دل میں کھل جاتا ہے میخانہ غزل : سیدہ سارا غزلؔ ہاشمی

جب کوئی مہر بلب ہوتا ہے
کسی طوفاں کا سبب ہوتا ہے

عشق کی ذات نہ مسلک ہے کوئی
درد بے نام و نسب ہوتا ہے

خامشی اور فزوں ہوتی ہے
دل جو ہنگامہ طلب ہوتا ہے

نشہء شوق میں دل جھومتا ہے
میکدہ خواب طرب ہوتا ہے

ہر نظر جلوہ ء صد مہر حیات
شعلہء غم بھی عجب ہوتا ہے

دل میں شعلہ سا بھڑک اٹھتا ہے
نغمہء عشق غضب ہوتا ہے

ہر گُل ِ زخم نکھر جاتا ہے
دیدنی گریہ ء شب ہوتا ہے

اک نیا روپ نیا رنگ چمن
جلوہ ء صبح میں اب ہوتا ہے

دل میں کھل جاتا ہے میخانہ غزلؔ
شوق جب تشنہء لب ہوتا ہے

سیدہ سارا غزل ہاشمی
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top