دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی

طالش طور

محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

شام ڈھلے جب سونے گھر میں چلتی ہے پروائی سی
یاد آتی ہے مجھ کو تیری آنکھوں کی گہرائی سی

میری ذات کے ہر گوشے میں عجب سا اک سناٹا ہے
دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی

میری سوچیں ویراں جیسے کوئی گھر آسیب زدہ
کانوں میں کیوں گونجے اکثر افسردہ شہنائی سی

اکثر الجھا رہتا ہوں میں اپنی ذات کی الجھن میں
تیری ذات بھی لگتی ہے کیوں الجھی سی گھبرائی سی

کل تک جیسے دنیا بھر میں سچ کا کوئی روپ نہ تھا
آج اک شخص کی سب باتوں میں لگتی ہے سچائی سی

تیرے دم سے وہ دنیا بھی اپنی اپنی ہو جائے
جو مجھ کو لگتی ہے اکثر بن تیرے ہرجائی سی

مجھ کو اپنا اجڑا گھر بھی جنت جیسا لگتا ہے
جب بھی طالش، سامنے آئے وہ صورت شرمائی سی​
 
مدیر کی آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
طالش بھائی مجھے تو خاص اصلاح کی گنجائش غزل میں محسوس نہیں ہوئی بلکہ پسند آئی۔داد حاضر۔
 
Top