا میرے بعد

فرہنگ

حَرِیف = ہم پیشہ، دشمن، بد خواہ، چالاک، ہوشیار، مقابلہ کرنے والا
مَے = شراب، خُمر، بادہ، دارو، دختِ زر، صہبا، بنت العنب
مرد = آدمی، بشر، شخص، خاوند
افگن = ڈالنے والا، گرادینے والا، پچھاڑنے والا
عشق = محبت، فریبگی، پریم، پیار، چاہ، شوق، خواہش، عادت، لت، سلام رخصت
مکّرر = دوبارہ تبارہ، باربار، کئ مرتبہ
لبِ = ہونٹ، کنارہ، طرف، جانب، ساحل، کراڑا، حاشیہ، مُنڈیر
صلا = پکار، آواز، دعوت


غالب کہتے ہیں :

میرے مرنے کے بعد شراب میں سے مزا جاچکا ہے۔ اور ساقی کے بار بار اصرار کرنے پر بھی لوگ نہیں آتے۔ عاشقوں کے لیے شراب میں لذت اور مدہوشی نہیں رہی۔

تبصرہ

پہلی سطر انشائیہ ہے۔ ساقی لوگوں کو بار بار آواز دیتا ہے۔ اس کی آواز میں دعوت تھی ہے۔ مگر جب کوئ نہیں آتا تو وہ انتہائی مایوسی میں بلاتا ہے۔ مگر بھر بھی کوئ نہیں آتا۔ اس کے بلاوے میں وہ ایک طرز انداز اورالتجا ہے۔
تبصرہ نگار اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ غالب نے لب ساقی کے بعد کونسا لفظ استعمال کیا ہے۔ یہ الفاظ کا استعمال ’ میں ‘ ، ’ پہ ‘، ’ کی‘ یا ’ یہ ‘ جائز ہے۔


شاعری کی اصطلاحات

انشائیہ
عموماَ استفہامیہ ، exclamatory ندائیہ ، شرطیہ ، فرضا کا طرز کلام انشائیہ کہلاتا ہے۔
اس کا تضاد خبریہ ہے۔
 

تفسیر

محفلین
.
آٹھواں شعر​

غم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی
کہ کرے تعزیتِ مہر و وفا میرے بعد

فرہنگ

غم = رنج، دُکھ، افسوس، ملال، حزن، الم
تعزیت = ماتم پرستی، مُردے کے پسماندوں سے اظہار ہمدردی، پُرسا، ماتم
مہر= کسی چیز پر کھدا نام، خاتم، انکوٹھی، اشرفی، سونے کا ایک سکہ
وفا = نباہ، ساتھ دینا، خیر خواہی، نمک حلالی، وبستگی، عقیدت مندی، تعمیل، تکمیل


غالب کہتے ہیں :

مجھے اتنا افسوس و ملال ہے کہ اس غم سے میری جان جارہی ہے کہ میرے مرنے کے بعد کون مرے ساتھ وفاداری کرے گا اور کون میرے لیےماتم اور پُرسا کرے گا۔

تبصرہ

میں اس لیے روتا ہوں کہ میر ی موت کے ساتھ دنیا سے محبت اور وفا نابود ہوجاے گی۔ اور کوئ عشق کا ماتم یا وفا کا گیت نہیں گائے گا۔
پہلی سطر میں کہا گیا ہے ’ اتنا نہیں دنیا میں ‘ ۔
جب میں اپنی گزری ہوئ زندگی پر نگاہ ڈالتا ہوں تو پتہ چلتا ہے کہ ہزارہا چیزیں ایسی چیزیں ہیں جومیں نےگم کردیں اوراب میں ان کی کمی کو محسوس کرتا ہوں ۔ وہ سب تعداد میں اتنی ہیں کہ بتا نہیں سکتا اور بتانے کا بھی کیا فائدہ ؟ مگر ان تمام چیزوں میں اس بے رحم دنیا میں ایک چیز میری جان لے رہی ہے کہ میرے مرنے کے بعد ۔۔۔
دوسری سطر میں ‘ تعزیت‘ کی وجہ ہے۔
الف ۔ میر ے گزرنے پر محبت اور وفا کو جو ملال ہوگا ان سے ( محبت اور وفا) اسکی ہمدردی کا اظہار کوئ نہیں کرے گا۔
ب ۔ کوئ میرے جیسا عاشق نہیں بن سکتا اسلئے وہ ( دوسرے لوگ ) محبت اور وفا سے میری تعزیت نہ کرسکیں گے۔
پ ۔ میری موت کے بعد ، دنیا سے محبت اور وفا ( میں محبت اور وفا ہوں ) کےجانے کی کوئ بھی ماتم پُرسی نہیں کرے گا۔
ت ۔ میری موت کے بعد میری طرح ( میں محبت اور وفا کے لیے آنسو بہاتا ہوں ) دینا سےمحبت اور وفا کے ختم ہونے پر آنسو نہیں بہاے گا ۔

.
 

تفسیر

محفلین
.
نواں شعر​

آئے ہے بے کسی عشق پہ رونا غالب
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد

فرہنگ

بے کسی = بے مدد گاری ، عاجزی، لاچاری
عشق = محبت، فریبگی، پریم، پیار، چاہ ، شوق۔ خواہش، عادت، لت، سلام رخصت
سیلابِ = پانی کی رو، طغیانی، پانی کا چڑھاؤ
بلا = سختی، زخمت، مصیبت، دکھ، آفت، قہر، چڑیل


غالب کہتے ہیں :

مجھ کو میری محبت کی بےکسی پر رونا آرہا ہے اب یہ بلا میرے طرح کسی اور کی محبت کو بے کس اور لاچار کرے گی ۔

تبصرہ

میں جذبہ عشق کے اکیلے پن اور ناچارگی پر روتا ہوں میری موت کے بعد وہ کس کے پاس رہیں گی۔ اور میرے بعد کون عشق کی ناکامیوں اور بربادیوں کا شکار ہوگا۔ میں اور کسی یہ ہمت نہیں پاتا۔
.
 

تفسیر

محفلین
.
mehfilatwork.jpg

.
 
Top