رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
-----------
رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے
جس میں گنہ بھرے ہوں وہ زندگی بُری ہے
------------
مانا گناہ ہم سے ہوتے رہیں گے لیکن
بندہ نہ جو بنائے وہ بندگی بُری ہے
-----------
ظاہر سفید جس کا باطن میں ہو سیاہی
خیرہ نظر جو کر دے وہ روشنی بری ہے
-------
اللہ کو بھلایا یہ جرم ہے ہمارا
خالق کو جو بھلا دے وہ آگہی بری ہے
-------
افضل جہاں میں سب سے انسان کو بنایا
حیوان جو بنا دے وہ دشمنی بُری ہے
-----------
منزل ہمیں بتائے رہبر وہی ہے اچھا
منزل سے دور کر دے وہ رہبری بُری ہے
----------
الفت کے راستے میں وعدہ بہی اہم ہے
اس کو سدا نبھاؤ بس دللگی بُری ہے
-----------
جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے
-----------
ارشد کبھی کسی سے اتنا نہ پیار کرنا
رب ہی تجھے بھلا دے وہ عاشقی بُری ہے
----------
 

عظیم

محفلین
زمین کافی مشکل سی منتخب کی ہے آپ نے، اس لیے شاید زیادہ تر اشعار بس نام کے ہی اشعار ہیں، کوشش کیا کریں کہ سیدھی سادی زمینیں منتخب کریں فی الحال

رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے
جس میں گنہ بھرے ہوں وہ زندگی بُری ہے
------------ دو لختی ہے مگر مطلع ہونے کی وجہ سے قبول کیا جا سکتا ہے
پھر بھی کچھ ربط پہلے مصرع کے ساتھ پیدا کریں دوسرے مصرع کا، مثلاً جو انہیں الٹی سیدھی پیرویوں میں گزرے وہ زندگی بری ہے، اس طرح کا مفہوم برآمد ہو جس میں سے

مانا گناہ ہم سے ہوتے رہیں گے لیکن
بندہ نہ جو بنائے وہ بندگی بُری ہے
-----------گناہ ہم سے کو با آسانی خطائیں ہم سے میں بدلا جا سکتا ہے، 'گناہ ہم' میں تنافر ہے
باقی درست ہے شعر

ظاہر سفید جس کا باطن میں ہو سیاہی
خیرہ نظر جو کر دے وہ روشنی بری ہے
-------ظاہر سفید جس کا میں عجز بیانی ہے، ظاہر جس کا سفید ہو مکمل فقرہ ہونا چاہیے تھا، دوبارہ کہنے کی کوشش کریں

اللہ کو بھلایا یہ جرم ہے ہمارا
خالق کو جو بھلا دے وہ آگہی بری ہے
-------آگہی پیدا کرنے والے کو کیسے بھلا سکتی ہے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی، کسی مخصوص آگہی کا ذکر ہے تو وضاحت لازمی ہے

افضل جہاں میں سب سے انسان کو بنایا
حیوان جو بنا دے وہ دشمنی بُری ہے
-----------دوسرا مصرع پہلے سے مطابقت رکھتا ہوا معلوم نہیں ہو رہا، اچانک دشمنی کہاں سے آ گئی؟

منزل ہمیں بتائے رہبر وہی ہے اچھا
منزل سے دور کر دے وہ رہبری بُری ہے
----------یہ تو ظاہر ہے، اس میں خاص بات کیا ہے؟

الفت کے راستے میں وعدہ بہی اہم ہے
اس کو سدا نبھاؤ بس دللگی بُری ہے
-----------کون سا وعدہ اور کیسی دل کی لگی، ان باتوں کی وضاحت ضروری ہے

جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے
-----------ٹھیک لگ رہا ہے، صرف دوسرے میں ٹائپو ہے شاید

ارشد کبھی کسی سے اتنا نہ پیار کرنا
رب ہی تجھے بھلا دے وہ عاشقی بُری ہے
///رب ہی تجھے بھلا دے سے یہ لگ رہا ہے کہ رب شاعر کو بھول جائے۔ حالانکہ آپ کی مراد یہ لگ رہی ہے شاعر خدا کو بھول جائے
 
رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے
جس میں گنہ بھرے ہوں وہ زندگی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رب سے جو دُور کردے وہ پیروی بُری ہے
ماں باپ کی ہو چاہے تو بھی بڑی بُری ہے
 
آخری تدوین:
مانا گناہ ہم سے ہوتے رہیں گے لیکن
بندہ نہ جو بنائے وہ بندگی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مانا خطائیں ہم سے ہوتی رہیں گی لیکن
شرمائے دل نہ جس پر لغزش وہی بُری ہے/لغزش وہ جی بُری ہے
 
آخری تدوین:
جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شعر و سخن میں اپنے جذبات کی دو باتیں
بے باک ہو کے کہدیں تو شاعری بری ہے
 
ارشد کبھی کسی سے اتنا نہ پیار کرنا
رب ہی تجھے بھلا دے وہ عاشقی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارؔشد کسی کی دُھن میں رب کو بھی یاد رکھنا
رب کو ہی جو بھلادے وہ عاشقی بری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارؔشد کسی کی دُھن میں رب کو بھی یاد رکھنا
مالک کو جو بھلادے وہ عاشقی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارشد کسی کی دُھن میں رب کو نہ بھول جانا
رب کو ہی جو بھلادے وہ عاشقی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو رب کو ہی بھلادے وہ عاشقی بُری ہے
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ فحاشی میں ح پر تشدید ہوتی ہے
یہ بات میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ "بھلانا" لفظ کے کچھ مختلف معنی ہوتے ہیں، آپ بھول جانا کے مترادف کے طور پر ہی ہمیشہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی دوسرا شخص آپ کو کچھ بھول جانے پر مجبور کر دے، تو اس کا عمل بھلانا کہا جائے گا۔ جیسے آپ غمگین تھے، کسی نے آپ کو لطیفے سنا سنا کر آپ کا غم بھلا دیا اور آپ بھی غم بھول کر ہنسنے لگے۔
@شکیل احمد خان 23 کے اشعار مفہوم کے اعتبار سے بہتر لیکن روانی میں اچھے نہیں لگ رہے۔
 
جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شعر و سخن میں اپنے جذبات کی دو باتیں
لکھیں نہ گر سنبھل کر تو شاعری بُری ہے
 
منزل ہمیں بتائے رہبر وہی ہے اچھا
منزل سے دور کر دے وہ رہبری بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہبر وہ ہے جو مشکل حالات سے نکالے
جو خود بنا ہو مشکل یہ لیڈری بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہبر وہ ہے جو آندھی میں راستہ دکھائے
آندھی سے جو ڈرائے وہ رہبری بُری ہے
 
آخری تدوین:
الفت کے راستے میں وعدہ بہی اہم ہے
اس کو سدا نبھاؤ بس دللگی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہ وفا میں تم بھی دھوکا دہی سے بچنا
دل کی لگی میں یعنی ہر دل لگی بُری ہے
:::::::::::::::::::::
چاہت میں دل کسی کا ٹوٹے نہ تم سے ہر گز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔دل کی لگی میں یعنی یہ دل لگی بُری ہے
 
