دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
چھوٹے چچا دیا ہے خلق کو بھی کے بعد ایک ، ہی ڈال دینا تھا۔
--------------------------------------------------------

ہیں کواکب، کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
(چچا)


دھوکا
 

شمشاد

لائبریرین
شریان کے لیے تو کسی ڈاکٹر کا دیوان دیکھنا پڑے گا۔

حکیم مومن خان نے تو شریان کو کہیں نہیں باندھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
عشق

خانہ ویراں سازی عشقِ جفا پیشہ نہ پوچھ
نامرادوں کا خطِ تقدیر تک بھی سادہ ہے
(چچا)

خط
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
صاف تھا جب تک تو ہم کو بھی جواب صاف تھا
اب جو خط آنے لگا ہے، شاید کہ خط آنے لگا ہے
میرضیاالدین ضیاؔ

صاف
 

شمشاد

لائبریرین
دریچوں کو تو دیکھو چِلمنوں کے راز کو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
(مصطفی زیدی)


دریچہ
 

راجہ صاحب

محفلین
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے
میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ہوں
جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے
ظفرصابر

صدا
 

عمر سیف

محفلین
شاید ابھی ہے راکھ میں کوئی شرار بھی
کیوں ورنہ انتظار بھی ہے اضطرار بھی
اک راہ رک گئی تو ٹھٹھک کیوں گئی ’ ادا ’
آباد بستیاں ہیں پہاڑوں کے پار بھی

اگلا حرف انتظار
 

شمشاد

لائبریرین
ضبط آخری مصرعے میں "پہاڑوں کے پار بھی" ہو گا۔
--------------------------------------------------------

نہ حریفِ جاں نہ شریکِ غم شبِ انتظار کوئی تو ہو
کسے بزمِ شوق میں لائیں ہم دلِ بے قرار کوئی تو ہو
(فراز)
شوق
 
Top