ذرا ذرا سا نہیں بے حساب تم سا ہے

Tahir Shahzad

محفلین
ذرا ذرا سا نہیں بے حساب تم سا ہے
کھلا ہوا یہ چمن میں گلاب تم سا ہے

تمام رات جسے دیکھتا رہا ہوں میں
عجیب بات ہے وہ ماہتاب تم سا ہے

بہار آئی تو لے آئی یاد پھر سے تری
سنو بہار کا سارا شباب تم سا ہے

یقیں ہے تمہی بستے ہو آس پاس مرے
یہ میری جاگتی آنکھوں میں خواب تم سا ہے

مری غزل پہ بہت شاد ہے تیری محفل
مری کتاب کا دلکش نصاب تم سا ہے

تمہی عزیز ہو شہزاد کو جہاں بھر میں
بھلا بتائو جو کوئی جناب تم سا ہے

طاہر شہزاد طائر
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہ
بہت خوب
آج کل رومان بھری شاعری کم ہی دکھتی ہے ۔
اگر ممکن ہو تو شراکت جاری رکھیئے گا ۔
بہت دعائیں
 
Top