آخری تدوین:
الفت کے راستے میں وعدہ بہی اہم ہے
اس کو سدا نبھاؤ بس دللگی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہ وفا میں تم بھی دھوکا دہی سے بچنا
دل کی لگی میں یعنی ہر دل لگی بُری ہے
:::::::::::::::::::::
چاہت میں دل کسی کا ٹوٹے نہ تم سے ہر گز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔دل کی لگی میں یعنی یہ دل لگی بُری ہے
بہت اچھے
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
------------
اصلاح
---------------
رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے
طابع نہ دین کے ہو وہ زندگی بُری ہے
----------یا
رب سے جو دُور کردے وہ پیروی بُری ہے
ماں باپ کی ہو چاہے تو بھی بڑی بُری ہے
--------شکیل خان
ہوتی رہیں گی ہم سے دنیا میں سب خطائیں
رب کو ہی جو بھلا دے وہ خود سری بُری ہے
-----------
مانا خطائیں ہم سے ہوتی رہیں گی لیکن
شرمائے دل نہ جس پر لغزش وہی بُری ہے/لغزش وہ جی بُری ہے
-----------خان صاحب
روشن جو جس کا ظاہر میں ہو سیاہی
خیرہ نظر جو کر دے وہ روشنی بری ہے
-----------
تعلیم نے بھلایا ہم کو خدا ہمارا
------یا
انسانیت سکھائے تعلیم ہے وہ اچھی
خالق کو جو بھلا دے وہ آگہی بری ہے
----------
افضل جہاں میں سب سے انسان کو بنایا
حیوان جو بنا دے وہ دشمنی بُری ہے
------------
سادہ سی زندگی ہو جس میں نہ فکر و فاقہ
جینا ہو جس میں مشکل وہ مفلسی بُری ہے
-------------
کہتے ہیں اس کو رہبر جو راستہ دکھائے
منزل نہ خود جو جانے وہ رہبری بُری ہے
----------
رہبر وہ ہے جو مشکل حالات سے نکالے
جو خود بنا ہو مشکل یہ لیڈری بُری ہے
---------------شکیل خان
الفت کے راستے میں وعدہ بہت اہم ہے
کچے ہو جس میں وعدے وہ دوستی بُری ہے
-----------
چاہت میں دل کسی کا ٹوٹے نہ تم سے ہر گز
دل کی لگی میں یعنی یہ دل لگی بُری ہے
-----------شکیل خان
استاد کی طرح ہے شاعر بھی اس جہاں میں
جذبے بُرے ابھارے وہ شاعری بُری ہے
-----------
جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے
-----------
ارشد کسی سے ہرگز اتنا نہ پیار کرنا
رب تجھ کو بھول جائے یہ عاشقی بُری ہے
-----------
ارؔشد کسی کی دُھن میں رب کو بھی یاد رکھنا
رب کو ہی جو بھلادے وہ عاشقی بری ہے
-------شکیل صاحب
--------------------------
 

عظیم

محفلین
رب سے جو دور کر دے وہ پیروی بُری ہے
طابع نہ دین کے ہو وہ زندگی بُری ہے
----------یا
رب سے جو دُور کردے وہ پیروی بُری ہے
ماں باپ کی ہو چاہے تو بھی بڑی بُری ہے
--------شکیل خان

آپ کا شعر درست مانا جا سکتا ہے مگر کچھ بات بنی نہیں اب بھی، شکیل احمد کے مشورے میں 'ماں باپ' کی پیروی سراسر بری کیسے ہو سکتی ہے؟ اگرچہ ماں باپ دین کی ہی تلقین کرتے ہوں تو کیا تب بھی بری ہو گی؟
ہاں اب دیکھا کہ رب سے دور کرنے والی پیروری کا ذکر تو ہے ہی پہلے مصرع میں! یہی شعر بہتر ہے

ہوتی رہیں گی ہم سے دنیا میں سب خطائیں
رب کو ہی جو بھلا دے وہ خود سری بُری ہے
-----------خود سری قافیہ لانے کی کوشش لگ رہی ہے، خود سری تو یوں بھی بری بات ہو ہی سکتی ہے، اگر یہ ترکیب یا لفظ درست ہے تو

مانا خطائیں ہم سے ہوتی رہیں گی لیکن
شرمائے دل نہ جس پر لغزش وہی بُری ہے/لغزش وہ جی بُری ہے
-----------خان صاحب
لغزش وہی بری ہے کے ساتھ عروضی طور پر تو درست ہو سکتا ہے مگر مفہوم کے اعتبار سے ٹھیک نہیں لگ رہا، دل کسی چھوٹی سی لغزش کو چھوٹا جان کر بھی چھوڑ سکتا ہے، یعنی شرما نہیں سکتا تو کیا وہ لغزش ہی بری ہو گی؟ باقی بڑی غلطیوں سے بھی؟

روشن جو جس کا ظاہر میں ہو سیاہی
خیرہ نظر جو کر دے وہ روشنی بری ہے
----------- پہلا مصرع ٹائپو بھی ہے اور بیان بھی مکمل نہیں، دو لختی بھی ہے

