دونوں طرف تھی ’’آگ‘‘ برابر لگی ہوئی

ابن جمال

محفلین
دونوں طرف تھی ’’آگ‘‘ برابر لگی ہوئی
بنگلور۔(ایس این بی) ایک شخص اوراس کی بیوی جس کو اس نے زندہ جلانے کی کوشش کی تھی دونوں جھلسی ہوئی حالت میں وکٹوریااسپتال میں موت سے لڑرہے ہیں ۔جب شوہر نے اسے آگ لگادی تو وہ انتقاماًاس سے لپٹ گئی تھی۔
مہادیوپورہ پولس کے مطابق شادی کے آٹھ ماہ بعد ہی نندنی اپنے شراب کی شراب کی عادت سے عاجز آگئی تھی۔ جمعہ کی رات جب گوپی نشہ میں جھومتاجھامتا گھرآیاا اورکھانے پر بیوی سے جھگڑاکرنے لگا تو وہ گھر سے نکل گئی اورقریب میں ہی واقع اپنی ماں کے گھر میں پناہ لے لی۔لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ اس امید کہ کہ شوہر کا غصہ ٹھنڈا ہوگیاتھا وہ گھر لو ٹ آئی۔ لیکن نصف شب کے بعد گوپی سوتے سے جاگ اٹھا اورایک بار پھر ہنگامہ شروع کردیا۔ اس نے غصہ میں آکر نندنی پر مٹی کا تیل پھینکا اوراسے آگ لگادی ۔نندنی شعلوں میں گھر گئی اورشدید تکلیف کے باوجود دوڑ کر اپنے شوہر سے لپٹ گئی ۔اس طرح گوپی بھی 60%جھلس گیا۔ شعلے دیکھ کر اورچیخیں سن کر پڑوسی بھاگتے ہوئے آئے اوردونوں کو اسپتال پہنچایا۔ نندنی 80فیصد سے زیادہ جھلسی ہے اوراس نے اپنے شوہر کے خلاف بیان درج کرایا۔گوپی کے خلاف اقدام قتل کامقدمہ درج کرلیاگیاہے۔یہ دونوں مہادیوپورہ کے کاویری نگر میں رہتے ہیں۔گوپی ٹیکسی ڈرائیور ہے اوراس علاقہ کا رہنے والاہے جب کہ نندنی بنگارپیٹ کی ہے۔ گوپی کے رشتہ داروں اورپڑوسیوں نے اس کے خلاف بیانات دیئے ہیں۔
یہ تو ہوئی نیوز اورخبر
یہ خبر جو معاشرہ پر طنز ومزاح کی بہت عمدہ مثال ہے۔اس پر ناظرین باتمکین کی گراں قدر آراء مطلوب ہیں۔
تبصرہ کیلئے ہرشخص آزاد ہے۔
 

طالوت

محفلین
موصوفہ نے سخت گھڑی میں بھی عقل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔ درست عمل تھا ، آخر عورت ہی کیوں ستی ہو ؟
اللہ صحت دے محترمہ کو۔
وسلام
 

عندلیب

محفلین
نندنی نے واقعی قابل تعریف کام کیا ہے۔ اگر اس جگہ کوئی اور بھی صحیح الدماغ عورت ہوتی تو یقیناً ایسا ہی کرتی۔
 

مغزل

محفلین
نندنی نے جو کیا اس پر سلام ۔ مگر۔۔۔ آنکھیں بھر آئیں۔۔ پتہ نہیں ہم لوگ ’’ انسان‘‘ ہیں بھی کہ نہیں۔۔۔
مولویوں کے سنے سنائے پہ خود کو اشرف المخلوقات گردانتے نہیں تھکتے۔۔۔ اللہ کی پناہ ہے۔۔
عورت پہ ہاتھ اٹھا کر مردانگی کا فخر حاصل کرنے والا مرد کتنا کمزور ہوتا ہے۔۔ کتنا کھوکھلا ہوتا ہے اسے اندازہ ہیں نہیں۔۔۔
مجھے اپنی لڑی ’’ لعنت مجھ پر‘‘ یاد آگئی۔۔ بس طبیعت میں رثا در آیا ہے پڑھ کر۔۔ حالانکہ صبح سے چہکتا پھررہا تھا۔۔
تف ہے ۔۔ ایسی مردانگی ایسی جہالت پر۔
 
Top