دہشت گردی کے انتہائی وسائل حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار --از : محمد علم اللہ اصلاحی

بہت ہی خوبصورت تحریر اصلاحی بھائی۔ ۔ ۔ اللہ آپ کی توفیقات خیر میں اضافہ فرما دے۔
کافی محنت کی ہے۔۔۔ ۔ اور موضوع پر کافی وشافی بحث کی ہے۔۔۔
سائنس کے حوالے سے تو بندہ بالکل نابلد ہوں اس لیے کوئی بحث کرنا فضول ہے۔
البتہ یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے۔۔۔ کہ علم جتنی ترقی کر لے۔۔ اس علم کے ساتھ خوف خدا اور معنویت وانسانیت نام کی کوئی چیز نہ ہو تو وہ علم اتنا ہی خطرناک ہے۔
دنیا میں ساری تباہی وبربادی بھی اور ساری عقیدتی کج فکری اور نت نئے مذاہب وخرافات بھی غالبا علم والے حضرات ہی کے کارنامے ہیں۔
جاہل بے چارہ تو اپنی دنیا میں مست دو وقت کی روٹی کی فکر کر رہا ہوتا ہے۔۔۔ اس کا ان کاموں سے کیا واسطہ۔
حسینی بھائی جان
آپ کی محبت و شفقت اور دعاوں کا سپاس گذار ہوں ۔
اللہ آپ کو بہت بدلہ دے
 
سرسری مطالعہ کیا ہے
بہت معلوماتی اور اگاہی سےبھرپور تھریر ہے
مزید تبصرہ فرصت میں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
بہت شکریہ چاچو ۔۔۔۔آپ کے مکمل تبصرے اور پوسٹ مارٹم کا انتظار رہے گا ۔
اللہ آپ بزرگوں کی دعاوں کو قبول کرے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار بنیادی طور پر دو مختلف نوعیت کے ہتھیار ہیں۔ حیاتیاتی ہتھیاروں میں ہمیشہ کسی جاندار فنگس، بیکٹیریا یا جاندار نما اجسام جیسا کہ وائرس کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی مدد سے دشمن کو ہلاک یا مفلوج کیا جا سکتا ہے۔ حیاتیاتی ہتھیار کو چلانے کے بعد سے لے کر اس کے کارگر ثابت ہونے تک عموماً کچھ گھنٹوں سے کچھ دن لگتے ہیں یعنی ہتھیار کے چلائے جانے اور دشمن کی ہلاکت کے درمیان کچھ وقت حائل ہوتا ہے کیونکہ ان اجسام کو پلنے، بڑھنے اور پھر کام دکھانے میں وقت لگتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ حیاتیاتی ہتھیار کا مقصد دشمن کو ہلاک کرنے سے زیادہ مفلوج کرنا ہوتا ہے تاکہ دشمن پر زیادہ سے زیادہ دھاک بٹھائی جا سکے۔ موجودہ دور میں یہ ہتھیار براہ راست انسان کو نقصان پہنچانے، فصلوں کی تباہی، زمین کی تباہی یا پھر مال مویشی کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان کا اپنا اپنا موڈ آف ایکشن ہوتا ہے جو اس میں استعمال ہونے والے ذریعے پر منحصر کرتا ہے

کیمیائی ہتھیار کا عمومی مقصد دشمن کی ہلاکت ہوتا ہے۔ کیمیائی ہتھیار اسی غرض سے بنائے جاتے ہیں کہ ان کی مدد سے فی الفور دشمن کا خاتمہ کیا جا سکے۔ کیمیائی ہتھیار کی عام اور قدیم ترین قسم دشمن کے علاقے میں گھس کر یا اپنے علاقے کو چھوڑتے وقت پانی کے ذخائر کو زہر آلود کر دینا ہوتا تھا جس کی مدد سے دشمن کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچایا جا سکے۔ اس کی مثالوں میں ویت نام میں ایجنٹ اورینج اور افغانستان میں روس کی جانب سے زہر وغیرہ کو پانی میں ملانا شامل ہیں

