دل کا سکوں (اللہ پاک) کی یاد۔

روزانہ اور خاص طور پر جمعہ کے دن ہر وقت ہر گھڑی اپنے لئے اور سب کے لئے اچھی اچھی دعائیں مانگا کرو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیں گے اور وہ گھڑی بہت تھوڑی دیر رہتی ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1967
 
جو شخص جمعہ کے دن سورئہ کہف پڑھ لیتا ہے‘ اس کیلئے اس جمعہ

سے آنے والے جمعہ کے درمیان پورا ہفتہ ایک نور روشن رہے گا۔

(مشکوة)
 
تمام دنوں میں جمعہ اچھا دن ہے جمعہ کو سیدالایام کہا جاتا ہے _ جمعتہ المبارک کے فضائل بے شمار ہیں۔

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نماز جمعہ کی ادائیگی سنت موکدہ ہے' فرض یا واجب نہیں'حالانکہ یہ گمان غلط ہے' اس کا باعث شریعت اسلامیہ کے بارے میں جہالت ہے۔اس کی تردید اس آیت کریمہ سے ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
''جب جمعہ کے دن (جمعہ کی)نماز کے لیے نداء (یعنی اذان)دی جائے تو اللہ کے ذکر(نماز و خطبہ) کی طرف دوڑ پڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو۔'' (سورہ جمعہ:٩)
امام موفق الدین (ابن قدامہ) االمقدسی فرماتے ہیں:
''اس آیت کریمہ دوڑنے کا حکم اس کے وجوب کی دلیل ہے کیونکہ دوڑنا صرف اسی صورت میں واجب ہوتا ہے جب وہ (نمازجمعہ'بذات خود) واجب ہو۔(بحوالہ فتح الباری:٢/٢٨٢)
نبی کریم ۖ نے فرمایا:
''لوگوں کو نماز جمعہ ترک کرنے سے باز آجانا چاہئے ورنہ اللہ ان کے دلوں پر (نفاق کی)مہر لگا دے گا' پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔''(صحیح مسلم' کتاب الجمعہ ' باب التغلیظ فی ترک الجمعہ(٨٦٥))اس حدیث کی تشریح میں امام نووی فرماتے ہیں:
''اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نماز جمعہ فرض عین ہے۔'' ]شرح صحیح مسلم:٢/١٥٢[

حضرت سلمان فارسی رضی الله تعالیٰ عنھ سے روایت ہے کہ پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور طاقت کے مطابق طہارت کرے اور اپنا تیل لگاتے اور اپنے گھر سے خوشبو لگاتے پھر جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے. پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی. پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے. اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں. حوالہ: صحیح بخاری ، 883

اوس بن اوس ثقفى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روزغسل كيا اور صبح جلدى گيا اور آگے جا كر بيٹھا، اور قريب ہو كر خاموشى سے خطبہ سنا، اس كے ليے ہر قدم كے بدلے مسنون روزے اور قيام كا ثواب ہے "
جامع ترمذى حديث نمبر ( 496 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 410 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

سردار کائنات امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”کہ جس مسلمان مرد یا عورت کا انتقال جمعہ کے روز یا جمعہ کی شب میں ہوتا ہے اسے فتنہ قبر اور عذاب قبر سے بچایا جاتا ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس کی ملاقات اس حال میں ہوگی کہ اس سے کوئی محاسبہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ گواہ ہونگے جوکہ اس کی سعادت و بھلائی کی گواہی دیں گے یا اس پر شہداءکی مہر ہوگی۔ (ترمذی)

بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے،

جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔

جو شخص جمعہ کے دن سورئہ کہف پڑھ لیتا ہے‘ اس کیلئے اس جمعہ سے آنے والے جمعہ کے درمیان پورا ہفتہ ایک نور روشن رہے گا۔ (مشکوة)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔
 
برے اخلاق ، برے اعمال اور بری خواہشات سے پناہ کی دعا
535122_390006524357058_111207722236941_1381294_1580168963_n.jpg
 
Top