راتیں تھیں چاندنی۔ ۔ ۔شاعر نامعلوم

راتیں تھیں چاندنی۔ ۔ ۔
جوبن پہ تھی بہار۔ ۔ ۔۔ ۔
باغوں میں پھول جھوم رہے تھے خوشی کے ساتھ
ہنستا تھا پات پات۔ ۔ ۔
اتنے میں ایک بھنورے کی پیاسی نگاہ نے
دیکھا جو دور سے۔ ۔ ۔ ۔
اک پھول جھوم جھوم کہ ہنستا تھا بار بار
جوبن پہ تھی بہار۔ ۔ ۔
اڑتا ہوا مچلتا ہوا آگیا وہاں۔ ۔ ۔
پھولوں کے آس پاس۔ ۔۔
کچھ گیت گنگنا کے سنانے لگا انہین
الفت کے پیار کے۔ ۔ ۔۔۔
بھنورے کا پیار دیکھ کہ شرماگیا گلاب
سر کو جھکا دیا۔ ۔ ۔۔
پھولوں کی اس ادا پہ اسے پیار آگیا
بھنورے نے بڑھ کے پھول کو دل سے لگا لیا
دیکھا جو چاند نے یہ تماشا، تڑپ گیا۔ ۔
بادل میں چھپ گیا۔ ۔ ۔۔
جوبن پہ تھی بہار۔ ۔ ۔ ۔
اک روز کیا ہوا۔ ۔ ۔
خاموش تھی فضا۔ ۔ ۔
تھے آسماں پہ چاند نہ تارے نہ چاندنی
یعنی تھی دوپہر۔ ۔ ۔
بھنورے کی نرم گود میں سویا ہوا تھا پھول
دنیا سے بیخبر۔ ۔۔۔۔
بھنورا چرا کے آنکھ نہایت صفائی سے
ہولے سے اٹھ گیا۔ ۔ ۔
پھولوں میں جتنا رس تھا وہ چوری سے پی گیا۔ ۔
چپکے سے اڑ گیا۔ ۔
انگڑائی لیکے پھول اٹھا جب ہوا چلی۔ ۔ ۔
دیکھا تو اسکی مست جوانی تھی لٹ چکی
جوبن پہ تھی بہار۔ ۔ ۔
پہلے تو اس ستم پہ وہ حیران ہوگیا۔ ۔
صدمے سے رودیا۔ ۔
پھر بادلوں کی طرح پریشان ہوگیا۔ ۔ ۔
بے جان ہوگیا۔ ۔ ۔
یوں پھول کو جو دیکھا تو سسکی ہوا نے لی۔ ۔
ہر پتی کانپ اٹھی۔ ۔ ۔
تارے سے یہ نہ دیکھا گیا آنکھ موند لی۔ ۔
شبنم بھی رو پڑی۔۔ ۔ ۔۔
اب بھی چمن میں پھولوں پہ آتی ہے جب بہار
نغموں میں اپنے قصہ سناتی ہے یہ ہزار۔ ۔
راتیں تھیں چاندنی، جوبن پہ تھی بہار
 
Top