الف عین
لائبریرین
دھوپ میں بارش
اعجاز عبید
سورج بھی چمکتا ہے
پانی بھی برستا ہے
آکاش سے دھرتی تک
پانی سے بنی کرنیں
رہ رہ کے چمکتی ہیں
اک مٹّی کے آنگن میں
کچھ بھیگتے بچّے ہیں
آکاش کی سمت اپنی
آنکھوں کو اُٹھائے ہیں
معصوم سی آنکھوں کو
پانی سے بنی کرنیں
دھندلانے سی لگتی ہیں
اور بچّے دھنک سے پھر
کہتے ہیں کہ ’اے پیاری
آکاش کی شہزادی
ہم کو بھی ذرا دیکھو
ہم دھرتی کے راجہ ہیں‘
***