رات کٹتی رہی، چاند ڈھلتا رہ

مون

محفلین
رات کٹتی رہی، چاند ڈھلتا رہا
آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا

گھر کی تنہائیاں دِل کو ڈستی رہیں
کوئی بے چین کروٹ بدلتا رہا

آس و اُمید کی شمع روشن رہی
گھر کی دہلیز کوئی تکتا رہا

رات بھر چاندنی گُنگناتی رہی
رات بھر تنہا کوئی سسکتا رہا

اشک پلکوں میں آ کر بِکھرتے رہے
نام لب پر کسی کا لرزتا رہا

آج کی رات بھی یوں بسر ہو گئ
آج پھر خود سے کوئی اُلجھتا رہا
 
Top