تعلیم نے بھلایا ہم کو خدا ہمارا
------یا
انسانیت سکھائے تعلیم ہے وہ اچھی
خالق کو جو بھلا دے وہ آگہی بری ہے
----------دوسرا بہتر ہے مگر انسانیت کی تعلیم دے جو وہ تعلیم اچھی ہے یہ صاف ظاہر نہیں ہوتا، الفاظ کی وجہ سے، دوسرے میں بھی 'خالق کو' میں جو تنافر ہے اس کو اگر دور کر لیں تو ٹھیک رہے گا

افضل جہاں میں سب سے انسان کو بنایا
حیوان جو بنا دے وہ دشمنی بُری ہے
------------صرف جہاں میں ہی نہیں اشرف المخلوقات ہے انسان! دشمنی اگر انسان کو انسان بھی رکھے تب بھی بری ہو سکتی ہے اگر وہ ذاتی ہو یعنی اللہ کے لیے نہ ہو!

سادہ سی زندگی ہو جس میں نہ فکر و فاقہ
جینا ہو جس میں مشکل وہ مفلسی بُری ہے
-------------پہلا مصرع عجز بیانی کا شکار ہے، پھر وہی بات ہی نکلے گی کہ مفلسی میں تو اکثر جینا دشوار ہوتا ہی ہے، کوئی ہی بیچارہ مفلس ہو گا جس گزر بسر اچھا ہوتا ہو گا

کہتے ہیں اس کو رہبر جو راستہ دکھائے
منزل نہ خود جو جانے وہ رہبری بُری ہے
----------رہبری منزل کیسے جان سکتی ہے؟ یہاں رہبر کا محل تھا جس کی اجازت غزل کی زمین دے نہیں رہی!

رہبر وہ ہے جو مشکل حالات سے نکالے
جو خود بنا ہو مشکل یہ لیڈری بُری ہے
---------------شکیل خان
لیڈری پسند نہیں آیا

الفت کے راستے میں وعدہ بہت اہم ہے
کچے ہو جس میں وعدے وہ دوستی بُری ہے
-----------دونوں مصرعوں کے اختتام پر 'ہے' آنا اچھا نہیں، دوسرے میں 'کچے ہوں' ہونا چاہیے، شعر بھی دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے

چاہت میں دل کسی کا ٹوٹے نہ تم سے ہر گز
دل کی لگی میں یعنی یہ دل لگی بُری ہے
-----------شکیل خان
یعنی بھرتی کا لگ رہا ہے، یہ دل لگی بھی کون سی یہ واضح نہیں لگ رہا

استاد کی طرح ہے شاعر بھی اس جہاں میں
جذبے بُرے ابھارے وہ شاعری بُری ہے
-----------دو لختی معلوم ہوتی ہے، پہلے مصرع والے شاعر کہاں چلے گئے اچانک؟ دوسرے میں انہیں کی شاعری کا ذکر ہے یہ واضح نہ ہونے کی صورت میں دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نہیں بن پایا

جذبات ہوں تمہارے پاکیزگی پہ مبنی
باتیں میں ہو فحاشی پھر شاعری بُری ہے
-----------فحاشی اب بھی بغیر تشدید کے استعمال کیا گیا ہے، دوسرے میں بھی باتوں کا محل ہے یہ پہلے میں ٹائپو سمجھا تھا شاید
باتیں ہو فحش جس میں، وہ شاعری بری ہے
کیا جا سکتا ہے

ارشد کسی سے ہرگز اتنا نہ پیار کرنا
رب تجھ کو بھول جائے یہ عاشقی بُری ہے
-----------یہ عاشقی نہیں وہ عاشقی ہونا چاہیے، مگر پھر بھی شعر بنتا ہوا معلوم نہیں ہوتا

ارؔشد کسی کی دُھن میں رب کو بھی یاد رکھنا
رب کو ہی جو بھلادے وہ عاشقی بری ہے
-------شکیل صاحب
--------------------------یہ ٹھیک ہے، رب لفظ کا دہرانا ختم کیا جا سکے تو مزید اچھا ہو
 
ارؔشد کسی کی دُھن میں رب کو بھی یاد رکھنا
مالک کو جو بھلا دے وہ عاشقی بری ہے۔۔۔۔۔۔ک۔۔۔ک ۔۔تو کیا کیجیے۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مالک ہی جو بھلا دے وہ عاشقی بُری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مالک ہی کو بھلا دے وہ عاشقی بُری ہے
 
آخری تدوین:
Top