دیوار برلن کے انہدام کو 20 سال ہو گئے ، ایک انقلابی واقعہ

ماسٹر

محفلین
9 نومبر کو دیوار برلن گرے 20 سال ہو گئے - جس نے28 سال تک ایک طرح سے پہلی اور دوسری دنیا کے درمیان بارڈر کا کردار ادا کیاتھا -
دوسری جنگ عظیم میں جب جرمنی کو شکست ہو گئی تو فاتح قوموں نے اس ملک پر کنٹرول قائم رکھنے کی خاطر اس کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا - شمالی علاقہ میں برطانیہ ، وسطی علاقہ میں امریکہ ، جنوبی علاقہ میں فرانس اور مشرقی علاقہ میں روس نے قبضہ جما لیا - برلن شہر کی اہمیت کے پیش نظر اس کو کسی علاقہ میں شامل نہ کیا گیا بلکہ اسکو بھی چار " سیکٹروں " میں تقسیم کر دیا گیا - اور ہر سیکٹر کی حدود مقرر کی گئیں - ہر سیکٹر کے ختم ، اور شروع ہونے پر اہم سڑکوں پر بورڈ نسب ہوتے تھے ، جن پر چار زبانوں میں لکھا ہوا ہوتا تھا ، مثلاً ! YOU ARE LEAVING THE AMERICAN SECTOR -
1948 میں تینوں مغربی طاقتوں اور روس کے درمیان اختلافات کا آغاز ہو گیا - اور 1949 میں تینوں مغربی حصوں پر ملک مغربی جرمنی اور روسی حصہ پر مشتمل مشرقی جرمنی وجود میں آگئے - اور اس ہی طرح برلن شہر کے تینوں مغربی حصے مغربی برلن اور روسی سیکٹر مشرقی برلن کہلانے لگا-
ابتدا میں تو برلن کے دونوں حصوں‌میں کوئی دیوار نہ تھی اور لوگ آزادی سے آ جا سکتے تھے - مگر جب مشرقی جرمنی کے لوگ اپنا ملک چھوڑ کر جانے لگے تو آہستہ آہستہ سختی شروع ہو گئی -
چنانچہ جب 35 لاکھ لوگ مشرق سے مغرب میں منتقل ہو چکے تو بارڈر بند کر دیے گئے - اور 13 اگست 1961 کو مغربی برلن کے چاروں طرف مشرقی جرمنی کے علاقے میں 168 کلومیٹر لمبی دیوار کی تعمیر شروع ہو گئی- اور اس طرح ایک بھرے ہوئے شہر کے دو ٹکڑے کر دیے گئے - اور بہت سے خاندانوں کے بھی -
1989 میں گورباچوف کے زمانے میں جب کمیونسٹ بلاک میں تبدیلیاں آنا شروع ہوئیں تو مشرقی جرمنی نے بہت زیادہ مدافعت کا مظاہرہ کیا - مگر حلات کنٹرول سے باہر ہو چکے تھے -اور مشرقی جرمنی کے عوام اٹھ کھڑے ہوئے تھے اور روس نے بھی ان کی حکومت سے تبدیلیوں کا مطالبہ کر دیا تھا - اور سارا ملک Gorbi . . . Gorbi ..کے نعروں سے گونج رہا تھا -
چنانچہ 9 نومبر 1989 کو حکومت کے ترجمان نے مشرقی جرمنی کے عوام کے لیے ملک سے باہر جانے کی فوری سہولتوں کا ایک غلط فہمی کے نتیجہ میں اعلان کر دیا - اور اس ہی رات کو تمام قوم اٹھ کر بارڈروں کی طرف چل پڑی - حجوم کے حجوم دیوار پر بھی چڑھ گئے - اور اس طرح عملاً دیوار گر گئی -

Deutsche Welle نے اس کے بارہ میں ایک دلچسپ خاکہ پیش کیا ہے ۔
http://www.dw-world.de/popups/popup..._video_struct_11934_contentId_4449438,00.html
 
Top