تاہم یہ ہتھیار جنہیں ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن یعنی وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کہا جاتا ہے، اب ایک طرح سے ماضی کا قصہ ہیں۔ نئے دور کی جنگ اب اس سے کہیں زیادہ جدید ہو چکی ہے۔ اب موسمیاتی طرز کو کنٹرول کرنے، بارش برسانے یا کسی علاقے سے بارش کو یکسر ختم کر دینے، زلزلے اور دیگر "قدرتی" تباہی جیسا کہ طوفان اور لانے کے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں
 
آخری تدوین:
حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار بنیادی طور پر دو مختلف نوعیت کے ہتھیار ہیں۔ حیاتیاتی ہتھیاروں میں ہمیشہ کسی جاندار فنگس، بیکٹیریا یا جاندار نما اجسام جیسا کہ وائرس کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی مدد سے دشمن کو ہلاک یا مفلوج کیا جا سکتا ہے۔ حیاتیاتی ہتھیار کو چلانے کے بعد سے لے کر اس کے کارگر ثابت ہونے تک عموماً کچھ گھنٹوں سے کچھ دن لگتے ہیں یعنی ہتھیار کے چلائے جانے اور دشمن کی ہلاکت کے درمیان کچھ وقت حائل ہوتا ہے کیونکہ ان اجسام کو پلنے، بڑھنے اور پھر کام دکھانے میں وقت لگتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ حیاتیاتی ہتھیار کا مقصد دشمن کو ہلاک کرنے سے زیادہ مفلوج کرنا ہوتا ہے تاکہ دشمن پر زیادہ سے زیادہ دھاک بٹھائی جا سکے۔ موجودہ دور میں یہ ہتھیار براہ راست انسان کو نقصان پہنچانے، فصلوں کی تباہی، زمین کی تباہی یا پھر مال مویشی کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان کا اپنا اپنا موڈ آف ایکشن ہوتا ہے جو اس میں استعمال ہونے والے ذریعے پر منحصر کرتا ہے

کیمیائی ہتھیار کا عمومی مقصد دشمن کی ہلاکت ہوتا ہے۔ کیمیائی ہتھیار اسی غرض سے بنائے جاتے ہیں کہ ان کی مدد سے فی الفور دشمن کا خاتمہ کیا جا سکے۔ کیمیائی ہتھیار کی عام اور قدیم ترین قسم دشمن کے علاقے میں گھس کر یا اپنے علاقے کو چھوڑتے وقت پانی کے ذخائر کو زہر آلود کر دینا ہوتا تھا جس کی مدد سے دشمن کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچایا جا سکے۔ اس کی مثالوں میں ویت نام میں ایجنٹ اورینج اور افغانستان میں روس کی جانب سے زہر وغیرہ کو پانی میں ملانا شامل ہیں

تاہم یہ ہتھیار جنہیں ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن یعنی وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کہا جاتا ہے، اب ایک طرح سے ماضی کا قصہ ہیں۔ نئے دور کی جنگ اب اس سے کہیں زیادہ جدید ہو چکی ہے۔ اب موسمیاتی طرز کو کنٹرول کرنے، بارش برسانے یا کسی علاقے سے بارش کو یکسر ختم کر دینے، زلزلے اور دیگر "قدرتی" تباہی جیسا کہ طوفان اور لانے کے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں

ارے واہ قیصرانی بھائی جان----بہت شکریہ---جزاکم اللہ خیرا
واقعی مجھ سے یہ باتیں رہ گئی تھیں چلئے آپ نے اچھا بتایا اب کہیں بھیجنے سے پہلے اس کو بھی اپنے مضمون میں شامل کر لوں گا ۔۔۔اجازت ہے نا :)
کچھ اور نکات ہوں تو بتائیے گا ۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ارے واہ قیصرانی بھائی جان
واقعی مجھ سے یہ باتیں رہ گئی تھیں چلئے آپ نے اچھا بتایا اب کہیں بھیجنے سے پہلے اس کو بھی اپنے مضمون میں شامل کر لوں گا ۔۔۔ اجازت ہے نا :)
اجازت کس بات کی جناب۔ علم پر کس کی اجارہ داری ہوتی ہے :) دل کھول کر شیئر کیجئے :)
 
