دنیا پہ قرض ہے ابھی احساں حسین کا - عزیز الدین خاکی

الف نظامی

لائبریرین
دنیا پہ قرض ہے ابھی احساں حسین کا
مقروض ہی رہے گا ہر انساں حسین کا

تاریخ اپنے خوں سے سرِ کربلا لکھی
ہے اِک کتابِ عشق بیاباں حسین کا

سب کچھ خدا کی راہ میں قربان کر دیا
عشاق میں ہے نام نمایاں حسین کا

دیکھے تو کوئی چشمِ حقیقت شناس سے
میدانِ کربلا میں چراغاں حسین کا

ماتم بپا ہے کفر و ضلالت کے قصر میں
باطل کے دل میں گڑ گیا پیکاں حسین کا

ہر پھول ہے رنگا ہوا خونِ حسین سے
شاداب آج بھی ہے گلستاں حسین کا

اللہ رے ابنِ فاطمہ زھرا کی زندگی
اک عشق ہی ہے شان کے شایاں حسین کا

حالانکہ ہے وہ زندہ و پائندہ شخصیت
نوحہ گروں کو مل گیا عنواں حسین کا

قربان جانِ خاکی ہے آلِ رسول پر
کیونکر نہ ہو یہ ادنیٰ ثنا خواں حسین کا


(عزیز الدین خاکی)​
 
دنیا پہ قرض ہے ابھی احساں حسین کا
مقروض ہی رہے گا ہر انساں حسین کا

تاریخ اپنے خوں سے سرِ کربلا لکھی
ہے اِک کتابِ عشق بیاباں حسین کا

سب کچھ خدا کی راہ میں قربان کر دیا
عشاق میں ہے نام نمایاں حسین کا

دیکھے تو کوئی چشمِ حقیقت شناس سے
میدانِ کربلا میں چراغاں حسین کا

ماتم بپا ہے کفر و ضلالت کے قصر میں
باطل کے دل میں گڑ گیا پیکاں حسین کا

ہر پھول ہے رنگا ہوا خونِ حسین سے
شاداب آج بھی ہے گلستاں حسین کا

اللہ رے ابنِ فاطمہ زھرا کی زندگی
اک عشق ہی ہے شان کے شایاں حسین کا

حالانکہ ہے وہ زندہ و پائندہ شخصیت
نوحہ گروں کو مل گیا عنواں حسین کا

قربان جانِ خاکی ہے آلِ رسول پر
کیونکر نہ ہو یہ ادنیٰ ثنا خواں حسین کا


(عزیز الدین خاکی)​


وااااااااااااہ وااااااااہ سبحان اللہ ماشاء اللہ بہت خوب
 
Top