دوستارے: علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ

دوستارے​
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)​
محمد خلیل الرحمٰن​
ساحل پہ ملے جو دو ستارے​
’’کہنے لگا ایک دوسرے سے‘‘
’’یہ وصل مدام ہوتو کیا خوب‘‘
اچھا کوئی انجام ہو تو کیا خوب​
تھوڑا سا یہ سماج مہرباں ہو​
کل نہ سہی پر آج مہرباں ہو​
لیکن فلک کو یہ خوشی نہ بھائی​
پلک جھپکتے میں پولیس آئی​
’’گردِش تاروں کا ہے مقدّر‘‘
گرچہ یہ ظلم ہے سراسر​
شاعر نے یہ گُر کی بات پائی​
’’آئین جہاں کا ہے جدائی‘‘
 

شمشاد

لائبریرین
زبردست خلیل بھائی

ابھی ملنے بھی نہ پائے کہ پولیس ظالم سماج کا کردار ادا کرتی ہوئی در آئی۔

بر سبیل تذکرہ جہاں پولیس کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں تو آتی نہیں۔
 
زبردست خلیل بھائی

ابھی ملنے بھی نہ پائے کہ پولیس ظالم سماج کا کردار ادا کرتی ہوئی در آئی۔

بر سبیل تذکرہ جہاں پولیس کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں تو آتی نہیں۔
:)
’’گردِش تاروں کا ہے مقدّر‘‘
گرچہ یہ ظلم ہے سراسر​
شاعر نے یہ گُر کی بات پائی​
’’آئین جہاں کا ہے جدائی‘‘
 
Top