دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
کہ میری جان میرے دل سے رشتہ کھو نہیں سکتی
نشہ چڑھنے لگا ہے اور چڑھنا چاہئے بھی تھا
جون ایلیا

نشہ
 

سیما علی

لائبریرین
چمن سے آ رہی ہے بُوئے کباب
کسی بلبل کا دل جلا ہو گا

بلبل
پھولے ہے گرچہ باغ میں بلبل ہزار شاخ
اس سرو قد کو دیکھے تو ہو شرمسار شاخ

سروقد


یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو بہ رو کرتے
ہم اور بلبل بیتاب گفتگو کرتے
گفتگو
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
پائے سفر شکستہ ہوئے مدتیں ہوئیں
میں راستے میں ہوں ابھی ، پہنچا کہیں نہیں..!!
جون ایلیا


مہک
پھر کسی دھیان نے ڈیرے ڈالے
کوئی آوارہ مہک یاد آئی

پھر کوئی نغمہ گلو گیر ہوا
کوئی بے نام کسک یاد آئی
ناصر کاظمی

کسک
 

سیما علی

لائبریرین
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ

برکھا
آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے

پریتم
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پریتم ایسی پریت نہ کریو
جیسی کرے کھجور
دھوپ لگے تو سایہ ناہیں
بھوک لگے پھل دور

پریت کبیرا !!! ایسی کریو
جیسی کرے کپاس
جیو تو تن کو ڈھانکے
مرو تو، نہ چھوڑے ساتھ

پریت نہ کریو پنچھی جیسی
جل سوکھے ، اڑ جائے
پریت تو کریو مچھلی جیسی
جل سوکھے، مر جائے

کپاس
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے
برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے
مٹّی کی مہک سانس کی خوشبو میں اُتر کر
بھیگے ہوئے سبزے کی ترائی میں بُلائے
دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا
زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے
بوندوں کی چھما چھم سے بدن کانپ رہا ہے
اور مست ہوا رقص کی لَے تیز کیے جائے

پروین شاکر

رُت
 
Top