دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان

قمراحمد

محفلین
’دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان‘
بی بی سی اُردو


ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ایک ارب ستاون کروڑ ہے اور ان میں سے ساٹھ فیصد براعظم ایشیا میں رہتے ہیں۔ پیو فورم آن رلیجن اینڈ پبلک لائف کی اس رپورٹ کی تیاری میں تین برس کا عرصہ لگا اور اس دوران دنیا کے دو سو بتیس ممالک اور علاقوں سے مردم شماری کے اعدادوشمار اکٹھے کیے گئے۔

محققین نے اس رپورٹ کی تیاری کے لیے مردم شماری رپورٹس، ڈیموگرافک سٹڈیز اور آبادی کے عام سروے جیسے پندرہ سو ماخذ سے استفادہ کیا۔اس رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی کل تعداد کا بیس فیصد مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ میں رہتا ہے جبکہ اعداوشمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں لبنان سے زیادہ مسلمان بستے ہیں اور روس میں مسلمانوں کی تعداد لیبیا اور اردن کے مسلمانوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔

یہ رپورٹ تیار کرنے والے سینئر محقق برائن گرم نے سی این این کو بتایا ہے کہ ان کے لیے مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد حیران کن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ مسلمانوں کی کل تعداد میرے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے‘۔


زیادہ مسلم آبادی والے ملک


انڈونیشیا
پاکستان
انڈیا
بنگلہ دیش
مصر

بدھ کو شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق ایتھوپیا اور افغانستان میں مسلمانوں کی تعداد قریباً برابر ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق تین سو ملین مسلمان ان ممالک میں رہتے ہیں جہاں اسلام اکثریتی مذہب نہیں ہے۔ پرنسٹن یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر امانی جمال کے مطابق ’یہ خیال کہ مسلمان عرب ہیں یا صرف عرب ہی مسلمان ہیں اس رپورٹ کے بعد مکمل طور پر رد ہوجاتا ہے‘۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے دنیا کے کل مسلمانوں میں سے ستاسی سے نوے فیصد سنی العقیدہ جبکہ دس سے تیرہ فیصد شیعہ العقیدہ مسلمان ہیں۔ دنیا میں زیادہ تر شیعہ ایران، عراق ، پاکستان اور بھارت میں رہائش پذیر ہیں۔

براعظم یورپ تین کروڑ اڑتیس لاکھ مسلمانوں کا گھر ہے جو کہ یورپ کی کل آبادی کا پانچ فیصد ہیں۔ براعظم امریکہ میں رہنے والےچھیالیس لاکھ مسلمانوں میں سے نصف سے زائد ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہتے ہیں تاہم وہ امریکہ کی کل آبادی کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔
 

ساجد

محفلین
عارف صاحب ، اس وقت بھی دنیا میں مسیحیوں کی آبادی مسلمانوں سے زیادہ ہے۔
میں مذاہب کے نام پہ انسانوں کی تقسیم کا ہرگز قائل نہیں ہوں لہذا اس بات مزید نہ کریدا جائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مسلمانوں کی کثرت اولاد کے بارے میں بعض اوقات لوگوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ تقسیم ہند سے قبل کسی جلے میں گاندھی جی نے بھی شکایت کی تھی کہ ہندوؤں کے ہاں مسلمانوں کی نسبت کم بچے پیدا ہوتے ہیں۔ اسی جلسے میں مولانا ظفر علی خان بھی موجود تھے جنہوں نے پھر ڈائس پر آ کر کہا کہ آپ بتائیں اس سلسلے میں مسلمان اپنے ہندو بھائیوں کی کیا مدد کر سکتے ہیں۔ واللہ اعلم باالصواب۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
عارف صاحب ، اس وقت بھی دنیا میں مسیحیوں کی آبادی مسلمانوں سے زیادہ ہے۔
میں مذاہب کے نام پہ انسانوں کی تقسیم کا ہرگز قائل نہیں ہوں لہذا اس بات مزید نہ کریدا جائے۔
ارے بھائی جان آپ دونوں لڑ کیوں رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اور شاید یہ اتنا سنگین جرم ٹھہرا کہ ۔۔۔
مغربی طاقتوں نے آبادی کم کرنے کا یہ حل نکالا کہ مسلمانوں کی نسل کشی شروع کر دی ۔۔۔ :mad:

مغربی صرف مسلمانوں کی نسل کشی کرنے میں ماہر نہیں ہیں۔ انکے "انٹرسٹ" کے درمیان جو کوئی بھی آئے گا۔ اپنے آپ مر جائے گا!
 
Top