دل نے کس کس کا غم نہ کھایا تھا

مزمل حسین

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

کوئی اپنا تھا یا پرایا تھا
دل نے کس کس کا غم نہ کھایا تھا

اگلی نسلوں کو کر دیا تفویض
ہم نے جو عشق میں کمایا تھا

آپ کے زیرِ لب تبسم نے
کچھ مرا حوصلہ بڑھایا تھا

دل میں اب خواہشوں کا میلہ ہے
یہ نگر آنکھ نے بسایا تھا

کوئی تھا کیا مرے تعاقب میں
یہ مرے ساتھ کس کا سایہ تھا

گھر سے جنگل تلک مرے بھائیو
میں نے اک جال سا بچھایا تھا

وہ اندھیرے میں ساتھ چھوڑ گیا
روشنی میں جو میرا سایہ تھا

اب وہ بنیاد ڈھا رہا ہے مری
میں نے جس شخص کو بنایا تھا

تُو نے اپنا ہی گھر اجاڑ دیا
ہم نے دل میں تجھے بسایا تھا
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر تقریباً سب درست۔ لیکن کوئی خاص بات بھی نہیں۔
گھر سے جنگل تلک مرے بھائیو
میں نے اک جال سا بچھایا تھا
’بھائیوُ وزن میں نہیں آٹا، ویسے بھی بھرتی کا لفظ ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ جال کس کو پھانسنے کے لیے بچھایا گیا تھا؟
 
Top