دل کا سکوں (اللہ پاک) کی یاد۔

جن آنکھوں کو سجدے میں رونے کی عادت ہو وہ آنکھیں کبھی اپنے مقدر پہ رویا نہیں کرتیں

♥♥♥الصلوة والسلام عليک يا سيدی يارسول الله♥♥♥
♥♥♥الصلوة والسلام عليک يا سيدی ياحبيب الله♥♥♥
 
529157_336387409752601_209496135775063_951662_2144206290_n.jpg
546003_336387366419272_209496135775063_951661_1033669864_n.jpg
559866_336387319752610_209496135775063_951660_1319766111_n.jpg
 
؎ایک زندہ اور خوبصورت قوم کی ایک خوبصورت کہانی ایک سچا واقعہ:
--------------------------------------------------------------------------------
تاریخ سولہ مارچ 2011 شام کا وقت ھے مقام" فوکو شیما جاپان " آج

زلزلے کو پانچ دن گزر چکے ہیں . ایک مقامی سکول میں ایک چیئرٹی

آرگنائزیشن پناہ گزینوں میں خوراک تقسیم کر رہی ہے. ایک بہت لمبی

قطار میں لوگ اپنی باری کے انتظار میں کھڑے ہیں. قطار کے آخر پر ایک

نو سال کا ایک ایسا معصوم بچہ بھی کھڑا ہے جس کے ماں باپ کو

سونامی کا ایک ظالم ریلہ اس کی آنکھوں کے سامنے بہا کر لے گیا تھا

وہ اس وقت تیسری منزل پر موجود تھا اس لئے بچ گیا اس سیلاب میں

اس کے تمام رشتہ دار بہہ گئے تھے . بچہ قطار میں کھڑا سردی سے

آہستہ آہستہ کانپ رہا ہے اس نے صرف ایک نیکر اور ٹی شرٹ پہنی

ہوئی ہے اور شام کے اترنے کے ساتھ سردی بھی بڑھتی جا رہی ہے.

ایک پولیس مین کی نظر اس پر پڑتی ہے وہ اس کے قریب جاتا ہے اپنی

جیکٹ اتار کر اس کو پہنا دیتا ہے پھر اپنے حصے کی خوراک کا پیکٹ

بچے کو دے کر کہتا ہے بیٹا قطار بہت لمبی ہے شاید آپ کی باری آنے

سے پہلے خوراک کا ذخیرہ ختم ھو جائے. آپ میرے حصے کی خوراک لو

اور جا کر آرام کرو سردی زیادہ ھو رہی ہے بیمار ھو جاؤ گے . بچے نے

پیکٹ لیا اور خاموشی سے جا کر خوراک کے ڈھیر پر رکھ آیا اور پھر قطار

میں کھڑا ہوگیا. پولیس والے نے پوچھا بیٹا آپ نے ایسا کیوں کیا یہ

خوراک تو میں نے آپ کے کھانے کیلئے دی تھی . نو سال کا بچہ بولا :

سر آپ کا شکریہ لیکن یہاں قطار میں مجھ سے بھی کہیں زیادہ بھوکے

لوگ موجود ہیں. اگر ان کی ضرورت سے زیادہ کھانا بچ گیا تو میں بھی
کھا لوں گا . ورنہ ایک رات کی بھوک تو برداشت کر ہی لوں گا.

آ پ کا کیا خیال ہے شاید صرف ایک بچے کے والدین اچھے تھے جنہوں

نے اس کی اتنی اچھی تربیت کی تھی ؟

نہیں سونامی کے چھ ماہ بعد جب عام جاپانی شہریوں کو ملبے کے

ڈھیروں سے سات کروڑ اسی لاکھ ڈالر کے کرنسی نوٹ اور قیمتی اشیا

ملیں تو انہوں نے فورآ پولیس کو اطلاع دی. اسی طرح ایسی چھ ھزار

تجوریاں ملیں جن میں 30 ملین ڈالر کی قیمتی اشیا تھیں وہ بھی

پولیس کے حوالے کر دیں اور پولیس نے یہ تمام اشیا اور رقوم بچ جانے

والے افراد کو ڈھونڈ کر ان تک پہنچائیں.

ایک اور چھوٹا سا واقعہ سناتا ہوں اپنے پیارے ملک پاکستان میں ایک

خوفناک بس ایکسیڈنٹ ہوتا ہے کچھ فریبی آبادیوں کے لوگ وہاں پہنچتے

ہیں وہ لوگ ان کی جانیں بچانے کیلئے کچھ نہیں کرتے بلکہ زخمیوں اور

فوت ھو جانے والوں کا قیمتی سامان اور رقوم سمیٹ کر چل دیتے ہیں.

