دنیا کے مختلف ممالک میں ایک ہی واقعہ پر مختلف ردِ عمل

رباب واسطی

محفلین
واقعہ :
ایک شخص سڑک پہ جا رہا تھا۔ اس کے بریف کیس کا کونہ بہت شارپ تھا۔ راہ چلتی ایک خاتون کا اسکرٹ اس میں پھنس گیا اور اسکرٹ ایک کونے سے پھٹ گیا۔

اب دیکھتے ہیں مختلف ممالک میں مختلف ری ایکشنز۔

انگلینڈ:
وہ شخص انتہائی شرمندگی سے معذرت کرے گا اور کہے گا کہ میں آج ہی دوسرا بریف کیس لیتا ہوں۔ محترمہ کیا ممکن ہے کہ میں آپ کو دوسرا اسکرٹ خرید کر دوں؟
خاتون کہے گی اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ کی معذرت کافی ہے۔ اور اس کے بعد دونوں اپنے اپنے رستے چل دیں گے۔

امریکہ:
اس سے پہلے کہ وہ شخص کچھ کہے، خاتون کہیں گی کہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ تم سے تو میرا وکیل بات کرے گا۔ تیار رہو ہرانسگی کے لاء سوٹ کے لیے۔

فرانس:
وہ شخص نہایت لجاجت سے خاتون سے معذرت کرے گا۔ خاتون مسکرا کر کہیں گی کوئی بات نہیں۔ ویسے بھی مجھے نیا اسکرٹ لینا ہی تھا۔ اس پہ وہ شخص خاتون کو کہے گا کیا آپ میرے ساتھ کافی پی کر میرے احساس شرمندگی کو مٹانے میں میری مدد کریں گی۔ دونوں کافی پئیں گے اور بہت ممکن کے کہ وہ اچھے دوست بھی بن جائیں۔

چائنہ:
اس سے پہلے کہ وہ شخص منہ کھولے، پولیس آئے گی اور اسے اٹھا کر سیدھا لیبر کیمپ لے جائے گی۔

پاکستان:
اس سے پہلے کہ وہ شخص، خاتون کے دوپٹے کے پھٹنے پر معذرت کرے، دس ٹی وی چینلز کے رپورٹرز مائیک سنبھالے کیمرہ مینوں کو ساتھ میں ٹانگے آجائیں گے۔

سما: بریکنگ نیوز
بریکنگ نیوز
ہمیشہ کی طرح یہ خبر سب سے پہلے آپ تک پہنچائی سماء نے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود :
اب جو خبر میں آپکو بتانے لگا ہوں، یہ 100 فیصد سچ ہے اور اگر یہ جھوٹ نکلے تو بے شک آپ مجھے پھانسی چڑھا دیں۔
یہ آدمی اکیلا آدمی نہیں یہ پورا مافیا ہے۔ اسکے پیچھے بڑے بڑے نام ہیں۔ سابق حکومت کے بہت سے وزراء اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ 31 بینکوں میں اسکے اکاؤنٹ ہیں، جہاں سے اسکو پیمنٹ ہوتی ہیں۔
ابھی تو مزید انکشافات ہونے ہیں۔

اے آر وائی:
یہ ہے وہ درندہ جو بہو بیٹیوں کے دوپٹوں پہ بری نظر رکھتا ہے۔ اس پھٹے ہوئے دوپٹے میں سے چھن چھن کر آتی روشنی پر مزید روشنی ڈالیں گے صابر شاکر اپنے پریشان بالوں کے ساتھ.

کھرا سچ مُبشر لقمان :
ناظرین میرے پاس پکی خبر ہے جو میں آپ تک پہچا رہا ہوں، اس آدمی کا تعلق نون لیگ سے ہے، اور اسکو یہ بریف کیس نواز شریف نے دیا تھا۔ میرے پاس اسکی ویڈیو موجود ہے جو میں آگے چل کر آپ کو دکھانے لگا ہوں۔

ایکسپریس:
کوئ دیکھے یا نہ دیکھے ھمارا شبیر تو دیکھے گا۔

جیو نیوز:
خان صاحب یہ کیا ہو رہا ہے آپ کے دور میں۔ کہاں سو رہے ہیں آپ۔ آییے سلیم صافی صاحب سے سنتے ہیں اس خبر پہ ان کی کیا رائے ہے۔

سلیم صافی: میرے خیال میں اس سارے قصے میں پورا قصور عمران خان صاحب کا ہے۔ ساٹھ دن ہوئے ہیں اور لوگوں کی ہمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ بازاروں میں ماؤں بہنوں کے دوپٹے پھاڑتے پھرتے ہیں۔ میرے خیال سے تمام سیاسی جماعتوں کو اس کے خلاف متحد ہو کر احتجاج کرنا چاہیے۔ میں نے پچھلے دور حکومت میں لوگوں کو اس قدر بے باکی سے اپنے بریف کیسوں سے خواتین کے دوپٹے پھاڑتے نہیں دیکھا۔ کہاں ہیں آپ کی انسانی حقوق کی ٹھیکے دار محترمہ شیریں مزاری صاحبہ۔

92 نیوز: پروگرام مقابل ود دی لیجنڈ
خان صاحب کیا آپ کے دور میں ایسے چلنے والا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس طرح حکومت چل سکتی ہے۔ پہلے آپ بنیادی مسائل کی طرف توجہ دیں۔ لوگ نوکیلے بریف کیس لے کر گھوم رہے ہیں اور آپ ثالث بن رہے ہیں سعودیہ یمن تنازعے میں۔ پہلے اپنے عوام کی فکر کریں۔ پہلے یہ بتائیں کہ اس پہ کیا پالیسی بنائ گئی ہے۔ اور سعودیہ سے چیک لانے پہ خوش نہ ہوں۔ ضروری نہیں کہ کیش بھی ہوجائے۔

اور دوپہر 2 بجے چیف جسٹس اِن ایکشن،
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو ایکشن لیکر مُتعلقہ حُکام سے رپورٹ طلب کرلی !!!!

وٹس ایپ کاپی
 
Top