بہت پر اثر تحریر ہے اس میں اصلاحی صاحب نے انسانیت کا درد سمو دیا ہے اور قلم کی طاقت کا بھرپور استعمال کیا ہے۔ساتھ ساتھ تحقیق کے میدان میں بھی خاصی جدوجہد کر کے تحریر کو جاندار بنادیا ہے۔دو باتیں کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا جو تحریر میں کچھ استدلال کی کمی پوری کر کے نفس مضمون کو مزید بہتراور مضبوط ڈھانچہ پر استوار کیا جاسکتا ہے اور تحقیق کے تقاضے کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
اول یہ کہ اس تحریر میں جہاں کہیں کوئی اصطلاحی ترکیب ٹیکنیکل یا ٹرمینولوجیکل شامل کی جائے اسے مِن و عن انگریزی اصطلاح کے ساتھ قوسین میں ذکر کر دیا جائے ۔جیسا کہ کہیں کہیں کیا گیا ہے۔اور اگر کسی تاریخی حقیقت کا ذکر کیا جائے تو اس کا متعلقہ حوالہ قوسین (بریکٹس) یا حواشی شامل کر کے پورا کر دیا جائے۔مثلا: ایک ٹاکسک میٹیریل کی کی لیتھل ڈوذ کی مقدار ایک گرام کا اربواں حصہ ذکر کی گئی ہے۔
مجھے یقین کامل ہے کہ کوئی بھی حقیقت اصلاحی صاحب نے بغیر تحقیق کے ذکر نہیں کی ہوگی۔ لیکن اسے مندرجہ بالا طریقے سے تحریر کا حصہ بنا دیا جائے تو میری رائے میں تحریر مزید مستحکم ہو گی ۔اللہ تعالی مصنف کے قلم میں مزید قوت عطا کرے اور معاشرے میں قلم کی مؤثر طاقت کے ذریعے اپنا کردار ادا کریں۔
بھائی جان اگر آپ اسی وقت نشاندہی کرتے تو دھاگہ شروع کرنے سے پہلے ہی اسے درست کر لیتا-----
خیر کوئی بات نہیں آپ نے توجہ دلایا تو اب کہیں بھیجنے سے قبل ان سب کو تدوین کر کے ہی کہیں بھیجیں گے------
دیگر محفلین بھی ممکن ہے کچھ چیزوں کی نشاندہی کریں تو ایک ہی مرتبہ سب تدوین کر لیں گے-----
اللہ آپ کی دعاوں کو قبول فرمائے -----
میری جانب سے بھی ڈھیروں دعائیں آپ کے لئے۔
 

طالوت

محفلین
بہت عمدہ اور معلموماتی مضمون ہے ، کچھ تکنیکی (اور شاید ٹائپو ) غلطیاں ہیں جنھیں دوبار بغور مطالعے کے بعد دور کیا جا سکتا ہے۔ اور مضمون کو اس طرح سے تقسیم کرنا کہ حیاتیاتی ہتھیاروں کی تعریف ، تاریخ ، اقسام، استعمال، نقصان ، بچاؤ ، اور مستقبل کے خطرات بالترتیب اگر رکھیں جائیں تو نہ صرف یہ کسی مقبول اخبار یا میگزین کی زینت بن سکتا بلکہ آپ اسے بطور معلوماتی کتابچے کے بھی شائع کر سکتے ہیں کہ اس سے قبل اس موضوع پر اردو میں اس قدر تفصیل پڑھنے کو نہیں ملی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بھائی جان اگر آپ اسی وقت نشاندہی کرتے تو دھاگہ شروع کرنے سے پہلے ہی اسے درست کر لیتا-----
خیر کوئی بات نہیں آپ نے توجہ دلایا تو اب کہیں بھیجنے سے قبل ان سب کو تدوین کر کے ہی کہیں بھیجیں گے------
دیگر محفلین بھی ممکن ہے کچھ چیزوں کی نشاندہی کریں تو ایک ہی مرتبہ سب تدوین کر لیں گے-----
اللہ آپ کی دعاوں کو قبول فرمائے -----
میری جانب سے بھی ڈھیروں دعائیں آپ کے لئے۔
اصلاحی بھائی میری رائے اس تحریر کے بارے میں نہیں اس میں تو آپ نے اس بات کا کافی خیال رکھا ہے ۔۔۔۔۔ بلکہ ایک عمومی مشورے کے طور پہ پیش کی گئی ہے۔آداب۔جزاک اللہ
 
