نیلم
محفلین
دعا کے لیے تمہیں کسی ہونٹ یا زبان کی ضرورت نہیں ہے۔ہاں‘ اگر ضرورت ہے تو ایک خاموش باخبر دل کی‘ ایک "اعلی خواہش" ایک "اعلی خیال" کی اور سب سے اہم ایک "اعلی قوت ارادی" کی جو نہ تو شبہات میں الجھتی ہے‘ نہ کہیں ہچکچاتی ہے۔ کیونکہ الفاظ اگر ان کے اعراب میں دل موجود نہ ہو اور وہ دھڑک نہ رہا ہو‘ بے مغی ہوتے ہیں۔ اور جب دل موجود ہو اور دھڑک رہا ہو تو زبان کے لیے بہتر یہی ہے۔ کہ وہ بےفکر ہو کر سو جاہے یا مہربستہ لبوں کے پیچھے چھپ جاے۔
دعا کے لیے تمہیں عبادت گاہوں کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
جس کو اپنے دل میں عبادت گاہ نہیں ملتی‘ اس کو کسی بھی عبادت گاہ میں اپنا دل حاضر نہیں ملتا۔
(میخاہل نعمیی)
دعا کے لیے تمہیں عبادت گاہوں کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
جس کو اپنے دل میں عبادت گاہ نہیں ملتی‘ اس کو کسی بھی عبادت گاہ میں اپنا دل حاضر نہیں ملتا۔
(میخاہل نعمیی)