ایک زخمی خاتون ان کو آواز دے کر کہتی ھے کہ میرا قیمتی زیور لے لو

مگر میرے معصوم زخمی بیٹے کی جان بچا لو . مجھے اور کچھ نہیں کہنا

اقبال کا ایک شعر ھے.

رحمتیں تیری ہیں اغیار کے کاشانوں پر

برق گرتی ھے تو بیچارے مسلمانوں پر

آپ کے خیال میں رحمتوں کا حقدار کون ھے اور برق سے جلائے جانے

کا حقدار کون؟
544919_385293081495069_111207722236941_1365988_498923236_n.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
جس قوم میں نفسا نفسی کا عالم ہو جائے اس کا یہی حال ہوتا ہے جو ہماری قوم کا ہو رہا ہے۔

ہمارے حکمران تو زلزلے اور سیلاب زدگان کے لیے آئی ہوئی غیر ملکی امداد اپنے بابا جان کا مال سمجھ کر ہڑپ کر جاتے ہیں۔
 
جس قوم میں نفسا نفسی کا عالم ہو جائے اس کا یہی حال ہوتا ہے جو ہماری قوم کا ہو رہا ہے۔

ہمارے حکمران تو زلزلے اور سیلاب زدگان کے لیے آئی ہوئی غیر ملکی امداد اپنے بابا جان کا مال سمجھ کر ہڑپ کر جاتے ہیں۔
انڈیڈ چاچو!
بس انسانیت نام کی چیز نھیں رہی خصوصَِ ہمارے پاکستان میں!
 

x boy

محفلین
روزانہ اور خاص طور پر جمعہ کے دن ہر وقت ہر گھڑی اپنے لئے اور سب کے لئے اچھی اچھی دعائیں مانگا کرو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیں گے اور وہ گھڑی بہت تھوڑی دیر رہتی ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1967

جب خطیب خطبے والی جگہہ آکر بیٹھ جاتا ہے یعنی خطبہ شروع کرنے سے لے کر ختم کرنے تک ، اس کے اس ممبر سے اترنے تک ، خطبہ کا سننا ضروری ہے دونوں خطبے کے دوران ایک وقت ایسا آتا ہے جب خطیب تھوڑی دیر کے لئے رک جاتا ہے اس دوران میں دعاء مانگتا ہوں،،، مسجد میں جمعے کے لئے
12 بجے سے سوا بارا تک پہنچ جاتا ہوں جب ایک دو شخص ہوتے ہیں یا کبھی کبھار میں پہلا شخص ہوتا ہوں۔۔ اصل یہی ہے سننے میں آیا ہے کہ صحابہ کرام اجمعین یہ اہتمام فجر سے ہی کرتے تھے ،، جب خطیب ممبر پر آتا ہے تو اس وقت دروازے پر جو مامور فرشتے ہوتے ہیں وہ اپنی نوٹ بک بند کردیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں،، خطبے کے آخر میں عرب ممالک میں لمبی دعاء جو خطیب خطبہ کے ساتھ ختم کرتا ہے ہوتی ہے پھر صلاۃ الجمعہ۔
ایک مسئلہ شاید بہت سو کو معلوم ہو شاید نہیں وہ یہ کہ نماز میں جو رکوع میں شامل ہوتا ہے اس کو رکعت مل جاتی ہے یعنی وہ رکعت میں شامل ہوگیا،، اکثر کچھ لیٹ آنے والے دوسری رکعت میں رکوع کے بعد پہنچتے ہیں انکو چاہیے کہ چاررکعت پڑھے کیونکہ آپ نے رکوع کو نہیں پایا مطلب رکعت نہیں ملی
دوسری رکعت نہیں ملنا مطلب صلاۃ الجمعہ میں نہیں پہنچے اس لئے صلاۃ الظہر ادا کرنا ہے۔
ایک دل میں بات موجود تھی جو متعدد بار مسئلے مسائل والے لیکچر میں شیوخ الدین نے سمجھایا تھا اس کو بانٹ رہا ہوں ،،،
ھدایت اللہ ہی دیتا ہے اور نصیب اسے ہوتی ہے جو اس کی تلاش میں رہتا ہے
اللہ ہم سب کو ھدایت دے، آمین
 
Top