بہت عمدہ اور معلموماتی مضمون ہے ، کچھ تکنیکی (اور شاید ٹائپو ) غلطیاں ہیں جنھیں دوبار بغور مطالعے کے بعد دور کیا جا سکتا ہے۔ اور مضمون کو اس طرح سے تقسیم کرنا کہ حیاتیاتی ہتھیاروں کی تعریف ، تاریخ ، اقسام، استعمال، نقصان ، بچاؤ ، اور مستقبل کے خطرات بالترتیب اگر رکھیں جائیں تو نہ صرف یہ کسی مقبول اخبار یا میگزین کی زینت بن سکتا بلکہ آپ اسے بطور معلوماتی کتابچے کے بھی شائع کر سکتے ہیں کہ اس سے قبل اس موضوع پر اردو میں اس قدر تفصیل پڑھنے کو نہیں ملی۔
اصل میں بھائی جان جس وقت اسے لکھ رہا تھا اس وقت قطعا اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ لوگ اسقدر پسند کریں گے اور اپنی محبتوں سے نوازیں گے ۔پہلی مرتبہ جب لکھا وہ کافی طویل بھی تھا اور اس سے زیادہ معلوماتی بھی بہت موڈ سے لکھا تھا لیکن تدوین کے دوران ڈلٹ کا بٹن دب گیا غلطی سے اور یوں سارا میٹر ضائع ہو گیا ۔بہت کوشش کی کہ کسی بھی طرح اسے دوبارہ حاصل کیا جا سکے لیکن ممکن نہیں ہوا ۔تھوڑی دیر کے لئے بہت افسوس ہوا کہ بنی بنائی چیز ضائع ہو گئی ۔اور اتنا کچھ اس بارے میں پڑھ لیا تھا کہ کیا لکھوں کیا چھوڑوں سمجھ نہیں آ رہا تھا یوں سمجھئے ٹوٹلی کنفیوز -بہر حال یہ سوچ کر کہ اردو کے لئے ایک نئی چیز ہوگی دوبارہ ہمت کر کے پھر لکھنا شروع کیا بڑی مشکل سے کسی طرح پورا کیا دوبارہ پڑھنے کے کی ہمت نہیں تھی تو نایاب بھائی اور عاطف بھائی کو بھیجا جنھوں نے کچھ ترمیم و اضافہ کر اس لائق بنایا ۔اب اور بھی محفلین کی رائیں آئیں گی تو سب کو ایک ساتھ کمپائل کر کے فائنل تیار کر لوں گا پھر کسی کو دکھا کر اشاعت کے لئے بھیج دیں گے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت ہی معلوماتی اور فکر انگیز تحریر ہے۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے پناہ میں رکھے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت بہت شکریہ بھیا معلوماتی تحریر کا۔
صبح تفصیل سے پڑھ کے دوبارہ تفصیلی تبصرہ کرتا ہوں۔ اس وقت ذرا ریاضی میں الجھا ہوا ہوں۔:)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
بہت عمدہ تحریر بھیا---
اللہ سب کو ایسے ہتھیاروں سے پناہ میں رکھے---اور صبر وتحمل، بردباری اور شعور کے ہتھیاروں سے لیس کرے --آمین--
 
آج اور آنے وال کل سے منسلک آگہی بکھیرتی اور آنے والی نسلوں کو تباہی سے بچانے کے لیئے حضرت انسان کے ضمیر کو جھنجوڑتی تحریر ۔
بہت سی دعاؤں بھری داد اصلاحی بھائی آپ کے نام
کئی بار کی پڑھی تحریر آس وقت پڑھتے ہوئے سوچ و خیال میں آگہی کے نئے نئے در وا ہورہے ہیں ۔
اور محترم سید عاطف علی بھائی کے نام بھی بہت سی دعاؤں بھری داد جنہوں نے بہت خوبصورتی کے ساتھ آپ کی سوچ کے بکھرے موتیوں کو مالا کی صورت ترتیب دیا ہے ۔ (جبکہ یہ میرے نزدیک اک مجہول و بے ربط تحریر ٹھہری تھی )۔
بہت شکریہ بھائی جان
جزاکم اللہ خیرا
 
Top